سیاست یا بادشاہت۔۔۔۔ 10 سیاسی خاندان جہاں بڑے عہدے خاندان میں ہی دیے جاتے ہیں

image
 
پاکستان کی سیاست میں موروثیت یا خاندانوں کی اجارہ داری صرف قومی یا صوبائی اسمبلیوں تک ہی محدود نہیں، مقامی حکومتوں میں بھی امیدواروں کی شرح موروثی سیاست کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے اور پاکستان کے بڑے سیاسی خاندانوں میں اہم عہدے اولاد یا رشتے داروں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔
 
ذوالفقار علی بھٹو/ نصرت بھٹو/ بینظیر بھٹو
پاکستان کی سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکالنے کا کریڈٹ لینے والے بھٹو کی پارٹی نے کئی نشیب و فراز دیکھے اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے کوڑے کھائے، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن بھٹو پر برا وقت آیا تو نصرت بھٹو نے پارٹی کی کمان سنبھالی جس کے بعد ان کی صاحبزادی بینظیر نے پیپلز پارٹی کی قیادت کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی۔
image
 
 
آصف زرداری/ بلاول بھٹو
محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ان کے شوہر آصف علی زرداری پارٹی قائد کے طور پر سامنے آئے اور انہوں نے ایک وصیت کے ذریعے ان کے نام کے ساتھ بھٹو لگاکر اپنے بیٹے بلاول زرداری کو پارٹی کی کمان سونپ دی۔
image
 
نواز شریف/ کلثوم نواز/ مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء نوازشریف اپنی جماعت کے تاحیات قائد ہیں، نوازشریف کی معزولی اور کٹھن وقت میں لاتعداد جانثاروں کی موجودگی میں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے پارٹی کی قیادت سنبھالی ۔ اہلیہ کے انتقال اور خود بیرون ملک ہونے کی وجہ سے نواز شریف نے پارٹی کی قیادت مریم نواز کے حوالے کر رکھی ہے۔
image
 
شہباز شریف/ حمزہ شہباز
ملک کے موجودہ وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنی جماعت میں زیادہ فعال یا مؤثر ثابت نہیں ہوسکے تاہم اس کے باوجود وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے بعد اب وزیراعظم بن چکے ہیں جبکہ پنجاب میں انہوں نے کسی کارکنوں یا رہنماء کو سامنے لانے کے بجائے اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بن کر بھی عدالت کے فیصلے کی وجہ سے وزارت اعلیٰ سے محروم ہوچکے ہیں۔
image
 
مولانا فضل الرحمان / سعد محمود
جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان اس وقت حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں اور ان کے صاحبزادے اسعد محمود قومی اسمبلی کے ممبر کے علاوہ اس وقت وفاقی وزیر ہیں۔
image
 
خان عبد الولی خان/ اسفند یار ولی
خان عبدالغفار خان کے صاحبزادے خان عبد الولی خان عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سربراہ رہے اور ان کی وفات کے بعد پارٹی کی قیادت ان کے بیٹے اسفند یار ولی کے پاس ہے گو کہ خاندان میں قیادت کے حوالے سے جھگڑا بھی رہا تاہم قیادت کی ذمہ داری تاحال اسفند یار ولی سنبھال رہے ہیں۔
image
 
چوہدری شجاعت حسین / سالک حسین
مسلم لیگ (ق) ملک میں حکمرانی کرنے کے بعد پنجاب کے چند مخصوص علاقوں تک محدود ہوچکی ہے لیکن چوہدری خاندان پاکستان کی سیاست میں بہت اثر و رسوخ رکھتا ہے لیکن یہاں بھی خاندانی سیاست غالب ہے اور چوہدری شجاعت کے صاحبزادے سالک حسین اس وقت وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔
image
 
چوہدری پرویز الٰہی / مونس الٰہی
(ق) لیگ کے دوسرے نمایاں رہنماء اور چوہدری شجاعت کے کزن و برادر نسبتی پرویز الٰہی ملک کے واحد نائب وزیراعظم بننے کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے اور حال ہی میں تحریک انصاف کی جانب سے نامزدگی کے بعد ایک بار پھر وزیراعلیٰ پنجاب بن چکے ہیں اور ان کی خاندانی سیاست میں ان کے صاحبزادے مونس الٰہی سب سے نمایاں ہیں۔
image
 
یوسف رضا گیلانی/ علی موسیٰ گیلانی/ علی حیدر گیلانی
پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پارٹی سے وفاداری کی پاداش میں نااہل ہونے کے بعد اپنے بیٹوں علی موسیٰ گیلانی اور علی حیدر گیلانی کو سیاسی میدان میں اتارا اور اب نااہلی ختم ہونے کے باوجود یوسف رضا گیلانی کے بیٹے بھی خاندانی سیاست کو آگے بڑھارہے ہیں۔
image
 
شاہ محمود قریشی / زین قریشی/ مہر بانو قریشی
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ملتان کے بااثر سیاستدان اور حضرت بہاؤ الدین ز کریاؒ اور حضرت شاہ رکن عالمؒ کے درباروں کے سجادہ نشین بھی ہیں اور گدی کی وجہ سے قریشی خاندان میں تنازعات بھی سامنے آتے رہے ہیں لیکن شاہ محمود قریشی تاحال ان درباروں کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں اور ان کے صاحبزادے زین قریشی پہلے قومی اسمبلی کے رکن بنے پھر پنجاب اسمبلی کا ضمنی الیکشن لڑ کر صوبائی اسمبلی پہنچے اور اب شاہ محمود قریشی نے اپنے بیٹے کی خالی نشست پر اپنی بیٹی مہر بانو کو ٹکٹ دلوایا ہے ۔
image
 
یوں تو پاکستان میں اور بھی لاتعداد خاندان سیاست میں موروثیت کو فروغ دینے میں مصروف ہیں تاہم شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی موروثی سیاست کی تازہ ترین مثال بن گئی ہیں جس پر ان کی اپنی پارٹی کی طرف سے بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: