جنگل کا قانون

تحریر :ریاض بھٹی (لاہور)
ایم ڈی ایل ڈبلیو ایم سی علی عنان لاہور آپ جس طرح کرپشن کے خاتمے کے لیے سر سرگرداں ہیں وہ قابل تعریف اور ہمیشہ ایک ایماندار آفیسر کے طور پر مدتوں یاد رکھا جائے گا جناب یہ کہانی اپ کے زیر سایہ ایک کلرک ٹائپ کرپٹ ترین آفیسر اور کرپشن گنگ بلال اشرف کی ہے جو کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی میں بطور PA کام کرتا تھا اور چالاکیوں کی بدولت چند سال پہلے ایل ڈبلیو ایم سی میں بطور سینئر مینیجر انفورسمنٹ تعینات کیا گیا تھا جناب عالی ریکارڈ نکلوا کر دیکھ لیں یہ بندہ میرٹ کیخلاف بھرتی کیا گیا تھا کیونکہ اس کی قابلیت صرف اور صرف کرپشن پر مبنی ہیے اور کرپشن کرنے میں یہ بندہ ماسٹر مائنڈ ہے ۔ یہ بندہ بطور سینئر مینجر انفورسمنٹ اس کی ذمہ داریوں میں یہ بات شامل ہے کہ یہ لاہور شہر میں ہونے والی بعد انتظامیوں اور غیر قانونی ڈمپنگ کو روکے اور پرائیویٹ سوسائٹی سے ٹیکس اکٹھا کرکے حکومت کے خزانے میں جمع کروائے اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ پورے شہر میں جہاں بھی غیرقانونی گندگی پھیلائی جا رہی ہے یہ ان کے خلاف ایکشن لے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے جبکہ صورتحال اس کے برعکس نظر آتی ہے اور حقائق سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس شخص کو لگایا ہی صرف اور صرف کرپشن کرنے کے لیے تھا جو اس کو ایل ڈبلیو ایم سی میں لانے والوں کا مشن ہے سونے پہ سہاگہ یہ ہوا اس شخص کو ڈی جی ایم آپریشن کا اضافی چارج محض ایک سال کی نوکری یعنی کرپشن کرنے پر انعام کے طور پر دے دیا گیا اور اس کو کھلی چھٹی دے دی گئی کہ جو چاہیے وہ کرے جناب اس کرپٹ ترین آدمی نے پچھلے چھ سے سات ماہ کے دوران کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیے سابقہ دور میں شاید ہی کسی نے اتنی کرپشن کی ہو اور اس شخص نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے چند ایک ٹیمیں تشکیل دی ہوئی ہیں جو کہ یونین کونسل سپروائزر اور زونل آفیسر اور انچارج صاحبان سے منتھلیاں وصول کرتے ہیں اور یہ کام اس قدر سرعام کیا جا رہا ہے کہ جیسے ان لوگوں کو ایل ڈبلیو ایم سی کی مینیجمنٹ کی مکمل سپورٹ حاصل ہے اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جناب اس کے گینگ میں سر فہرست اعجاز جنجوعہ جو کہ انفورسمنٹ ڈیپارٹمنٹ کا ایک ریونیو کلیکٹر ہے اس کے ساتھ ملک ریاض اور محسن رضوی نامی لوگ بھی لوگ شامل ہیں جو کہ سپروازر سے منتھلی 10 ہزار روپے وصول کرتے ہیں اگر کوئی سپر وائزر منتھلی دینے سے انکار کرتا ہیے تو اگلے ہی دن نام نہاد ویجیلنس ٹیم یا اس کی اپنی ٹیم ورکر چیکنگ کے لیے پہنچ جاتے ہیں اور کو ڈراتے دھمکاتے ہیں لہذا مجبور لوگ ان کو پیسے دے دیتے ہیں جناب ان کی اس کرپشن کے نتیجے میں سپروائزر صاحبان نے ورکرز غائب کر دیے ہیں اور پورے شہر میں پٹھان گھروں سے کوڑا اٹھا رہے ہیں اور سونے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ پٹھانوں سے رکشہ خالی کروانے کے لئے بھی پیسے وصول کیے جارہے ہیں یوں پورے لاہور میں /50 فیصد ورکرر بھی ایکٹیونہیں نظر آرہیں۔ کیوں کہ ان لوگوں کو کام سے کوئی غرض نہیں ہے لوگ تو صرف پیسے کمانے پر لگے ہوئے ہیں اور یہ کام اس قدر کھلے عام ہو رہا ہے کے لوگوں کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے اس طرح آپ ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں اس شخص کی ڈسپوزل پر کتنے لوگ کام کر رہے ہیں اس کی ڈسپوزل پر 400سے 500 تک لوگ پورے شہر میں کام کر رہے ہیں جو کہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے اس نے گینگ بنا رکھے ہیں جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور جن ورکرز کے آرڈر اس کی ڈسپوزل پر ہوتے ہیں اس کے بندے سپروائزر سے جاکر پیسے وصول کرتے ہیں جب کہ وہ ورکرز سپروائزر کے پاس موجود ہی نہیں ہوتے اپ انکوائری کر لیں سب کچھ ثابت ہو جاے گا اس طرح پرائیویٹ سوسائٹیز جوگن ڈبلیو ایم سی کی آمدن کا ذریعہ ہے اس شخص کے آنے کے بعد اس کی ذاتی کمپنیوں پر پرائیویٹ سوسائٹیز کے ٹھیکے لیے جاتے ہیں اور ان کا کوڑا ایل ڈبلیو ایم سی کے پوائنٹس پر پھینک کر کنٹریکٹرز کو نوازا جارہا ہے ایل ڈبلیو ایم سی کے تمام ٹی سی پی۔ ایس پر پرائیویٹ گاڑیوں کا کوڑا پھنکوایا جا رہا ہیے جس سے لاکھوں روپے بلال اشرف اور اس کی ٹیم ہڑپ کر رہی ہیے اس طرح expo central پر اس نے اللیگل پوائینٹ بنایا ہوا ہیے جس پر ایل ڈبلیو ایم سی کی کوئی بھی گاڑی کوڑا نہیں پھینکتی جب کہ ارد گرد کے تمام 280 رکشے وہاں کوڑا لا لا کے پیھنکتے ہیں اور فی رکشہ 7000 روپے اس کی ٹیم کے لوگ جو وہاں بیھٹتے ہیں رکشے اور ریڑی والوں سے وصول کرتے ہیں اس کی ٹیم میں مشہور زمانہ۔ کرپٹ ترین زونل آفیسر جہانزیب بھٹی سپروائزر اور اشرف۔ شہباز سپروائزر اور ایک پرائیویٹ بندہ عبدالستار نامی سرپرستی انفورسمنٹ انسپکٹر شہباز اور ویجی لینس کی ٹیم بھی ہر وقت اس کرپٹ ایکٹیویٹی کو محفوظ کرنے کے لئے موجود رہتی ہے یہ تمام لوگ وہاں پر کسی بھی چیکنگ کی صورت میں ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ یہ بلال اشرف نے پوائنٹ بنوایا ہوا ہے اور پیسے بھی اسی کو جاتے ہیں لہذا یہ پوائنٹ بند نہیں ہو سکتا آپ بذات خود اس پوائنٹ کا وزٹ کار کی تصدیق فرما لیں کہ کس طرح یہ کرپٹ آدمی ایل ڈبلیو ایم سی کو نقصان پہنچا رہا ہے وہاں موجود سپر وائزروں کے مطابق 12 ،14 لاکھ روپے رکشے کی مد میں بلال اشرف کو جا رہے ہیں جبکہ پرائیویٹ سوسائٹیز جہاں سے رکشے آتے ہیں وہاں کی ریکوری الگ سے کی جاتی ہے اس کے علاوہ کنٹریکٹرز جن کو کوڑا الگ سے دیا جاتا ہیے وہ دیہاڑیاں الگ ہیں باقی Tcp/s کی کہانی بھی یہی ہے جناب اس کلرک ٹائپ بندے نے اندھیر نگری مچا رکھی ہیے لہذاا متعلقہ اداروں سے درخواست ہے کہ ٓاپ خود انکوائری کریں اور اس کرپٹ ترین انسان کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائے۔
 

Sidra Ali Shakir
About the Author: Sidra Ali Shakir Read More Articles by Sidra Ali Shakir: 17 Articles with 16440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.