بھائی ذرا راستہ دیجیے گا، پاکستانی خواتین گھر سے باہر خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا کیا طریقے استعمال کرتی ہیں

image
 
دنیا بھر کی عورتوں کی طرح آج کے دور میں پاکستان کی عورتیں بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبہ زندگی میں اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہیں- مگر پاکستانی معاشرے کو مردوں کا معاشرہ کہا جاتا ہے جہاں پر خواتین گھر سے باہر بظاہر تو محفوظ سمجھا جاتا ہے مگر مردوں کی چبھتی ہوئی نظریں اور رویے ان کو حد درجہ محتاط ہونے پر مجبور کر دیتے ہیں-
 
خود کو محفوظ رکھنے کے لیے خواتین کے اقدامات
اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو ایک اضافی جس سے نوازہ ہے جس کے ذریعے وہ مردوں کی نظروں کو پہچان لیتی ہیں۔ اگر کسی مرد کی نظر میں اس کے لیے عزت و احترام نہ ہو تو خواتین کی یہ حس ان کو وقت سے قبل اس سے آگاہ کر دیتی ہے اور وہ حفظ ماتقدم کے طور پر کچھ اقدامات کر لیتی ہیں تاکہ اپنی عزت کو محفوظ رکھ سکیں-
 
چہرے کو چھپا لینا
اگر کسی عورت کو محسوس ہو کہ مرد کی نظریں اس کا تعاقب کر رہی ہیں اور بری نیت سے اس کے اوپر ٹکی ہوئی ہیں تو اکثر خواتین ایسے حالات میں عبایا پہننے کو مناسب سمجھتی ہیں جب کہ کچھ خواتین اس حوالے سے ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے چہرے کو بھی چھپا لیتی ہیں تاکہ خود کو ان چیرتی نظروں سے بچا سکیں-
 
image
 
لہجے کو کرخت کر لینا
بات چیت کے دوران لہجے کی نرمی سے اگر کوئی مرد غلط مطلب نکال لے تو اس سے بچنے کے لیے اکثر خواتین مردوں سے اتنے کرخت لہجے میں بات کرتی ہیں کہ ان مردوں کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ عورت کاٹ کھانے کو دوڑ رہی ہے- جب کہ حقیقی معنوں میں وہ عورت اپنے لہجے سے اپنا دفاع کر رہی ہوتی ہے-
 
مرد کو بھائی کہہ کر مخاطب کرنا
ہمارے معاشرے میں بھائی، باپ اور بیٹے ایسے رشتے ہیں جن سے اس بات کی امید رکھی جاتی ہے کہ یہ کبھی بھی اپنے سے منسلک عورت کے سر کو جھکنے نہیں دیں گے اور نہ ہی اسکی عزت پر کوئی آنچ آنے دیں گے- اس وجہ سے اکثر خواتین گھر سے باہر جب بھی کسی مرد کو مخاطب کرتی ہیں تو اس کے نام کے ساتھ بھائي یا بیٹے کا صیغہ استعمال کرتی ہیں جو اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ غلط مطلب نکالنے سے گریز کیا جائے-
 
تنہا سفر سے گریز کرنا
اکثر خواتین اس بات کا خاص طور پر اہتمام کرتی ہیں کہ وہ تنہا سفر نہ کریں تاکہ مردوں سے محفوظ رکھ سکیں اسی وجہ سے خواتین گھر سے نکلتے ہوئے چھوٹے سے بچے کو ہی سہی مگر ساتھ ضرور رکھ لیتی ہیں- اس کے علاوہ اکثر خواتین کام وغیرہ پر جانے کے لیے تنہا جانے کے بجائے ایک جیسے راستے پر سفر کرنے والی دوسری خواتین کے ساتھ مل کر ٹولیوں کی صورت میں سفر کرتی ہیں-
 
image
 
موبائل ویڈیو بنا لینا
آج کل کے دور میں جب ہر انسان کے پاس اسمارٹ فون ہوتا ہے تو کئی خواتین نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے موبائل فون کو بطور ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیا ہے- اور اگر ان کو راہ چلتے کوئی ایسا انسان نظر آرہا ہو جو کہ بری نیت سے ان کی طرف بڑھ رہا ہو تو وہ اس کی ویڈيو بنانا شروع کر دیتی ہیں جس کو ڈر کو مرد خود بخود پٹری پر واپس آجاتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: