پھلوں کا بادشاہ آم کھانے کے آداب، اور آداب کے خلاف کھانے کے نقصانات جانیں

image
 
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے ۔ جس طرح ہر بادشاہ کے دربار کے کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں اور ان کی پابندی اس دربار میں حاضر ہونے والے تمام افراد پر کرنا لازمی ہوتا ہے اور ان آداب کی خلاف ورزی قابل تعزیر جرم ہوتی ہے- اسی طرح آم جیسے بادشاہ کو بھی کھانے کے کچھ آداب ہوتے ہیں اور جو لوگ ان آداب کی تکمیل نہیں کرتے ہیں انہیں اس کی سزا بھی بھگتنی پڑ سکتی ہے-
 
آم کھانے کا بہترین وقت
آم جو کہ پھلوں کا بادشاہ قرار دیا جاتا ہے یہ مثھاس اور فائبر سے مالامال ہوتا ہے جو کہ صحیح وقت پر کھایا جائے تو جسم کو طاقت فراہم کرتا ہے اور جسم کو صحت مند بناتا ہے ۔ ماہرین کی رائے کے مطابق آم کھانے کا سب سے بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب کہ انسان خالی پیٹ ہوتا ہے- اس لیے صبح کا وقت اور شام عصرانے کا وقت آم کھانے کے لیے بہترین ہوتا ہے ۔
 
تاہم آم کو کسی بھی کھانے کے بعد کھانے سے اجتناب برتنا چاہیے اور اگر کھانے کے بعد کھانا ہو بھی تو کھانے کے ہضم ہونے کا انتظار کرنا چاہیے یعنی کھانےکے کم از کم دو گھنٹے کے بعد کھانا چاہیے-
 
image
 
ایک وقت میں کتنے آم کھانے چاہئیں
آم کو مناسب مقدار میں کھانے سے جسم کو طاقت حاصل ہوتی ہے- ماہرین کے مطابق اگر انسان کو ذیابطیس وغیرہ جیسی کوئی بیماری نہ ہو تو وہ ایک وقت میں تین سے چار آم کھا سکتا ہے اور اتنی مقدار میں آم صحت کا باعث ہوتے ہیں-
 
زیادہ آم کھانے کے نقصانات
آم کی لذت ایسی ہوتی ہے کہ ایک بار اس کو کھانا شروع کر دیا جائے تو اس کو کھانے سے ہاتھ روکنا ایک بہت دشوار امر ہوتا ہے اور انسان اس کو کھاتا ہی جاتا ہے- مگر زیادہ آم کھانے سے کچھ صحت کے مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں جو کہ کچھ اس طرح ہیں-
 
1: آم میں بڑی مقدار میں شکر موجود ہوتی ہے جو کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے تو انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے- مگر جو اس مرض میں مبتلا نہیں بھی ہوں ان کے خون میں بھی شوگر کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے-
 
image
 
2: آم میں بڑی مقدار میں فائبر موجود ہوتا ہے اور زيادہ مقدار میں اس کو کھانے سے دست لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے-
 
3: آم وزن بڑھانے والی غذا ہے اس کو زیادہ مقدار میں کھانے سے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے-
 
4: آم کو پکانے کے لیے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس کا زیادہ مقدار میں کھانا جسم میں ان کیمیکل کے باعث الرجی ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: