پشاور کی انارکلی جس کو دیوار میں نہیں چنوایا گیا بلکہ۔۔۔ بیجو دی قبر میں دفن انارکلی کی ایسی کہانی جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

image
 
شہزادہ سلیم اور انارکلی کی داستان سے تو سب ہی واقف ہیں۔ ہندوستان کے مغل فرماں روا نور الدین جہانگیر اے تین بیٹوں میں سے سب سے چھوٹا اور چہیتا بیٹا شہزادہ سلیم تھا جس کو وہ پیار سے شیخو کہہ کر پکارتا تھا۔
 
شہزادہ سلیم کو جہانگیر کے دربار کی ایک کنیز انارکلی سے محبت ہو گئی تھی مگر جہانگیر کے لیے یہ بات ناقابل قبول تھی کہ اس کی بہو ایک عام سے گھرانے کی لڑکی بنے- لہٰذا اس نے انارکلی کو ہمیشہ کے لیے اپنی راہ سے ہٹانے کے لیے شہزادہ سلیم کو بہانے سے کسی کام سے شہر سے باہر بھیج کر انارکلی کو دیوار میں زندہ چنوا دیا تھا۔ محبت کی یہ داستان لیلیٰ مجنوں، ہیر رانجھا اور شیریں فرہاد کی طرح ہی مصروف ہے مگر آج ہم آپ کو جو تاریخی داستان سنانے جا رہے ہیں اس کا تعلق پاکستان کے شہر پشاور سے ہے-
 
پشاور کی انارکلی
پشاور کے وزیر باغ میں بھی ایسی ہی ایک کنیز دفن ہے جس کا مزار تاریخ کے بادشاہوں کے ظلم و بر بریت کی ایک مثال ہے۔ اس داستاں کا آغاز 1772 میں اس وقت ہوا جب افغانستان اور ہندوستان کے شمالی علاقوں بشمول پشاور پر درانیوں کی حکومت تھی۔ اس وقت ہندوستان کا اقتدار مغلوں کے ہاتھ میں تھا۔
 
یہ وہ وقت تھا جب کہ احمد شاہ ابدالی کی وفات کے بعد اس کا بڑا بیٹا تیمور شاہ ابدالی مسند اقتدار پر بیٹھا۔ تیمور شاہ کی شادی مغل بادشاہ عالمگیر کی بیٹی کے ساتھ ہوئی تھی۔ تیمور شاہ گرمی کا موسم افغانستان میں جب کہ سردی کا موسم پشاور میں گزارتا تھا۔ قلعہ بالاحصار میں اس کا محل اور رہائش گاہ موجود تھی۔
 
image
 
اس کی بیوی یعنی مغل فرماں روا جہانگیر کی بیٹی جہیز میں اپنے ساتھ بہت سارے مال و دولت کے ساتھ کنیزوں کی ایک پلٹن بھی لائی تھی۔ جن میں سے ایک کنیز بی بی جان بھی تھی جس کو پشاور کی انارکلی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے-
 
پشاور کی انارکلی اور تیمور شاہ کے درمیان قربت
بی بی جان صورت شکل میں اپنی مثال آپ تھی اس کے ساتھ ساتھ وہ بلا کی ذہین تھی جس نے تیمور شاہ کو بہت متاثر کیا۔ اور وہ رفتہ رفتہ اس کی زلفوں کا اسیر ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ اکثر کاروبار مملکت میں وہ بی بی جان سے مشورے بھی لینے لگا۔ بی بی جان کے مشورے خصوصی طور پر مغل حکمرانوں سے روابط بڑھانے میں تیمور شاہ کے بہت معاون ثابت ہوتے تھے۔ کیوں کہ وہ ان کے مزاج اور طبیعت سے واقف تھی-
 
بی بی جان اور تیمور شاہ کی ملکہ میں حسد
تیمور شاہ کی بیوی جو کہ مغل حکمران جہانگیر کی بیٹی بھی تھی اس کے لیے اس کے شوہر اور بی بی جان کے بڑھتے ہوئے روابط سخت پریشانی کا سبب بن رہے تھے- اس کی نفرت کا یہ عالم تھا کہ بادشاہ پیار سے بی بی جان کو بیبو کہہ کر پکارتا تھا جس کو اس نے اپنی نفرت کے سبب بیجو کہہ کر پکارنا شروع کر دیا-
 
یاد رہے بیجو فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بندریا کے ہوتے ہیں- اس کے علاوہ پشاور کی زبان ہندکو میں بھی بندریا کو بیجو ہی کہہ کر پکارا جاتا ہے ملکہ کے بی بی جان کو اس طرح پکارنے کے سبب محل کے ملازمین میں بھی، جو بی بی جان کی اس عزت کے سبب اس کی حسد کا شکار تھے۔ اس کا نام بیجو ہی مشہور ہو گیا
 
پشاور کی انارکلی کی مظلوم موت
اپنے اسی حسد کے سبب ایک دن ملکہ نے بی بی جان کو اپنے پاس بلایا اور اس سے باتوں باتوں میں دریافت کیا کہ کیا وہ اس کی ایک بات مان سکتی ہے۔ کنیز بی بی جان نےاس کو یقین دلایا کہ وہ اس کی کنیز ہے اور اس کے حکم کی تابعداری اس کا فرض ہے اس موقع پر ملکہ نے بی بی جان کو ایک زہر ملا شربت کا پیالہ پینے کا حکم دیا-
 
بی بی جان ملکہ کی نیت سمجھ گئی اور اس نے پیالہ پینے سے قبل تیمور شاہ سے ملنے کی اجازت طلب کی مگر ملکہ نے اس کو حکم دیا کہ شربت پینے کے بعد ہی وہ تیمور شاہ سے ملنے جا سکتی ہے جس کے بعد بی بی جان نے وہ زہر کا پیالہ پی لیا زہر کے اثر کے سبب اس کے ناک اور منہ سے خون جاری ہو گیا۔ جب بی بی جان اس حال میں بادشاہ کے دربار میں پہنچی تو اس نے وہیں بادشاہ کے قدموں میں جان دے دی-
 
image
 
بیجو کی قبر کی کہانی
تیمور شاہ بی بی جان کے اس قتل سے بہت اداس ہو گیا اور اس نے کاروبار مملکت سے ایک طویل وقت تک کنارہ کشی اختیار کر لی۔ مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ جب اس کے زخم بھرنے لگے تو اس نے وزیر باغ میں بی بی جان کے لیے ایک خوبصورت مقبرہ تعمیر کیا- جہاں پر بی بی جان کی قبر کے ساتھ ساتھ اس کے پسندیدہ جانوروں کو بھی دفن کیا۔ مگر ملکہ کی نفرت نے قبر میں بھی اس کا ساتھ نہ چھوڑا اور اس کا مزار بی بی جان کے بجائے بیجو کی قبر کے نام سے مشہور ہو گیا۔
 
یہ ساری داستان اگرچہ تاریخ کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہے مگر پشاور کے محکمہ آثار قدیمہ کے آفیسر بخت خان کے مطابق یہ داستان سینہ بہ سینہ روایات کی صورت میں منتقل ہو رہی ہے۔
 
آج بھی وزیر باغ میں ایک مقبرہ موجود ہے جس کی مخدوش حالت کے باوجود اس کے ایک کونے میں بی بی جان کی قبر موجود ہے جس کو یہاں کے رہائشی آج بھی اس قبر کو بیجو کی قبر کے نام سے یاد کرتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: