بیٹی کا جہیز، عمرے کے پیسے سب کچھ لٹ گیا، سوشل میڈيا کے ذریعے سادہ لوح خواتین کو کروڑوں کا چونا لگا دیا

image
 
خواتین کا تعلق کسی بھی عمر یا کسی بھی شعبے سے ہو ان کو سب سے چھپا کر پیسے جمع کرنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔ اس وجہ سے وہ چاہے خاتون خانہ ہو یا ورکنگ لیڈی ہو جہاں بھی ہوتی ہے کبھی محلہ کی عورتوں سے مل کر کمیٹی ڈال لیتی ہے اور کبھی آفس کی کولیگ کے ساتھ مل کر کمیٹی ڈال لیتی ہے۔
 
کمیٹی ڈالنے والی باجی
عام طور پر ہمارے اردگرد ایسی ایک عورت ضرور ہوتی ہے جو کسی حد تک تیز طرار ہوتی ہے اور حساب کتاب میں اور تعلقات میں ماہر ہوتی ہے- ایسی عورت اپنے عمل اور رویے سے ایسی فضا قائم کر لیتی ہے کہ دوسری عورتیں اس پر اعتبار کر لیتی ہیں اور اس طرح وہ لاکھوں اور بعض خواتین تو کروڑوں کی کمیٹیاں ڈال لیتی ہیں اور ایک کے بعد ایک کمیٹی ڈال کر سب سے پہلی کمیٹی خود رکھ لیتی ہیں اور باقی نمبر پرچیوں پر دیتی ہیں اور اس طرح خواتین کی بچت کا ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے-
 
سوشل میڈيا پر کمیٹی ڈالنے والی عورت
جیسے جیسے سوشل میڈيا نے ترقی کی تو اس حساب سے سوشل میڈيا پر بہت سارے ایسے گروپ بنے جو خالص خواتین نے بنائے اور ان گروپس میں مرد حضرات کا داخلہ سختی سے ممنوع قرار دیا گیا-
 
ان گروپس میں خواتین بہت سارے ایسے مسائل ڈسکس کرتیں ہیں جو خواتین سے جڑے ہوتے اور ان میں دوسری خواتین کی مدد سے کئی بڑے مسائل حل بھی کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی خواتین کے ایک گروپ میں (گروپ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا) سدرہ حمید نامی ایک خاتون نے بطور ایکٹو ممبر کئی خواتین کے مسائل حل کیے اور دوسروں کی مدد کے لیے فنڈنگ وغیرہ بھی کی جس سے دوسری خواتین کا اس پر اعتبار بڑھتا گیا-
 
image
 
کچھ عرصے قبل انہوں نے گروپ کی خواتین میں کمیٹی ڈالنے کی تجویز دی جس کو ان کے اچھے رویے کے سبب اکثر خواتین نے فوراً مان لیا۔ شروع میں سدرہ نے پانچ سو سے بیس ہزار روپے تک کی کمیٹی ڈالی جو کہ دس مہینوں پر مشتمل ہوتی۔ اس سہولت کی بنا پر کئی خواتین اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی سدرہ حمید نے کروشیہ اور سوئیٹر بنانے کا کام اور کھانا ڈیلیور کرنے کا کام بھی شروع کرلیا جس کی وجہ سے خواتین میں انکی شہرت مزید بڑھ گئی۔ ان کا قرآن پاک کی تعلیم دینا، مکمل حجاب میں رہنا اور ڈونیشن جمع کرکے مستحق لوگوں کی امداد کرنے کے انداز نے لوگوں کا دل موہ لیا۔
 
پچھتاوے سے کیا ہووت
مشہور کہاوت ہے کہ مشکل وقت بتا کر نہیں آتا اور یہی سدرہ حمید کے ساتھ کمیٹی ڈالنے والی خواتین کے ساتھ ہوا۔ اس اعتبار کی بنا پر جو ان کو سدرہ پر تھا، کئی خواتین ان کے ساتھ جڑتی چلی گئیں اور یہ معاملہ ہزاروں سے لاکھوں اور کروڑوں تک جا پہنچا۔ سوشل میڈیا پر موجود تفصیلات کے مطابق سدرہ تقریبا سو سے زائد کمیٹیاں ایک ساتھ چلا رہی تھیں اوراس مد میں وہ 42 کروڑ روپے جمع کر چکی تھیں۔ شروع میں باقاعدگی سے پیسے جمع کر کے دئیے گئے لیکن اس ماہ ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں جب لوگوں نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے ٹال مٹول سے کام لیا اور جب معاملات زیادہ خراب ہوئے تو فیسبک پر عام معافی کا اعلان کردیا اور کہا کہ وہ بینک کرپٹ ہوگئیں ہیں اور مزید کمیٹی دینے کی سکت نہیں رکھتیں۔
 
اپنی پوسٹ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگ اس مشکل وقت میں ان کی مدد کریں اور ان کے دو اسٹارٹ اپس سے خریداری کریں تاکہ وہ یہ قرض اتار سکیں۔ سدرہ نے درخواست کی کہ انھیں 'جعلساز' نہ کہا جائے، انکی نیت صاف ہے اور وہ پورے نہ سہی تو کچھ رقم ضرور واپس کردیں گی۔
 
اس پوسٹ کے بعد اپنی حق حلال کی کمائی سے ڈالی جانے والی کمیٹیوں کی ممبران نے جب زیادہ واویلا مچایا تو انہوں نے پانچ سے پچاس ہزار والی کمیٹیوں کی ادائیگی شروع کردی لیکن تیس سے ستر لاکھ والی کمیٹیوں کے متعلق سدرہ نے کچھ نہیں بتایا۔
 
image
 
ایک چھوٹے سے فیسبک گروپ پر خواتین کے ساتھ ہونے والا بڑا فراڈ ساری دنیا کے سامنے کمیٹی ممبران کی بدولت ہی آیا۔ کسی نے عمرے پر جانے کی خاطر تو کسی نے علاج معالجے کے لیے اپنی سہولت کے مطابق کمیٹی ڈالی تھی- لیکن اس جعلی اسکیم کا بھانڈا پھوٹنے پر تمام خواتین یکجا ہوگئیں اور کھلے عام سدرہ حمید کو سوشل میڈیا پر بے نقاب کیا۔
 
چونکہ اب یہ معاملہ میڈیا کی نظر میں آگیا ہے اور متاثرین نے بھی سدرہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ کر لیا ہے تو ایک ذرا سی امید ہے کہ لوگوں کو مکمل نہ سہی اپنی جمع پونجی کا کچھ حصہ ضرور مل جائے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE: