کیا وزیرِ اعظم عمران خان انڈیا کے مودی پر بازی لے گئے؟ ویڈیو

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں منعقدہ شنگھا‏ئی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس کئی لحاظ سے سرخیوں میں رہا۔
 

image


انعقاد سے پہلے تو اس پر انڈیا کی سوشل میڈیا میں وزیر اعظم مودی کے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت پر گرما گرم بحث رہی۔

اس کے بعد انڈین وزیر اعظم نے پاکستانی فضائی حدود کا استعمال کیے بغیر ایران اور عمان کے راستے بشکیک جانے کا فیصلہ کیا۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ انڈیا نے 'پہلے اجازت مانگ کر غلطی کی اور پھر اسے خود مسترد کرکے دوسری غلطی کر ڈالی۔'

ا س کے بعد پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے تعلق سے یہ مباحثہ شروع ہو گیا کہ انھوں نے روایتی سفارتی آداب کا خیال نہیں کیا۔

جب دوسرے سربراہان مملکت کھڑے ہو کر آنے والے مہمانوں کا ابھی استقبال کر ہی رہے تھے تو اس وقت عمران خان اپنی نشست پر بیٹھے تسبیح گنتے رہے۔

ان سب سے قطع نظر، انڈیا میں سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی کئی تصاویر کے ساتھ ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہیں اور انھیں تبصروں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انڈیا کی وزارت خارجہ نے ایک تصویر پوسٹ کی جس پر سویڈن میں مقیم ’کنفلکٹ سٹڈیز‘ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے طنز کرتے ہوئے لکھا: 'دنیا کے سب سے طاقتور لیڈر کو کنارے لگا دیا؟'
 


اس کے بعد انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ انڈیا کی آبادی پاکستان سے ایک ارب زیادہ ہے جبکہ معیشت آٹھ کھرب زیادہ ہے پھر بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ انڈیا کے عظیم رہنما نریندر مودی کو کرغستان کے نائب وزیر اعظم لینے کے لیے آئے جبکہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو لینے وہاں کے وزیر اعظم پہنچے!
 


اشوک سوائیں نے ایک اور سوال پوچھ لیا: 'بشکیک میں شی (جن پنگ)، پوتن اور یہاں تک کہ عمران خان کو کرغستان کے صدر سورنبے جینبےکوف کے الآرکا صدارتی محل میں ٹھہرایا گیا۔ لیکن انڈیا کے عظیم رہنما مودی کو 30 کلومیٹر دور سینٹرل بشکیک کے اورین ہوٹل میں ٹھہرایا گیا۔ کیوں؟'

جبکہ دوسری طرف وکاس تومر نامی ایک صارف نے ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: 'جب بارش آئی تو کرغستان کے صدر نے مودی کے لیے چھتری تانی۔۔۔'
 


آر کے ہوریا نامی ایک ٹوئٹر ہینڈ ل سے ایک دوسری تصویر پوسٹ کی گئی اور اس کے ساتھ یہ سوال کیا گیا کہ بشکیک میں واقعی مودی نے عمران خان کو دانستہ خفیف کیا اور تنہا کر دیا، جو کہ گودی میڈیا ہمیں کبھی بھی نہیں بتاتی ہے۔'
 


انڈیا میں مودی کی حمایت کرنے والی میڈیا کو طنزیہ طور پر 'گودی میڈیا' کہتے ہیں۔

لیکن جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ بشکیک کے عشائیے کی تقریباً ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو ہے اور اس کو بہت سے لوگوں نے ٹویٹ کیا ہے اور فیس بک پر پوسٹ کیا ہے۔ اور سب نے اس کے ساتھ اپنی اپنی رائے پیش کیا ہے۔

اشعر جاوید نامی ایک صارف نے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: 'بشکیک میں اجلاس کے دوران عمران تقریباً سارے وقت پوتن کے ساتھ مرکز میں رہے جبکہ مودی سستی سے منھ پھلائے بیٹھے رہے۔ انڈیا خود کو مغرب کے سامنے چین کے خلاف توازن کے طور پر پیش کرتا ہے جب کہ اس کے عزائم ایس سی او یوریشین مقاصد کے مخالف ہیں۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان امریکی مدار سے باہر نکل رہا ہے۔'
 


بی ایل یادو نامی ایک صارف نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ بھکت اس ویڈیو کو نہ دیکھیں۔ (بھکت انڈیا میں ان لوگوں کے لیے ان دنوں استعمال ہو رہا ہے جو مودی اور بی جے پی کی اندھی تقلید کرتے ہیں)

اس کے ساتھ انھوں نے طنزاً لکھا: ’اس ویڈیو کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سچ مچ اپنے مودی جی کی دنیا میں بہت دھاک ہے۔ دنیا کا بڑے سے بڑا رہنما مودی جی کی بہت عزت کرتا ہے!! یہ ویڈیو بیشکیک سربراہی اجلاس کے دوران دینے جانے والے ڈنر کی ہے۔ بھکت اس ویڈیو کو نہ دیکھیں۔'

ان کی اس پوسٹ کو پونے تین سو بار شیئر کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں افراد نے اس پر اپنے تاثرات پیش کیے ہیں۔

کنورجیت سنگھ نامی صارف نے لکھا: وہاں بھائی اور بہنوں سننے والا کوئی نہیں۔ (یہ مودی جی کا انداز خطاب ہے)

ایک نے لکھا: 'انڈیا میں آ کر پھینکے گا (شیخی بگھاڑے گا) مودی کا ڈنکا دنیا میں بج رہا ہے۔' چند مزید جوابات مندرجہ ذیل تصویر میں دیکھیں۔
 
image

روندر کمار نے لکھا: 'وشو گرو کو سانپ سونگھ گیا ہے کیا۔' (وشو گرو یعنی دنیا کو راہ دکھانے والا، انڈیا میں بہت سے لوگ ایسا کہتے اور چاہتے ہیں)۔

ارجن شرما نے لکھا: 'وہ انڈیا کے ہیرو ہیں۔ سبزی خور ہونے کی وجہ سے وہ کچھ کھا نہیں رہے ہیں صرف لوگوں کو کھاتے اور باتیں کرتے دیکھ رہے ہیں۔'

Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE:

The Shanghai Cooperation Organization (SCO) has begun a summit in Bishkek that brings together leaders of the Eurasian political, economic, and security grouping. Russian President Vladimir Putin, Chinese President Xi Jinping, Kyrgyz President Sooronbai Jeenbekov, and the leaders of other SCO member states -- Kazakhstan, Tajikistan, Uzbekistan, India, and Pakistan --