گھر بیٹھے ”وائٹننگ ٹریٹمنٹ“ مفت میں کریں۔۔۔ دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکائیں

 
image
 
اگردانتوں کو چمکانے کیلئے کسی ڈینٹسٹ کے پاس جائیں تو یقیناً اس پر ہزاروں کا خرچہ آجاتاہے۔ 2015 میں امریکا میں لوگوں نے دانتوں کو چمکانے کیلئے 11 بلین ڈالرز کا خرچہ کیا۔ ان اعدادوشمار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دانتوں کو چمکانے کیلئے لوگ اپنا کتنا پیسہ خرچہ کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ دانت انسان کی شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں، دانت اگر موتیوں کی طرح چمکتے ہوئے ہوں تو انسان کا اعتماد بڑھ جاتاہے جوکہ اس کی شخصیت سے جھلکتا بھی ہے۔ دانتوں کے ڈاکٹرز کا مانناہے کہ اگر کسی کے دانتوں کا رنگ خراب ہوجاتا ہو، ان پر پیلاہٹ آجاتی ہو تو پھر انہیں 6مہینے کے اندر ”وائٹننگ ٹریٹمنٹ“ لے لینی چاہئے۔ لاک ڈاؤن میں 6 ماہ گزارنے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بعد ظاہر ہے لوگوں ہی یہی کوشش ہے کہ ان کا یہ کام بھی ہوجائے اور خرچہ بھی نہ ہو۔ ایسے لوگوں کو گھریلو وائٹننگ ٹریٹمنٹ کرنے کا طریقہ بتایا جارہاہے۔ ان مختلف طریقوں کو آزماکر وہ اپنے دانتوں کوموتیوں کی طرح چمکا سکتے ہیں۔
 
بیکنگ سوڈا:
گھریلو وائٹننگ ٹریٹمنٹ کیلئے بیکنگ سوڈا سب سے بہترین مانا جاتاہے۔ اس میں دانتوں کو صاف کرنے کی جادوئی طاقت موجود ہوتی ہے۔ یہ تمام ہی ٹوتھ پیسٹ اور دانتوں کی پروڈکٹس میں ضرور شامل کیاجاتاہے۔ ساتھ ہی بیکنگ سوڈا منہ میں Alkalineکی مناسب مقدار برقرار رکھتا ہے، جس کی وجہ سے منہ میں جراثیم کی افزائش نہیں ہوپاتی اور دانتوں پر پیلی تہہ جمنے کا عمل بھی رُک جاتاہے۔ اب ایسا نہیں ہے کہ ایک ہی مرتبہ اسے استعمال کرنے کے بعد دانتوں کی پیلاہٹ ختم ہوجائے گی، ایک ہفتے تک اگر باقاعدگی سے اس کا استعمال کیا جائے تو نتائج وائٹننگ ٹریٹمنٹ جیسے ہی آتے ہیں۔
 
 ایک تحقیق کے مطابق ایساٹوتھ پیسٹ جس میں بیکنگ سوڈا موجود ہووہ دانتوں پر موجود پیلے داغ دھبوں کو مٹانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے برعکس جن ٹوتھ پیسٹ میں بیکنگ سوڈا شامل نہیں ہوتا، اس میں یہ پیلے داغ دھبوں کو مٹانے کی صلاحیت موجود نہیں ہوتی۔ یوں بیکنگ سوڈا دانتوں سے پیلاہٹ دور کرنے اور داغ دھبوں کو مٹانے کیلئے بہت اچھا مانا جاتا ہے۔
 
طریقہ استعمال:
ایک ٹی اسپون بیکنگ سوڈا میں دو ٹی اسپون پانی ڈال کر پیسٹ بنالیں۔ اسے دانتوں پر برش کی مدد سے ملیں۔ ایک منٹ میں تمام دانتوں کو صاف کرلیں اور کلی کرلیں۔ یاد رکھیں زیادہ دیر تک اگر بیکنگ سوڈا کو تیزی سے دانتوں پر ملیں گے تو اس سے مسوڑھے سے خون آسکتاہے، لہذاجلدی دانتوں کو سفید کرنے کے چکر میں مسوڑھوں کو ہرگز نقصان نہ پہنچائیں۔
 
image
 
ہلدی:
ہلدی میں بھی کچھ ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں، جو دانتوں کو سفید کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لئے گھر میں دانتوں کو چمکانے کیلئے ہلدی کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
 
طریقہ استعمال:
ایک ٹی اسپون ہلدی میں تھوڑا سا پانی ڈال کر پیسٹ سا بنالیں، اس پیسٹ کو برش پر لگاکر اس سے دانت صاف کرنے کی کوشش کریں۔ 2منٹ تک اس کی مدد سے برش کریں اور دانتوں کو اچھی طرح صاف کریں۔
 
image
 
لیموں کا رس اور بیکنگ سوڈا:
بیکنگ سوڈا اور لیموں کو ملاکر استعمال کیا جائے تو اس سے بھی دانتوں کو چمکایا جاسکتا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں دانتوں پر جمی پیلاہٹ کی تہہ کو ختم کرنے اور داغ دھبوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
 
طریقہ استعمال:
کسی پلیٹ میں تھوڑا سا بیکنگ سوڈا نکالیں اور اُس پر لیموں کا رس چھڑک دیں۔اس پیسٹ سے دانتوں کو برش کی مدد سے صاف کریں۔ لیموں میں سٹرک ایسڈ کی خاص مقدار موجود ہوتی ہے، جوکہ قدرتی اسٹین ریموور مانا جاتا ہے، اس میں داغ دھبوں کو ختم کرنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ کچھ دنوں تک اسے استعمال کیاجائے تو یہ دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکا دیتاہے۔
 
image
 
سیب کا سرکہ:
اکثر گھروں میں سیب کا سرکہ موجود ہوتاہے، جسے ایپل سائیڈر ونیگر کے نام سے بھی جانا جاتاہے۔ یہ دانتوں پر بن جانے والی پیلی تہہ کو ختم کردیتاہے، ساتھ ہی یہ دانتوں پر پیلی تہہ بنانے والے بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
 
طریقہ استعمال:
ٹوتھ برش کو سیب کے سرکے میں ڈال کر اسے دانتوں پر ملیں۔2منٹ تک اسے دانتوں پر لگائے رکھیں اور اس کے بعد کلی کرلیں۔
 
image
 
نمک اور بیکنگ سوڈا:
نمک اور بیکنگ سوڈا کو ملاکر استعمال کیاجائے تو اس سے بھی اچھے نتائج دیکھنے میں ملتے ہیں۔
 
طریقہ استعمال:
آدھا ٹی اسپون نمک میں آدھا ٹی اسپون بیکنگ سوڈا ملائیں اور پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈالیں اور پیسٹ سا بنالیں۔اس پیسٹ کو برش کی مدد سے دو منٹ تک دانتوں پر رگڑیں اور پھر کلی کرلیں۔
 
image
 
کیا کریں؟
برصغیر میں تیل کے ذریعے دانتوں کو صاف کرنے کی روایت موجود رہی ہے۔ کیونکہ اس سے دانت بھی صاف رہتے ہیں اور یہ دانتوں کو نقصان پہنچانے والے جراثیم کو بھی ختم کرنے میں معاون سمجھاجاتاہے۔ کھوپرے کو تیل کو دانت چمکانے کیلئے اہم مانا جاتاہے۔ روزانہ اسے دانتوں پرانگلی کی مدد سے لگائیں اور 15 سے 20 منٹ لگائے رکھیں۔ دانت چمک اٹھیں گے۔
 
مسواک کرنا جہاں سنت ہے، وہیں یہ دانتوں کو صاف رکھنے کے حوالے سے بہترین مانی جاتی ہے۔
 
دنداسے کا استعمال دیہی علاقوں میں دانتوں کو چمکانے کیلئے کیاجاتاہے، اس کے استعمال سے بھی دانت چمک اُٹھتے ہیں۔
 
ایکٹیویٹڈ چارکول مارکیٹ میں آسانی سے دستیا ب ہے، اس کو بھی برش کی مدد سے دانتوں پر لگایاجائے تو کچھ دنوں میں ہی دانت چمک اٹھتے ہیں۔
 
لیموں کے رس میں پانی ملالیں۔ پھر اس میں برش کو ڈبو کر دانتوں کو اس سے صاف کریں۔ یہ سب سے آسان ماؤتھ واش ہے، جوگھر پر بہ آسانی تیار کیاجاسکتاہے اور اس سے دانتوں کو چمکایا بھی جاسکتاہے۔
 
دانتوں کو فلوس کی مدد سے صاف کریں تاکہ کھانے کے اجزادانتوں کے درمیان نہ لگے رہیں۔
 
اینمل کو بہتر بنانے کیلئے کیلشم والی چیزوں کو غذا کا حصہ بنائیں۔ چیز، دودھ، دہی وغیرہ کا استعمال کریں۔
 
 دن میں دو مرتبہ برش ضرور کریں۔
 
انیمل کو بہتر بنانے کیلئے کیلشیم والی چیزوں کو غذا کا حصہ بنائیں۔ چیز، دودھ،دہی وغیرہ کا استعمال کریں۔
 
image
 
کیا نہ کریں؟
کوشش کریں کہ شوگر والی اشیا خاص طور میٹھی سوڈا ڈرنکس کا استعمال کم کریں۔ یہ دانتوں میں کئی مسائل پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
 
تمبا کو پر مشتمل اشیا ، سگریٹ نوشی اور شیشہ نوشی کرنے سے پرہیز کریں۔ کیونکہ یہ تمام چیزیں دانتوں کے رنگ کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
 
ڈاکٹرز کی مدد سے دانتوں کی وائٹننگ ٹریٹمنٹ لی جائے تو پھر اس سے دانتوں کی اوپری تہہ جسے انیمل کہا جاتاہے، وہ اُتر جاتی ہے اور دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنے لگتا ہے۔اس لئے بہتر ہے کہ اوپر بتائے گئے طریقوں پر عمل کرکے اپنے دانتوں کو گھر میں ہی موتیوں کی طرح چمکالیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: