ذیابطیس کے مریض کی قوتِ مدافعت کم کیوں ہوتی ہے اور کرونا وائرس ایسے مریضوں کے لیے کس طرح خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟

ذیابطیس کا شمار ایسی بیماریوں میں کیا جاتا ہے جو کہ بذات خود ایک بیماری ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ساری چھوٹی بڑی پیچیدگیوں کا باعث ہے اس کے سبب انسان کے جسم کے کئی اعضا میں ایسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جو کہ بڑے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں ان میں سے ایک بڑا مسئلہ ذیابطیس کے مریضوں کے زخم کا جلدی نہ بھرنا ہے-

ذیابطیس کے مریضوں کی مدافعت
ذیابطیس کے مریضوں کو زخم اور وائرس لگنے کا خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ خون میں شکر کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث جسم نیوروپیتھی کا شکار ہو جاتا ہے- اس بیماری میں اعصاب زیادہ شکر کی وجہ سے درد محسوس کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں اور بے حس ہو حاتے ہیں- خون میں زیادہ شوگر کی وجہ سے خون کی نالیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور اس میں آکسیجن اور سفید خلیات مکمل طور پر نہیں پہنچ سکتے جس کے سبب بیماری سے مدافعت کرنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور کسی بھی بیماری یا کرونا وائرس کے حملے کا آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں-
 

image


ذیابطیس کے مریض کی قوت مدافعت میں اصافہ
ذیابطیس کے مریض کو اپنی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے کچھ خاص احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے جن کی بنیاد پر وہ اس وائرس کا مقابلہ کر سکتے ہیں-

1: مناسب ورزش کریں
ذیابطیس کے مریض کو اپنے خون کے اندر شوگر لیول کو نارمل رکھنا بہت ضروری ہے اسی کی بنیاد پر وہ اپنی قوتِ مدافعت میں اضافہ کر سکتا ہے صرف ادویات کے استعمال سے یہ ممکن نہیں ہے اس لیے دن بھر میں کم از کم آدھا گھنٹہ لازمی ورزش کو دینا چاہیے-

2: متوازن اور مناسب غذا
ذیابطیس کے مریض کے لیے اپنی غذا کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کیوں کہ اپنی غذا کا خیال رکھ کر ہی وہ اپنے شوگر لیول کو نارمل رکھا سکتا ہے- ایسے مریض کو مناسب مقدار میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور وٹامن سی، ای اور بی کا لینا ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ فائبر کی مقدار کا بھی شامل ہونا ضروری ہے-
 

image


3: سپلیمنٹ شامل کریں
اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے اپنی ‏غذا میں اضافی سپلیمنٹ ضرور شامل کریں تاکہ جسم کو مختلف بیماریوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت مل سکے اور جسم کی ضرورت کے مطابق ان سپلیمنٹ کا استعمال کیا جا سکے-
 

image


4: اسٹریس سے دور رہیں
کسی قسم کی پریشانی یا ٹینشن شوگر لیول میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے اور اس کی وجہ سے مدافعت میں کمی واقع ہو سکتی ہے اس لیے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کسی قسم کے اسٹریس سے دور رہا جائے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: