ووٹ کے ساتھ کورٹ کو بھی عزت دو

پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے حالیہ بیانات پیش خدمت ہیں۔آصف علی زرداری فرماتے ہیں ”آج شہباز شریف اندر گئے ہیں کل ہم سب نے جانا ہے اُورایک دن یہ سب تو ہونا ہے“۔ مریم صفدر کہتی ہیں ”ہمارے خاندان کے افراد سے عدالتوں کے چکر لگوائے گئے جبکہ فیصلے پہلے سے لکھے جاتے ہیں اُور یہ گرفتاری ہونا ہی تھی“۔آج کل اپوزیشن چیخ چیخ کر اپنے اُوپر ڈھائے جانے والے مظالم کوگنوا رہی ہے اُور دوسری طرف نواز شریف لمبے عرصے تک بیک فٹ پر کھیلنے کے بعد دوبارہ فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا عزم رکھتے ہیں۔ہماری چالاک اُور شاطر اپوزیشن ہمیشہ سے ایک ہی وقت میں جارح بھی ہوتی ہے اُور پسپائی کرنے والی بھی۔عوام کو دکھاتی کچھ ہے اُور کرتی کچھ ہے۔”وہی رُوپ دھار لیا جو پیا من بھائے“ کے مصداق حصول مقصد کے لیے جائز اُور ناجائز کام کے لیے ہمہ وقت تیار، سیاسی بازی گروں کا یہ ٹولہ جسے عرف عام میں اپوزیشن کہتے ہیں دراصل بے ایمان افراد کا اکٹھ ہے۔حکومت وقت تو پہلے دن سے ہی ان کو گھاس ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتی کیونکہ عمران خان اپنے انتخابی نعرے ”میں ان چوروں اُور لٹیروں کو رُلاؤں گا“ پر پوری طرح عمل کر رہے ہیں۔عمران خان نے اپنی ثابت قدمی سے ایک جماعت کے سربراہ جنہیں ”مصالحت کابادشاہ“ کہا جاتا ہے،کوتگنی کا ناچ نچا دیاجبکہ جارحیت اُور پسپائی کا بیک وقت چینل اختیار کر کے باہر فرار ہو نے والے، دوسری جماعت کے سربراہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ اُن کے خاندان کی ”نجات کا راستہ“ کون سا ہے؟۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعداپوزیشن کی تمام جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم بھی اب جارحانہ انداز اختیار کرنے کا سوچ رہا ہے جس کی شروعات گیارہ ستمبر کوکوئٹہ میں ہونے والے جلسے سے کی جائیں گی۔ شہباز شریف جو کئی ماہ سے عبوری ضمانت پر تھے اب نیب کے مہمان بن چکے ہیں کیونکہ ابھی تک وہ منی لانڈرنگ اُور ٹی ٹی سکینڈل کے تسلی بخش جواب نہیں دے سکے اُور نیب ذرائع کے مطابق 99ء میں دو کروڑ نوے لاکھ کے اثاثوں کے مالک شہباز شریف کے اثاثے اب کیسے آٹھ ارب سے زائدکے ہو گئے ہیں جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی حکومت نے برطانیہ کو نواز شریف کی پاکستان حوالگی کے حوالے سے متعلق ایک اُور خط لکھنے کا ارادہ کیا ہے جبکہ اس عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے عمران خان نے حکومتی ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔پاکستان کا سارا میڈیا اس بات پر متفق ہے کہ شریف خاندان کے خلاف چارجز بہت مضبوط ہیں اُور ان الزامات سے شریف فیملی کا بچنا ناممکن ہے۔اب صورتحال یہ ہے کہ شہباز شریف جیل میں،حمزہ شہباز جیل میں،سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں مگر اُن کے وارنت گرفتاری تیار،شہباز شریف کی بیوی نصرت شہباز، اُور اُن کی بیٹی رابعہ کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں جبکہ مریم صفدر ابھی عبوری ضمانت پر ہیں جو کسی بھی وقت خارج کی جا سکتی ہے۔اس کا مطلب ”سارا شریف خاندان جیل میں ہوگا“۔سوال یہ ہے کہ آخر اس خاندان کے خلاف کسی سازش کے تحت ایسا کیا جارہا ہے یا یہ سزا خود شریف خاندان کی اپنی تجویز کردہ ہے؟۔قدرت کا قانون ہے”جیسا کرو گے ویسا پاؤ گے“ یا ”جیسی کرنی ویسی بھرنی“۔بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ اس ساری جنگ کا تعلق غریب عوام کے ساتھ بالکل نہیں بلکہ یہ جنگ ”آل شریف“کی بقا کی جنگ ہے اُور ”آل شریف“ کے خلفاء اپنی بقا کی کوئی بھی قیمت دینے کو تیار ہیں۔انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ مریم صفدر کے اعلان کردہ فیصلہ کُن لانگ مارچ سے ملکی معیشت کو نقصان ہوگا،دشمنوں کی سرگرمیوں کو تقویت ملے گی،عوام کی ایک تعداد جیل جائے گی،کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی،روزمرہ معاملات دشوار ہو جائیں گے اُور عوام کے مسائل میں کمی کی بجائے خاطر خواہ اضافہ ہو جائے گا۔کیا اس لانگ مارچ کا آغاز کر کے یہ افراد عوام کے سچے نمائندے ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں؟۔دراصل مصنوعی اُور جعلی سیاسی قیادت اپنے خلاف چلنے والے عدالتی مقدمات میں رعایت کے طلب گار ہے۔ ”کڑوا تھو ں تھوں اُورمیٹھا ہپ ہپ“ کے مصداق جو عدالتی فیصلہ ان کے حق میں آجائے وہ صحیح فیصلہ اُور جو خلاف آئے وہ نامنظور۔اگر غور کیا جائے تو ایک عدالتی فیصلے کی بدولت ہی آج میاں نوز شریف ملک سے باہر بیٹھے ہیں۔ پی ڈی ایم کی قیادت انصاف کی بات کرتی تو ہے مگر خود عدالتی فیصلوں کو ماننے سے انکاری ہے۔ عوامی جذبات سے کھیلنے کے لیے ”ووٹ کو عزت دو“ کا نعرہ بلند کرنے والی سیاسی قیادت کیا اس بات کا جواب دے سکتی ہے کہ ”کورٹ کو کب عزت ملے گی؟“۔کیا یہ بہتر عمل نہیں ہو گا کہ آپ اپنے ضمیر اُور ارد گرد بیٹھے حواریوں سے ووٹ کے ساتھ ساتھ کورٹ کو بھی عزت دینے کی بات کیاکریں۔

 
Imran Amin
About the Author: Imran Amin Read More Articles by Imran Amin: 49 Articles with 30125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.