دنیا کی انوکھی ہڑتال جس میں سب نے اپنی ڈیوٹی تو انجام دی مگر ایسا کیا کر دیا کہ حکومت کو بڑا نقصان ہو گیا

image
 
جب بھی ہمارے ذہنوں میں بس ڈرائيور کے حوالے سے ہڑتال کا خیال آتا ہے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ بس ڈرائيور کی ہڑتال کا مطلب پہیہ جام ہے- جس کے بعد سڑک پر کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نظر نہیں آئے گی اور اگر سڑک پر کوئی گاڑی نظر آئی تو مشتعل ہجوم اس کو آگ لگا دے گا اور اس سے بھی بعید نہیں ہے کہ سرکاری اور نجی املاک کو بھی آگ لگائی جا سکتی ہے-
 
مگر دنیا کے کچھ ممالک میں ایسی بھی ہڑتالیں دیکھی گئی ہیں جس میں بس ڈرائيورز نے ہڑتال تو کی مگر اس کے باوجود ڈیوٹی پر بھی آئے-
 
جاپان میں بس ڈرائيور کی ہڑتال
 جاپان کے شہر اوکیاما کے ایک کمپنی ریوبی کے بس ڈرائيورز نے ہڑتال کی تفصیلات کے مطابق  ان کے مقابلے میں ایک اور کمپنی نے اپنی بسیں لانچ کیں اور مقابلے کے لیے اس کمپنی نے ریوبی کے مقابلے میں کم کرایہ آفر کی-
 
image
 
جس کی وجہ سے اس کمپنی کے ڈرائيورز کے مسافروں کی تعداد میں کافی کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے ان ڈرائيورز کو اپنی نوکری کا ڈر پیدا ہو گیا اس وجہ سے اپنی نوکری کی سیکیورٹی کے لیے انہوں نے ہڑتال کا اعلان کر دیا-
 
مگر یہ ہڑتال اس حوالے سے منفرد تھی کہ انہوں نے ہڑتال کے باوجود روٹ پر بسیں چلائيں اور تمام مسافروں کو بھی سفری سہولیات فراہم کیں مگر ان سہولیات کے بدلے میں انہوں نے مسافروں سے کسی قسم کا کرایہ وصول نہیں کیا- جس کی وجہ سے ان کی ہڑتال کا براہ راست نقصان کمپنی اور حکومت کو اٹھانا پڑا-
 
آسٹریلیا کے بس ڈرائيورز کی ہڑتال
گزشتہ سال اسی قسم کی صورتحال سڈنی میں بھی دیکھنے میں آئي جب آسٹریلیا کے حکومت نے ٹرانسپورٹ کے شعبے کی نج کاری کا فیصلہ کیا تو احتجاج کے طور پر بارہ ٹرانسپورٹ ڈپو کے ڈرائيورز نے بھی اسی قسم کی ہڑتال کی-
 
image
 
انہوں نے ایک دن کو فئير فری ڈے قرار دیا اور اس دن ٹکٹ مشین کے اوپر کپڑا ڈال کر انہوں نے بند کر دیا اور تمام مسافروں کو مفت سفری سہولیات فراہم کیں ان کی اس ہڑتال سے نہ صرف راتوں رات ان کا پیغام حکام کے ساتھ عام عوام تک بھی پہنچ گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ حکام اتنے دباؤ کا شکار ہو گئے کہ انہوں نے ٹرانسپورٹ کے شعبے کی نج کاری کا فیصلہ بھی واپس لے لیا-
 
ترقی یافتہ ممالک کے احتجاج کا یہ طریقہ ہماری قوم کے لیے ایک مثال ہے اس طرح کے عمل کے ذریعے عام عوام کو پریشان کرنے کے بجائے صرف ان افراد پر دباؤ ڈالا جاتا ہے جو کہ عملی اقدامات کر سکتے ہیں ۔
 
امید ہے کہ اب ہمارے ملک میں بھی لوگ مہنگائی اور پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران ایسے ہی کسی طریقے کی استعمال کرنے کی کوشش کریں گے جس سے عام عوام کے بجائے براہ راست حکام متاثر ہوں اور کچھ عملی اقدامات پر مجبور ہو جائيں-
 
کیا آپ اس طریقہ کار سے متفق ہیں اپنی رائے سے کمنٹ سیکشن میں ضرور آگاہ کریں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: