حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے......

’’ ملّا کی دوڑ مسجد تک‘‘ یہ طنز سے بھر پور جملہ عرصہ دراز سے معاشرے کے افراد کا منظور نظر جملہ ہے۔جہاں کہیں ٹوپی اور ڈاڑھی والا نظر آیا اسی پر یہ جملہ چسپاں کر دیا جاتا ہے۔

معاشرے کے جدت پسند طبقے نے اس ملّا کو وہ کھوٹا سکہ سمجھ لیا ہے جو کسی کام کا نہیں ہوتا۔ان کے نزدیک ملّا کا کام مدرسہ میں بیٹھ کر بچوں کو پڑھانا اور مسجدیں سنبھالنا ہے۔معاشرے کے دیگر معاملات و شعبوں کے ساتھ اس کا کچھ واسطہ نہیں ۔جبکہ حقیقت اس سے بہت مختلف ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ اس معاشرے پر جب بھی کوئی مصیبت آئی تو یہی ملّا اس معاشرے کا سہارا بن کر ان کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آیا۔

لیکن افسوس یہ حقیقت کبھی کھل کر سامنے نہ آسکی،کیوں کہ اس جدت پسند معاشرے کے تنگ نظر میڈیا نے ہمیشہ اس حقیقت کو عوام کی نظروں سے اوجھل رکھا اس ڈر سے کہ اگر حقیقت سامنے آگئی تو عوام ان کے بناوٹی اصولوں کے جال سے نکل کر اسلامی اصول اپنا لے گی اور ملّا کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جائے گی۔

شاید یہ حقیقت کبھی کھل کر سامنے نہ آتی اگر سوشل میڈیا کو آزادی نہ ملتی۔اب چوں کہ سوشل میڈیا کافی حد تک آزاد ہو چکا ہے اسی لیے حالیہ واقعات میں معاشرے نے ملّا کا وہ روپ دیکھا جسے میڈیا نے ہمیشہ چھپانے کی کوشش کی تھی۔

لیکن کہا جاتا ہے کہ حقیقت چھپائے نہیں چھپتی،اور یہی ہوا..... ملّا کی حقیقت بھی بالآخر معاشرے پر آشکارا ہو گئی۔اور عوام کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں جب اس عوام نے مری کے الم ناک حادثے میں متاثر افراد کی مدد کے لیے حکومت وقت سے بھی پہلے اس ملّا کو کمر بستہ دیکھا۔اور اس سے بھی بڑا جھٹکا معاشرے کے افراد کو تب لگا جب سیلاب سے متاثر افراد کی مدد کے لیے بھی یہی ملّا تمام سماجی تنظیموں سے پہلے صف اول میں کھڑا اہم کردار ادا کرتا نظر آیا۔

ماضی و حال کے مناظر کو دیکھنے کے بعد دنیا نے تسلیم کیا کہ جب بھی ملک پر کوئی آفت آئی تو سب سے پہلے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد اور ملکی سلامتی کے لیے اٹھ کھڑے ہونے والے اور ہر ممکنہ کوشش کرنے والے یہی بوریہ نشین ملّا تھے جنہیں معاشرے کے معاملات سے نابلد،اور صرف مسجد تک محدود رہنے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔

چوں کہ اب آہستہ آہستہ حقیقت سے پردہ اٹھ رہا ہے لہٰذا جدت پسند طبقے کی سمجھ میں بھی یہ بات آرہی ہے کہ ملّا کی دوڑ صرف مسجد تک محدود نہیں ہے،بلکہ یہ ملّا ہر میدان کا فاتح ہے۔جس بھی میدان میں قدم رکھو ہر جگہ ملّا کا کردار واضح نظر آئے گا۔کیوں کہ اس ملّا کے دم قدم سے صرف مساجد نہیں بلکہ پورا جہان آباد ہے۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ........
ان خاک نشینوں کو معمولی نہ تم سمجھو
یہ بیٹھے بٹھائے بھی دنیا کو ہلا دیں گے

 

Zarar Rubali
About the Author: Zarar Rubali Read More Articles by Zarar Rubali: 13 Articles with 8378 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.