لقد خلقنا الا نسان فی احسن تقویم ۰

انجیر کی قسم اور زیتون کی ۰ اور طور سینا کی ۰ اور اس امن والے شہر کی ۰ کی ہم نے انسان کو بہترین سانچے میں ڈھال کر پیدا کیا ہے۰

یہ ترجمہ ہے قرآن مجید کی سورہ نمبر ۹۵ سورہ تین کی ۴ آیات کا، جس میں اللہ رب العزت قسم کھاتا ہے انجیر کی اور قسم کھاتا ہے زیتون کی، طور سینا کی اور امن والے شہر یعنی مکہ معظمہ کی اور کہتا ہے ،بیشک ہم نے انسان کو بہت ہی خوبصورت بنایا ۰ میرے پروردگار نے انجیر،زیتون، طور اور مکہ مکرمہ کی قسم کھا کر بتایا کہ اس نے انسان کو مکمل بنایا اس آیت میں اس نے بتا دیا کہ اس کا پیدا کیا گیا ہر شخص خوبصورت ہے ۰ اس نے کسی کو کسی سے بہتر نہیں بنایا، اس نے عربی کو عجمی پر فوقیت نہیں دی، اس نے گورے کو کالے پر اور کالے کو گورے پر فوقیت نہیں دی اس نے یہ نہیں کہا کہ اس نے فلاں، فلاں، فلاں کو خوبصورت بنایا اس نے یہ نہیں کہا کہ اس نے مشرق میں رہنے والو کو خوبصورت سانچے میں ڈھالا، اس نے یہ نہیں کہا کہ اس نے مغرب میں رہنے والے کو خوبصورت بنایا، اس نے یہ نہیں کہا کہ اس نے اہل ایمان کو بہترین بنایا۰اس نے کہا کہ اس نے ہر ایک کو خوبصورت سانچے میں ڈھالا ۰ اس طرح اس آیت میں اللہ تعالٰی کہتا ہے کہ تم خود کو کسی سے بہتر نا سمجھو اور نہ کسی کو خود سے کمتر جانو، نہ لوگو کی شکل میں نقص نکالو، نہ ان کے خد و خال میں عیب تلاش کرو کہ وہ رب جس نے تمہیں بنایا ہے اسی رب نے سامنے والے کو بھی بنایا ہے ،جس طرح تم اس کے بندے ہو اسی طرح وہ بھی اسکا بندہ ہے، جس طرح وہ تم کو ستتر ماوں سے ذیادہ محبت کرتا ہے اسی طرح وہ اسے بھی ستتر ماوں سے ذیادہ محبت کرتا ہے اس کا ہر بندہ خوبصورت اور اپنے آپ میں مکمل ہے تو تم کو کوئی حق نہیں کہ تم کسی کو دیکھ کر اسکا مذاق اڑاو، یہ اس کا نام لیکر اس میں کمیاں تلاش کرو کیونکہ اگر تم نے تصویر میں کمی نکالی تو یقینن تم نے تصویر میں نہیں بلکہ مصور میں کمی نکالی اور اس مصور میں کمی نکالی جس کی بنائی ہوئی کسی بھی چیز میں کوئی کمی نہیں، اور اس نے یہ بات انجیر و زیتون، طور و مکہ کی قسم کھا کر کہی اور اس کے باوجود بھی اگر تم لوگو میں نقص نکالتے ہو تو یقین مانو تم خسارے میں ہو ۰ اس کے ساتھ ہی یہ آیت چھوا چھوت، سماجی بھید بھاو، ذات، خاندان، نسل، بادشاہ حاکم اور غلام کے فرق کو ختم کرتی ہے ۰ وہ نظام جو آج ترقی یافتہ دور میں حکمران اپنے ملکوں میں لوگو کے بیچ گورے کالے، شودر برہمن، لمبے، چھوٹے، شہری دیہاتی،افسر نوکر ،عام وخاص، کے بیچ کی دیوار کو ختم کر کے قائم کرنا چاہتے ہیں اور سماجی بھید بھاو کو مٹانے کے لیے جو قانون بنائے گئے ہیں اور بناے جاتے ہیں اللہ پاک نے وہ فرق اپنی کتاب میں لقد خلقنا الا نسان فی احسن تقویم کہہ کر ختم کر دیا ۰ یہی نہیں یہ آیت اس بات کی تردید بھی کرتی ہے کہ انسان ایک بندر کی شکل میں نہیں بلکہ آدم کی شکل میں پیدا ہوا آج کے سائنس دان جو بڑی بڑی تحقیقات کے باوجود یہ پتہ لگانے سے قاصر ہیں کی انسان کی پیدائش کیسے ہوئی؟ کیا وہ ایک بندر کی شکل میں پیدا ہوا اور دھیرے دھیرے انسانی شکل اختیار کرتا گیا؟ اگر یہ لوگ قرآن کا مطالعہ کریں تو بخوبی سمجھ لیں کہ پیدا کرنے والے نے انسان کو بندر کی شکل میں نہیں بلکہ ایک بہترین سانچے میں ڈھال کر پیدا کیا اور اس طرح ایک آیت ایک اتنے بڑےمعمّہ کا حل ہے جسکا جواب چاند پر پہنچنے والے بھی نہیں جانتے دماغ آج بھی مفلوج ہے کہ انسان کیسے پیدا ہوا؟ کیا وہ پہلے بندر تھا؟ یقینن دنیا نے یہ بات مان لی کی انسان ایک بندر تھا پھر بھی انہے تسلی نہیں، ان کا ڈھونڈا ہوا جواب خود انہیں کے لئے تسلی بخش نہیں کیونکہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح سچ ہے کہ اللہ نے انسان کو بہترین سانچے میں ڈھال کر پیدا کیا ،انسان کو مکمل بنایا گیا اور اسے خوبصورتی عطا کی گئی اسے افضل بنایا گیا اسے برتری ملی ،ہر ایک سے ہر ایک کو برابری ملی،بیشک یہ اللہ کا نظام ہے
"بیشک بنانے والے نے سب کو بہترین سانچے میں ڈھال کر پیدا کیا ۰

 

Sadaf Jamal
About the Author: Sadaf Jamal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.