ﷲ نے مجھے کیوں بنایا؟

ایک سیمینارمیں ایک طالب علم نے مجھ سے سوال کیا کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ اﷲ نے ہمیں کس مقصد کے لیئے بنایا ہے یا میرا Passion کیا ہے؟ کچھ لوگ بہت اچھے پینٹر ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ بہت اچھے گلوکار ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ اچھے نعت خواں ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ بہت اچھے ایکٹر ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ اچھے آرٹسٹ ہوتے ہیں۔ اچھے ٹیچر ہوتے ہیں۔ اچھے میوزیشن ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ میرے اندر یہ فن ہے اور میں نے اس فیلڈ کا انتخاب کرنا ہے۔ یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے۔لیکن اس کی کچھ نشانیاں میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ جن کی مدد سے آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ جو بھی کام کر رہے ہیں ان میں سے کون سا کام آپ کے لیئے سب سے بہتر ہے۔وہ کام کر کے آپ دنیا میں اپنا نام بنا سکتے ہیں۔
 

image


اس کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ آپ وہ کام کرکے تھکتے نہیں ہیں۔ آپ کے اندر سے تھکاوٹ کا احساس ختم ہوجاتا ہے۔ جو کام آپ کر رہے ہوتے ہیں اس میں اس حد تک آپ ڈوب جاتے ہیں کہ آپ کو اس بات کا احساس ہی ختم ہو جاتا ہے کہ میں کتنے گھنٹوں یا دنوں سے یہ کام کر رہا ہوں۔ اکثر سرکاری افسران سے میرا سابقہ رہتا ہے اور وہ ہر وقت کام کی زیادتی اور تھکاوٹ کا گلہ کرتے رہتے ہیں۔ پرائیوٹ ملازمین کی آہ وبکا ان سے بھی زیادہ ہوتی ہے کہ تنخواہ کم اور کام بہت زیادہ ۔آخر ہمیں کس جرم کی سزا ہے۔یہ سب اس لیئے ہوتا ہے کہ وہ اپنی جاب یا کام کو صرف پیسوں کے لیئے کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کے اندر کوئی ایسا جوش و جذبہ نہیں ہوتا کہ جس کی وجہ سے وہ پوری ذمہ داری لے کر اپنے کام کو کریں۔ مجھے بہت سے پرائیوٹ اداروں کے مالکان سے بھی ملنے کا اتفاق رہتا ہے۔ میں نے ان کے چہروں پر کبھی تھکاوٹ کے آثار نہیں دیکھے ۔ وہ ہر وقت اپنے کاروبار کو بڑھانے کی لگن میں لگے رہتے ہیں۔ کچھ زیادہ کر دکھانے کا جذبہ ان کو تھکنے نہیں دیتا۔ تو آپ اپنے روزمرہ روٹین پر ایک نظر ڈالیں کہ آپ روز کون کون سے کام کرتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کونسا ایسا کام ہے جو کر کے آپ تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے بلکہ کچھ مزید کرنے کی خواہش آپ کے اندر پیدا ہوجاتی ہے۔اس سے آپ کو اپنے اندر موجود بہت سی خفیہ صلاحیتوں کے ادراک کا بھی موقع ملے گا۔

اکثر دفتر میں کام کرتے کرتے جونہی چھٹی کا ٹائم قریب آتا ہے۔ آپ بار بار اپنی گھڑی کی طرف دیکھتے ہیں۔ آپ کو وہ کام یاد آنے شروع ہوجاتے ہیں جو آپ نے چھٹی کے بعد کرنے ہوتے ہیں۔ اگر عین چھٹی کے وقت آپ کو باس اپنے پاس بلا لے اور کوئی کام آپ کے ذمے لگا دے تو آپ پر گھڑوں پانی پڑ جاتا ہے۔ ہم اپنے ذہن کو ایک خاص کام اور وقت کا عادی بنا لیتے ہیں اور جب وہ وقت گزر جاتا ہے تو پھر ہم اتنی دلچسپی سے وہ کام نہیں کرتے جتنی دلچسپی سے ہمیں کرنا چاہیے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ ہر وہ کام جو آپ کو تھکا دے اور آپ کا دل کرے کہ اب میں جی بھر کر آرام کرنا چاہتا ہوں اور تازہ دم ہو کر پھر میں اپنا کام کرونگا ۔لیکن کچھ ہی دیر بعد آپ پھر تھکاوٹ اور بوریت کا شکار ہوجائیں تو وہ کام آپ کا Passion نہیں ہے۔ آپ کا پیشن آپ کو تھکنے نہیں دیتا اور آپ کو زمان ومکان کی قید سے آزاد کر دیتا ہے۔ وہ کام کرتے ہوئے آپ بار بار گھڑی نہیں دیکھتے۔بعض اوقات آپ کو یاد بھی نہیں رہتا کہ آپ کتنے وقت سے یہ کام کر رہے ہیں۔آپ اپنی بھوک اور پیاس بھی بھول جاتے ہیں۔آپ کے جذبے کی وجہ سے آپ کو نیند بھی نہیں آتی۔
 

image


ایک اور اہم نشانی آپ کی عزت ہے ۔ لوگ اس کام کی وجہ سے آپ کی عزت کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اس کام کی وجہ سے آپ کو ایک شناخت مل جاتی ہے ۔بعض لوگ بہت اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے ہیں ان کو لگ رہا ہوتا ہے کہ لوگ ان کی بہت عزت کرتے ہیں ۔ لوگ ان کی سیٹ کی وجہ سے ان کو پہچانتے ہیں ۔ لیکن جونہی وہ ریٹائرڈ ہوتے ہیں وہی لوگ جو ان کا گھنٹوں انتظار کرتے تھے ۔اب ان کے پاس بھی نہیں آتے۔ عہدے کے ختم ہوتے ہی ان کی عزت و احترام سب ختم ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی عزت اور احترام ان کے عہدے کی وجہ سے تھی ان کے کام کی وجہ سے نہیں۔ اگر آپ کی عزت و احترام آپ کے عہدے کے ساتھ ختم نہ ہو تو پھر لوگ آپ کی دل سے عزت کریں گے۔ اور وہ عزت اسی صورت میں ہوگی جب آپ لوگوں کی مدد اور ان کے کام اپنے فرائض منصبی ادا کرنے کی بجائے انسانیت کی وجہ سے کرتے ہیں۔اگر آپ کوئی ایسا کام کر رہے ہیں کہ لوگ آپ کی رہتی دنیا تک عزت کریں گے تو جان جائیں کہ یہی وہ مقصد حیات ہے جس کی خاطر اﷲ نے آپ کو اس دنیا میں بھیجا تھا۔

آپ معاوضے کے لالچ کے بغیر کام کرتے ہیں اور جتنی بھی مشکلات آئیں آپ ان مشکلات سے پریشان نہیں ہوتے۔آج کل کے دور میں جب بھی کوئی کام شروع کیا جائے تو سب سے پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ اس کام کا معاوضہ کیا ہوگا؟ یا اس کام کے بدلے میں مجھے کیا ملے گا۔ اگر آپ کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس کے صلے یا معاوضے کا لالچ آپ کے اندر نہیں ہوتا بلکہ اس کام کو آپ مفت کرنے کو بھی تیار ہوجائیں تو وہی کام ہے جس کے لیئے اﷲ نے آپ کو اس دنیا میں بھیجا ہے۔ مفت سے مراد یہ نہیں ہے کہ آپ سب کام لوگوں کے لئیے مفت کرتے رہیں اور اپنے ذاتی اور خاندان کے اخراجات کے لیئے پیسے نہ کمائیں۔ آپ پیسے یقیناَ کمائیں لیکن اگر آپ کوئی ایسا کام کر رہے ہیں جو آپ کے دل کو سکون پہنچاتا ہے تو وہی آپ کا Passion ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE: