بچوں کے ہر سوال کا جواب دینا کیوں ضروری ہے؟

image
 
ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں وہاں روز کوئی نئی بات، کوئی نئی ایجاد، کوئی نئی دریافت، کوئی نیا سوال کھڑا ہوجاتا ہے۔۔۔ہم خود ایک کھوج میں ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے اور آنے والے وقت میں کیا ہوگا۔۔۔ایسے دور میں ہم نے اپنے بچوں کے سوالات کو اگر نظر انداز کردیا تو آنے والا وقت ان کے لئے بہت مشکل ہوگا۔۔۔ہم جس سوال کو معمولی سمجھ رہے ہوتے ہیں درحقیقت وہ بچے کے لئے کسی آتش فشاں کی طرح ہوتا ہے۔۔۔اگر اس کا توجہ سے جواب نا مل سکے تو وہ پھٹ بھی سکتے ہیں۔۔۔
 
ایک سوال کا بار بار کرنا
اکثر دیکھا گیا ہے کہ چار سال سے لے کر سات سال تک کی عمر کے بچوں کو آپ ایک ہی سوال کا جواب دے بھی دیں تو وہ بار بار وہی سوال دہراتے ہیں جس پر ماں باپ زچ ہوکر انہیں جھڑک بھی دیتے ہیں ۔۔لیکن اگر آپ غور کریں تو انہیں آپ کے جواب سے اپنے جواب نہیں مل پاتا اس لئے وہ ایک ہی بات کو بار بار دہراتے ہیں۔۔۔ضروری یہ ہے کہ بچوں کو ان کی پریشانی کا حل فوری طور پر دیا جائے ورنہ وہ الجھ بھی سکتے ہیں اور نتیجہ ضد اور جھنجھلاہٹ کی صورت میں سامنے آتا ہے-
image
 
شرمندہ کردینے والے سوالات
بعض اوقات بچوں کے سوالات ماں باپ کے لئے کافی شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔۔۔جیسے مہمانوں کے سامنے یہ پوچھ لینا کہ یہ کب جائیں گے؟۔۔۔بڑوں کے سامنے یہ پوچھ لینا کہ ہم کیسے پیدا ہوئے یا ہم آپ کی شادی میں کیوں نہیں تھے۔۔۔یا اس سے بھی زیادہ بولڈ اور جھجھک پیدا کرنے والے سوالات۔۔۔لیکن سمجھداری کا تقاضا یہ ہے کہ بچے کو نا تو اس وقت نظر انداز کریں اور نا ہی غصہ دکھائیں۔۔۔بلکہ اس کی بات کو اہمیت دے کر فورا جواب دیں۔۔۔یاد رکھئے بچے ناسمجھ ہیں اور مہمان، یا بڑے سمجھدار۔۔۔تو اپنے بچوں کے ذہن کو خالی مت چھوڑیں کیونکہ انہیں آپ کے الفاظ ہی دنیا میں آگے لا سکتے ہیں
image
 
معلوماتی سوالات جن کا جواب نہیں آتا
کچھ بچے ایسے سوالات کرتے ہیں جن کا جواب والدین کو بھی نہیں آتا۔۔۔لیکن ایسے وقت میں آپ کو ان کے لیول پر آنا ہوگا۔۔۔اگر وہ کوئی بھی ایسا سوال کریں تو سارے کام چھور کر اسی وقت انٹرنیٹ سے اس کا جواب ڈھونڈیں۔۔۔جیسے موبائل کیسے بنتا ہے، کارٹون کیسے بولتے ہیں۔۔۔گاڑی انجن سے کیوں چلتی ہے۔۔۔ان کیس اتھ بیٹھ کر ہر سوال کو گوگل کریں یا وڈیو دیکھیں۔۔۔لیکن یاد رکھیں کہ ان کا سوال آپ کے ہر کام سے زیادہ اہم ہے۔۔۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: