انوکھی وراثت

گھر کی تربیت اور ماحول آپ کے بچپن، لڑکپن اور جوانی پر اثر انداز ہوتا ہے، باالخصوص دیہاتی پس منظر اس کو مزید جلا بخشتا ہے،رات جلدی سونا، صبح جلدی اٹھنا، طلوع آفتاب کے ساتھ سبز زارہ اور پہاڑوں کا دیدار، چرند، پرند کی میٹھی بولی ذہنی، جسمانی سکون کا سبب بنتی ہے، میری پیدائش صوفیوں کی دھرتی اور سندھ کے دوسرے بڑے، پیارے اور تاریخی شہر وادی مہران حیدرآباد میں ہوئی، چرند پرند، کھیت کھلیان، نہر، دریا، سمندر اور پہاڑوں سے محبت وراثت میں ملی، میرے جان سے پیارے نانا سعادت خان بونیری (مرحوم) نے اپنی حیات میں میری والدہ کو ایک گھر بطور تحفہ دیا، جو دکھنے میں قدیم لیکن درحقیقت خوشگوار، خوشحال اور توانا طرز زندگی کا عکاس تھا،اس گھر سے ایسی یادیں وابستہ ہیں، جنہیں بھلانا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے، اس گھر میں میرے والدین نے میری خواہش کے مطابق چرند، پرند کے رکھنے کا خصوصی اہتمام کیا، اس گھر میں چرند، پرند کے ساتھ گزارا وقت نعمت سے کم نہیں، شاید یہی وجہ ہےکہ آج بھی چرند، پرند کی محبت کا متلاشی ہوں، اسی لئے ان پر لکھنا اور آگاہی حاصل کرنا زندگی کا اہم جز سمجھتا ہوں، آج آپ کو ایک ایسی جگہ کی سیر کروارہا ہوں، جس سے اکثر لوگ واقف نہیں، سندھ کی خوبصورتی کا وہ بتاسکتے ہیں، جنہوں نے اس کو دیکھا ہو، پرکھا ہو اور اس مٹی کی خوشبو سے محبت کی ہو، چلیں آج اب ذکر کرتے ہیں دیسی، پردیسی پنکھیوں کے مسکن، دل کشی کے مرکز، خوبصورتی کی مثال ضلع قمبر شہداد کوٹ کے قریب واقع لنگھ جھیل کا، جہاں ہر سال اکتوبر تا فروری کے وسط تک مہمان پرندے ڈیرے ڈال لیتے ہیں، جن میں کوئل، چڑیاں، بطخیں، مرغابیاں، شکرے، باز، کونج، نیل ہنس، چیکلا، ڈگوش اور دیگر اقسام کے پرندے شامل ہیں، صبح ہوتے ہی پرندوں کی میٹھی بولی سے دل و دماغ میں تازگی کا احساس جنم لیتا ہے، جھیل کا خاموش پانی، دیدہ زیب اور دلکش مناظر زندگی میں نئی جان ڈال دیتے ہیں، نایاب پرندوں کے حسین و جمیل رنگ، میٹھی، سُریلی بولیاں اور اٹھیکیلیاں جھیل کے حسن اور نزاکت کو مزید جلا بخشتی ہے، ان پرندوں کی بدولت جھیل کی سطح سنہرے رنگ میں رنگ جاتی ہے، اس جھیل کو جنگلی حیات کی پناہ گاہ کا درجہ بھی حاصل ہے، سحر انگیز جھیل کی نگرانی، مہمان پرندوں کی مہمان نوازی اور تحفظ محکمہ وائلڈ لائف لاڑکانہ ڈویژن کی ذمے داری ہے، ورلڈ وائلڈ فنڈ اور وائلڈ لائف سے وابسطہ ماہرین کہتے ہیں ان پرندوں کا تحفظ اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی باسیوں کی بھی ذمے داری ہے۔۔

Adnan Bonairee
About the Author: Adnan Bonairee Read More Articles by Adnan Bonairee: 15 Articles with 11552 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.