آج کا فرعون اور آسمانی انتباہ

لگتا یہی ہے کہ آج کا فرعون اس آسمانی انتباہ پر کان دھرنے کیلئے تیار نہیں۔ جب اصلاح کار کی گنجائش کا کوئی امکان نہ رہے اور ہدایت کی طرف لوٹنے کا ہر راستہ مسدود کر دیا جائے تو پھر سنت الٰہی پوری ہو کر رہتی ہے،تب عذاب الٰہی کا کوڑا ان ظالموں اور فرعونوں پر برس کر رہتا ہے۔ اور اب ایک بار پھر اس کوڑے کے برسنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔قدرت الٰہی سے یہ کچھ بعید نہیں کہ وہ تباہ کن اسلحہ جس کے گھمنڈ میں وہ مغرور بنا ہوا ہے اور جس کی تباہ کاریوں سے پوری دنیا خوف زدہ ہے کل وہی اسلحہ ا ن فرعونوں کی گردنیں ناپنے کا ذریعہ بن جائے۔

سوویت یونین کے سقوط کے بعد امریکی سامراج کے غرور میں بے پناہ اضافہ ہوا جس نے فرعونیت کا سا روپ دھار لیا اور انہوں نے نیو ورلڈ آرڈر جاری کرکے پوری دنیا پراپنی حکمرانی کا اعلان کیا اور دنیا کی قسمت کے فیصلے وائٹ ہاؤس سے جاری کرنا شروع کر دئیے۔اپنی خودساختہ خدائی کو وہ پوری دنیاپر مسلط کر دینا چاہتے ہیں، امریکی سامراج زمین تا آسمان اپنی فرمانروائی کے خواب دیکھ رہا ہے ،کہتا ہے کہ ’’ہم بحر و بر کی قوتوں کا مالک ہیں ،پھر کیا وجہ ہے کہ دنیا ہمارا کہنانہیں مانتی ۔‘‘ We will not fail. (ہم کبھی شکست نہیں کھائیں گے ) اور We will not falter.(ہم کبھی نہیں لڑکھڑائیں گے ) کے کلمات ہر آن ان کی زبانوں پر رہتے ہیں ۔اپنے آپ کو انہوں نے فرعونیت کا نیا رنگ اور نیا ڈھنگ دے دیا ہے ۔ ’’God Bless America‘‘کی دعائیں زبان پر لاتے ہوئے بھی خدا پر ایمان ان کے گفتار و کردار میں کہیں جھلکتا نظر نہیں آتا بلکہ خود ہی godبنے بیٹھے ہیں بلکہ اپنے حقیقی گارڈ (God) سے بھی بڑھ کر کہ ’’ ہم بحر و بر کی قوتوں کے مالک ہیں، ہم کبھی شکست نہیں کھائیں گے، ہم کبھی نہیں لڑکھڑائیں گے ۔‘‘
اے فرعونِ زماں ! صدیوں پہلے کے فرعون نے بھی تو یہی کہا تھا کہ
اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلیٰ ’’میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں‘‘
پھر اس کی خدائی کہاں گئی؟جب کوئی انسان یہ دعویٰ کر گزرتا ہے تو پھر اللہ رب العالمین کی شان کبریائی جوش میںآتی ہے اوراپنے آپ کومنوا کر رہتی ہے ،تب فرعون رہتی دنیاتک کے تمام انسانوں کیلئے عبرت کا نشان بن جاتا ہے ۔اعلیٰ رب ہونے کا دعویدار قدرت الٰہی کے ایک چھوٹے سے مظہر کے ہاتھوں اپنی قوت و طاقت سمیت اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ،سانس کی وہ چلتی ہوئی ڈوری جسے وہ اپنی ابدی زندگی کا ضامن سمجھتا تھا ،لمحہ بھر میں منقطع ہوکر اس کے چراغِ زندگی کوگل کر کے رکھ دیتی ہے اور اس کا سارا کروفر ،سارا طمطراق اور سارا غرور اور تکبر دریامیں غرق ہو جاتا ہے۔
آج کا فرعون بھی ایسے ہی حالات سے دوچار ہونے والا ہے ،اِس نے اُس فرعون کی حالت زار کو دیکھ کر بھی عبرت حاصل نہیں کی ۔ اس کے متکبرانہ عزائم اب الٰہ حقیقی کی الوہیت کو چیلنج کر رہے ہیں ،اس کی دہشت و وحشت پور ی دنیاکو جہنم میں تبدیل کر دینے کے درپے ہے ،اس کی سقوت مظلوموں کو بے نام ونشان کر دینے پر تلی ہوئی ہے اور یہ صورت حال تو اس کائنات کے مالک کو بھی کبھی گوارا نہیں ہوئی ۔اس مالک کی یہ سنت ہے کہ وہ ظالم کو ڈھیل ضرور دیتا ہے مگر اسے حد سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتا کہ و ہ اس کی تخلیق کروہ کائنات کو مکمل طور پر تہہ و بالا کردے ۔جب بھی ایسی صورت حال جنم لینے لگتی ہے تو وہ ظلم کی طنابیں کھینچ لیتا ہے ،تب اس کا عذاب اس پر وارد ہو کر رہتا ہے ۔تخلیق کائنات سے لیکر آج تک کی انسانی تاریخ اسی سنت کے ان گنت مظاہروں سے بھری پڑی ہے۔آج بھی اللہ عزوجل واحدالقوی القہار کی یہی سنت کارفرما ہو کر رہے گی ۔ اب ایک بار پھر اس پر عمل درآمد کا وقت آن پہنچا ہے اگر کسی کو شک ہو تو وہ اس کی ریاستوں میں اچانک بھڑک اٹھنے والی آگ میں غور کرے جو ہزاروں مربع میل تک پھیل جاتی ہے اور سب کچھ جلا کر راکھ کر دیتی ہے اور وہ اسے بجھانے کیلئے اپنی ایڑی چوٹی کازور لگاتا ہے مگر نہیں بجھ پاتی ۔ اورپھر آخر اسی مالک کو رحم آتا ہے تو وہ اپنی رحمت بھیج کربارش برسا اسے بجھتا ہے ۔ قرآن مجید میں ارشادہوتا ہے
وَلَنُذِ یْقَنَّہُمْ مِّنْ الْعَذَ ابِ الْاَدْنیٰ دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِلَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَo
’’ ہم انہیں بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزا چکھاتے ہیں کہ شاید وہ اپنے کرتوتوں پر نادم ہو کر واپسی کا راستہ اختیار کرے ۔‘‘ ( سورہ السجدۃ 32: 21)
چھوٹا اور کم درجے کا عذاب پہلے بھیجنے کا مقصد انہیں خبردار کرنا ہوتا ہے کہ اس سے وہ عبرت حاصل کر کے توبہ کا راستہ اختیار کرے اور بڑے عذاب سے بچ جائے۔حدیث قدسی ہے کہ اللہ رب العزت نے فرمایا
’’بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میری ازار،جوان دونوں میں میرے ساتھ کھینچا تانی کرے گا تو میں اسے آگ کے عذاب سے دوچار کر دونگااور مجھے کسی کی پروا نہیں۔‘‘
لیکن لگتا یہی ہے کہ آج کا فرعون اس آسمانی انتباہ پر کان دھرنے کیلئے تیار نہیں۔ جب اصلاح کار کی گنجائش کا کوئی امکان نہ رہے اور ہدایت کی طرف لوٹنے کا ہر راستہ مسدود کر دیا جائے تو پھر سنت الٰہی پوری ہو کر رہتی ہے،تب عذاب الٰہی کا کوڑا ان ظالموں اور فرعونوں پر برس کر رہتا ہے۔ اور اب ایک بار پھر اس کوڑے کے برسنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔قدرت الٰہی سے یہ کچھ بعید نہیں کہ وہ تباہ کن اسلحہ جس کے گھمنڈ میں وہ مغرور بنا ہوا ہے اور جس کی تباہ کاریوں سے پوری دنیا خوف زدہ ہے کل وہی اسلحہ ا ن فرعونوں کی گردنیں ناپنے کا ذریعہ بن جائے۔ کیوں نہیں ؟ وہ قادر مطلق ہے ، جو چاہے کر سکتا ہے ۔ابرہہ کے لشکر پر برسائی گئی چھوٹی چھوٹی کنکریوں کوجو ڈیزی کٹر بموں کا روپ دے سکتا ہے تو وہ یقیناًان ظالموں ، جابروں اور فرعونوں کے جدید ترین ایٹمی اسلحہ کوخود ان کی موت کا پیامبر بنا سکتا ہے یاجن کیلئے انہوں نے ایٹم بم بنا رکھے ہیں ان کی جوابی ایک ایک گولی کوان کے ایٹم بموں اور میزائلوں سے بھی زیادہ تباہ کن بنا سکتا ہے ۔ان ذلیل ترین لوگوں نے دنیا کے دیگر ممالک بالخصوص اسلامی دنیا کیلئے جو ایٹم بم بنا رکھے ہیں وہ کل ان کے اپنے شہروں کی اینٹ سے اینٹ بجاسکتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ جو دوسروں کیلئے کنواں کھودتا ہے اس میں وہ خود ہی گرتا ہے ۔ اگر آج کے فرعون نے اس حقیقت اورآسمانی انتباہ پر کان نہ دھرا تو یہ کل بہت جلد آ موجود ہو گی تب وہ اپنے تمام کروفر ،غرور و تکبر اور جاہ جلال کے ساتھ زمین بوس ہو جائے گا۔ انشاء اللہ عزوجل

Allah Bakhash Fareedi
About the Author: Allah Bakhash Fareedi Read More Articles by Allah Bakhash Fareedi: 101 Articles with 102511 views For more articles & info about Writer, Please visit his own website: www.baidari.com
[email protected]
اللہ بخش فریدی بانی و مدیر بیداری ڈاٹ کام ۔ ہ
.. View More