یہ سیاست نہیں جہالت ہے !

 دل خون کے آنسو روتا ہے۔ مومنین اور عاشقانِ رسول ؐ تڑپ رہے ہیں جب سے گزشتہ رات ایک ویڈیو نظر سے گزری جہاں لوگ مسجدِ نبوی میں ادب و احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ اعظم کو عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی غرض سے مقدس سرزمین پر ساتھیوں سمیت مسجد نبوی کے (اندر یا باہر )چور چور کہہ کر محاسبہ کر رہے تھے۔ یہ سیاست کی بات نہیں بلکہ جہالت اور بدبختی کی بات ہے ۔ مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے اور یہی دین اسلام کا درس ہے کہ جب شہرِ نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں داخلہ کا وقت آئے تو زائر مدینہ غسل اور وضو کرے، اچھی سے اچھی پوشاک پہنے، نوافل ادا کرے، توبہ کی تجدید کرے اور پیدل چلتا ہوا اندر داخل ہو کر تصویر عجز بن جائے کہ وہ شہنشاہ کونین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے دربار اقدس میں حاضری کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ علامہ ابن قیم الجوزیہ نے اپنے شہرہ آفاق ’القصیدۃ النونیۃ‘ میں زیارت نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے آداب بیان کیے ہیں، وہ کہتے ہیں:
٭ جب ہم مسجد نبوی میں حاضر ہوں تو سب سے پہلے دو رکعت نماز تحیۃ المسجد ادا کریں۔
٭ پھر باطناً و ظاہراً انتہائی عاجزی و انکساری کے ساتھ حضوری کی تمام تر کیفیتوں میں ڈوب کر قبر انور کے پاس کھڑے ہوں۔
٭ یہ احساس دل میں جاگزیں رہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنی قبرانور میں زندہ ہیں سماعت بھی فرماتے ہیں اور کلام بھی فرماتے ہیں، پس وہاں کھڑے ہونے والوں کا سر ادباً و تعظیماً جھکا رہے۔٭ بارگاہ نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں یوں کھڑے ہوں کہ رعبِ مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پاؤں تھر تھر کانپ رہے ہوں اورآنکھیں بارگاہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں گریہ مسلسل کا نذرانہ پیش کرتی رہیں اور وہ طویل زمانوں کی مسافت طے کرکے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کھو جائیں۔
٭ پھر مسلمان حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں وقار و ادب کے ساتھ ہدیہ سلام پیش کرتے ہوئے آئے جیسا کہ صاحبانِ ایمان و صاحبان علم کا شیوہ ہے۔
٭ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کے قریب آواز بھی بلند نہ کرے، خبردار! اور نہ ہی سجدہ ریز ہو۔
٭ یہی زیارت افضل اعمال میں سے ہے اور روزِ حشر اسے میزانِ حسنات میں رکھا جائے گا۔(ابن قیم، القصیدۃ النونیہ: 181)
اس کے بعد زائر یہ دعا کرے:’’اے اﷲ ہم نے تیرا فرمان سنا اور تیرے احکام کی تعمیل میں تیرے حبیب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہیں، جو تیری بارگاہ میں ہمارے گناہوں کی شفاعت کریں گے، اے اﷲ ہم پر رحم و کرم فرما اور سرکار دوعالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی برکت سے ہمیں خوش بخت بنا اور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت ہمیں نصیب فرما۔ یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وآلک وسلم! ہم آپ کی بارگاہ میں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہوئے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے حاضر ہوئے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ’روف و رحیم‘ بنایا ہے۔ پس وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرکے اپنے رب کی بارگاہ میں اپنا گناہوں کا اقرار کرکے اس سے معافی مانگتے ہوئے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حضور حاضر ہوا اس کی شفاعت فرمائیے۔‘‘

اور حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے لئے، اپنے ماں باپ، شیخ، اساتذہ، اولاد، اعزا و اقرباء، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لئے شفاعت مانگیں، اور بار بار عرض کریں:

جیسا میں عرض کر رہا تھاکہ جو کچھ مسجد نبوی کے اندر یا باہر گزشتہ روز اسلامی جموریہ پاکستان کے سرکاری حکمرانوں کے خلاف نعرے بازی ہوئی انتہائی دکھ درد اور کرب کے ساتھ ساتھ عالم اسلام میں پاکستاان کی بدنامی شرم ساری اور جہالت کی منہ بولتی تصویر تھی
اﷲ تعالیٰ اپنی الہامی کتاب مقدس قرآنِ مجید میں فرماتے ہے کہ
’’اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو اور نہ بلند آواز سے رسول ؐسے بات کیا کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔‘‘
جناب عمران خان صاحب سابق وزیر اعظم اسلامی جموریہ پاکستان اور چیرمین پاکستان تحریک انصاف سے گزارش ہے کہ مدینہ منورہ میں جو کچھ بھی ہوا ناقابلِ برداشت ہے ۔ اس جرم ِ عظیم میں جتنے لوگ بھی ملوث ہیں ان کو حکہم دیں کہ وہ سچے دل سے توبہ وہ بھی عوام کو گواہ بنا کرکریں کیونکہ یہ سیاست نہیں جہالت گمراہی اور جرم ہے۔ اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے توآپ ان سے لا تعلقی کا اعلان کر دیں کیونکہ آپ عاشقِ رسول ؐ اور ریاستِ مدینہ کے خواں ہے
 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 311678 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.