نہ تو کوئی خط لکھتا ہے اور نہ نوکری کے لیے اخبار پڑھتا ہے، جدید دور کی ترقی نے ہم سے کیا کچھ چھین لیا

image
 
اکیسویں صدی نے جہاں انسان پر بہت مہربانیاں کیں، جہاں کئی موذی امراض کا علاج ڈھونڈا جہاں تیز رفتار سفر کے ذرائع ڈھونڈے وہیں پر سوشل میڈيا کی دریافت نے ہر عمر کے انسان کو بدل ہی ڈالا- بچے بوڑھے سب کے سب کو ایک اسکرین نے قید کر دیا یہ قید بظاہر نظر نہیں آتی نہ ہی اس کی زنجیریں اور ان کی چھنکار کسی کو سنائی دیتی ہے- مگر اس سوشل میڈيا نے ہماری بہت ساری چیزوں کی شکل ہی بدل ڈالی جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
1: کتاب کی جگہ وکی پیڈيا
پہلے انسان کو جب کسی چیز کے بارے میں معلومات چاہیے ہوتی تھی تو وہ اس کے لیے انسائکلو پیڈيا کھولتے اور اس میں سے مطلوبہ معلومات کو تلاش کرتے تھے مگر اب جب بھی کسی چیز کو جاننے کی خواہش ہوتی ہے تو اس کے لیے گوگل کر لیا جاتا ہے- گوگل پر سب سے پہلے ٹاپ پر کھلنے والا پیج وکی پیڈيا ہوتا ہے یعنی کتاب کی جگہ اب وکی پیڈيا نے لے لی ہے-
image
 
2: سیاحت کی جگہ فیس بک
ماضی میں ہر فرد سال میں کم از کم ایک بار سفر ضرور کرتے تھے جس میں وہ خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی نت نئے علاقوں کی سیاحت کرواتے اور نئے نئے علاقوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے تھے- مگر اب سال میں ایک دفعہ گھومنے کا سلسلہ ہر روز اسکرین کے ذریعے دنیا گھومنے میں تبدیل کر دیا لوگ فیس بک کے ذریعے گھر پر بیٹھے بیٹھے دنیا کے ہر حصے کی معلومات حاصل کر لیتے ہیں مگر اس نے سیاحت کے سلسلے کو ختم ہی کر دیا-
image
 
3: ورڈ نے ٹائپ رائٹر کی ٹھک ٹھک بند کر دی
ٹائپ رائٹر کی ٹھک ٹھک اور اس میں ہونے والی غلطیوں کو ریزر سے مٹانے کے جتن کرنے کا جو مزہ تھا وہ کمپیوٹر کے ایم ایس ورڈ نے ختم کر دیا ہے- اب تیزی سے غلطیاں کی بھی جاتی ہیں اور صرف ایک بیک اسپیس کی کی سے اس کو مٹا دینا سب کے لیف ممکن ہو گیا ہے- مگر پرانے ٹائپ رائٹر الماریوں میں قید ہو گئے ہیں اور ورڈ نے نئے ٹائپ رائٹر بنانے بند کر دیے ہیں-
image
 
4: خطوط کی خوشبو جی میل نے مٹا دی
محبوب کو خوشبو بھرے خط لکھنا، اپنے بڑوں کو ڈاک کے ذریعے خط لکھ کر ان کی خیر خیریت معلوم کرنا ایک حسین ترین روایت تھی جس کو جی میل نے ختم کر ڈالا ہے اب نہ تو گھروں میں ڈاکیہ آتا ہے اور نہ ہی کوئی اپنے پیاروں کو خط لکھتا ہے-
image
 
5: ٹیلی فون جو گھر کا مرکز تھا اب کہیں گم ہو گیا
ماضی میں ایک ٹیبل پر پڑا ہوا تار والا ٹیلی فون گھر میں بہت اہمیت کا حامل تھا۔ جب گھر میں کسی بھی فرد کا جب کوئی فون آتا تو گھر کے سب افراد کو اس کے بارے میں آگاہی ہوتی تھی مگر اب موبائل فون اور واٹس ایپ کالز کی صورت میں ہر فرد اپنے بستر پر بیٹھ کر فون رسیو کر لیتا ہے جس سے گھر کے کسی فرد کو پتہ تک نہیں چلتا ہے-
image
 
6: اخبار پر نوکری نہیں بلکہ لنکڈن پر ڈھونڈیں
ماضی میں بے روزگار افراد اخباروں کے کلاسیفائيڈ اشتہارات کے صفحات نوکری کی تلاش میں کھنگالتے نظر آتے بلکہ اکثر اخبارات کی وجہ فروخت ہی ان پر موجود کلاسیفائيڈ اشتہارات ہوتے تھے- مگر اب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ لنکڈن نے اس کی جگہ لے لی ہے اور اس کے لیے کسی اخبار کو خریدنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ کی اپنی مرضی کی جیب اب آپ کے ہاتھ میں موجود ہے-
image
 
7: اب گانے کیسٹ پر نہیں سنے جاتے
ماضی میں موسیقی کے شوقین افراد مختلف کیسٹیں خریدتے تھے جو کہ وہ اپنے ٹیپ ریکارڈ میں بجاتے تھے مگر یہ آپشن محدود ہوتا تھا اور ہر کیسٹ میں بیس سے پچیس گانے ہوتے تھے جن کو سننے پر انسان مجبور ہوتا تھا اور اکثر بار بار سننے کے سبب یہ کیسٹس خراب ہو جاتی تھیں- مگر اب مختلف ایسی ایپس سوشل میڈيا پر موجود ہیں جس میں لامحدود گانے موجود ہوتے ہیں جن کو اگر سیکڑوں بار بھی سنا جائے تو وہ خراب نہیں ہوگی لہٰذا کیسٹس اور ٹیپ ریکارڈ کہیں گم ہو گئے ہیں-
image
 
اگرچہ ترقی کی تیز رفتار نے بہت ساری روایات کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا ہے اور بہت ساری ایسی چیزیں جو ماضی میں ہماری روایات کا حصہ تھیں اب خواب و خیال بن چکی ہیں- مادی اشیا کا تبدیل ہونا اگرچہ بہت اہمیت کا حامل نہیں ہے مگر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ترقی کی اس دوڑ میں ہم کو اپنی اخلاقی روایات سے دور نہیں ہونا چاہیے- بزرگوں کی عزت، بچوں کی شفقت اور ایک دوسرے سے باہمی محبت و احترام ایسی روایات ہیں جن کو تبدیل نہیں ہونا چاہیے-
YOU MAY ALSO LIKE: