قسمت کی دیوی

ذوالفقار علی بخاری کالم نگاربھی ہیں، محقق بھی ہیں، مبصر بھی ہیں اور کہانی کاربھی۔ سماجی تنزلی کا درد، طبقاتی ناہمواری سے جنم لینے والے مسائل کا ادراک، منطق و فلسفہ کی گہرائی میں اترنے کا جنون، ادب کی سچی آبیاری کی تڑپ، خود نمائی بغیر ان تھک محنت اور کام سے لگن،ادب کے بارے میں غور و تدبر۔۔۔یہ تمام اوصاف آپ کی شخصیت کا خاصہ ہیں۔

جب میرے ہاتھ میں "قسمت کی دیوی " آئی تومجھے معلوم ہو گیا کہ اس کتاب کو جلدی میں پڑھنا اس کے ساتھ زیادتی ہے۔چنانچہ میں نے ٹھہر ٹھہر کر اس کی کہانیوں کو کئی کئی بار پڑھا۔

ذوالفقار علی بخاری زندگی کے وہ پہلو سامنے لاتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔تحریر پڑھتے جائیں آنکھوں کے آگے فلم چلتی جائے گی۔ان کی پہلی کتاب "قسمت کی دیوی " نے اردو فکشن میں ان کے مقام کا تعین کر دیا ہے۔ کیا کچھ نہیں ہے "قسمت کی دیوی "میں!

ہونٹوں پہ مسکراہٹ لانے والے الفاط بھی ، طنز کی کاٹ بھی، معاشرہ کے چھپے ہوئے حقائق بھی آشکار ہیں تو ان سے نپٹنے کی طاقت بھی۔

ذوالفقار علی بخاری حقیقت اور کہانی کے پیچیدہ پہلوؤں کو اس طرح سامنے لے کر آتے ہیں کہ پڑھتے ہوئے ا ٓپ انگشت بدنداں رہ جائیں گے۔میں الگ الگ کہانیوں پر تبصرہ نہیں کروں گا۔یہ بہت سے مبصرین نے مجھ سے پہلے بڑا عمدگی سے کر دیا ہے۔

کسی لکھاری کی زندگی میں جب قدم قدم اور قریہ قریہ ایسی کہانی موجود ہو جو فرد سے لے کر معاشرے تک اور لمحوں سے لیکر دہائیوں تک انسانی رویوں کی گنجلک ڈوریوں سے بھری ہوئی ہو تو اسے افسانویت کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی۔ اصل بات ہے کہ انہی کس انداز سے پیش کیا گیا ہے اور یہی تو بخاری کی خوبی ہے جوانہیں ممتاز کرتی ہے۔ اسی لیے ان کہانیوں میں ہمیں خود اپنی زندگی اور زمانے کو اتنا قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ابلاغ اتنا موثر ہے کہ قاری کو یاد ہی نہیں رہتا کہ وہ کہانی سے باہر بیٹھا ہے۔ وہ قاری کو گنجلک فلسفوں کی چک پھیریوں میں الجھائیے بغیر ایک بڑے کہانی کار کی کسی طرح، کا ناصحانہ رعب ڈالے بغیر ،نہایت ہی معصومانہ انداز میں ایک دوسرے کی آزادی اور حقوق کی اہمیت کی نہ صرف وضاحت کرتے نظر آتے ہیں بلکہ قاری کے ذہن پر اس کا نقش ثبت کرتے چلے جاتے ہیں۔ خارجی مشاہدہ سے باطنی مدو جزر کا سراغ اوراس کا ابلاغ ہی تخلیق کی خوبی ہے۔اور یہ خوبی ہی تخلیق کار کو ایک بڑا تخلیق کار بناتی ہے۔

ذوالفقار علی بخاری کی تحریریں آپ کو بغاوت پر تو اکساتی ہیں مگر یہ بغاوت تخریبی نہیں تعمیری ہے۔یہ بغاوت اپنے حقوق کے حصول کی بغاوت ہے،اپنی عزتِ نفس کے تلا ش کی بغاوت ہے،مایوسیوں سے نکلنے کی بغاوت ہے۔اس سے ایک امنگ اور ایک تحریک ملتی ہے۔ایک روشنی دکھائی دیتی ہے۔ان کے تمام کام میں تازگی ہے،روایت اور عصرِ حاضر کا شعور حیرت زدہ کرنے والا ہے۔ذوالفقار علی بخاری کی نثر میں مکالمہ اور بیانیہ کے نامانوس گوشوں پر ان کی قدرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ذوالفقار علی بخاری کا قاری خود انسان اور فطرت کے پیچیدہ رشتوں ، انسان اور انسان کے درمیان محبت اور آویزش کے نکات سے بہرہ اندوز ہوتا ہوا دیکھ سکتا ہے۔بخاری صاحب کی کہانیوں میں بے جا طوالت نہیں۔ایک لفط بھی زا ئد یا کم معلوم نہیں ہوتا۔جہاں کام چند ہی الفاظ سے چل سکتا ہو وہاں انہوں نے بے جا تحریر کو کھینچنے کی کوشش نہیں کی۔انسانی نفسیات پر گہری نظر رکھنے والے ذوالفقار علی بخاری نے طبقاتی ناہمواریوں ، اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو ایک الگ زاویہ سے دیکھا ہے۔ وہ اسے بڑے ہی فنکارانہ مگر سادا اور سیدھیانداز میں بڑی مہارت سے قارئین کے سامنے لے کرآئے ہیں۔ دائمی رشتوں اور عارضی تعلقات کے گرد گھومتی یہ کہانیاں واقعات ِ زمانہ اور حادثات ِ بے رحمانہ کے ہاتھوں میں مجبور و بے بس پتلیوں کی طرح رقص کرتی اور پھر چور چور ہو کر گرتی پڑتی زندہ لاشوں کے مقدر کی کتھا ئیں بیان کرتے کہیں بے اختیار خنداں زن ہیں تو کہیں بے ساختہ اشک ِ خوں بار ہوجاتی ہیں۔

بلاشبہ ادب تخلیق کرنے والوں میں ہمت و عزم کی روح پھونکنے والے بخاری داد و تحسین کے لائق ہیں۔انہوں نے جس دلیری اور جرات سے لکھا ہے میرے خیال میں اسے اس ماحول میں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان کے اس عمل پر کچھ پتھر کے صنم نوحہ کناں بھی ہوں گے۔مگر میرے خیال میں ذوالفقار علی بخاری کے اس انداز اور ڈکشن سے بڑے بڑے سینئر ادیب سبق لے سکتے ہیں۔ذوالفقار علی بخاری کا اپنی کتاب میں کسی کی رائے شامل نہ کرنا بھی ادیب کا اپنی تحریر کے اوپراعتماد اور یقین کامل کامظہر ہے۔ وہ اپنے پیش لفط میں لکھتے ہیں:
"قسمت کی دیوی" کچھ ایسی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔جس پر مجھے کامل یقین ہے کہ جہاں یہ پڑھنے والوں کی سوچ بدل سکتا ہے، وہیں پہ کسی بھی قاری کو مثبت سوچ کے ساتھ زندگی کا سفر پھر سے شروع کرنے پر مائل بھی کر سکتا ہے۔"

معروف سائنس فکشن ادیبہ تسنیم جعفری لکھتی ہیں:۔
"ذوالفقار علی بخاری کی'قسمت کی دیوی'ایک حیران کن کتاب ہے۔۔۔زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ انقلابی قسم کی کہانیاں جو قاری کو بغاوت پر اکساتی ہیں۔ ذوالفقار بھائی کے قلم سے لکھی گئیں جو خود بظاہر ایک متحمل مزاج کے صابر و شاکر سے فرمانبردار قسم کے انسان لگتے ہیں۔"
قسمت کی دیوی ان پہ ہی ہو تی ہے مہربان
جو جہدِ مسلسل سے بنے ہوں تنی کمان

قسمت کی دیوی کا پہلا ایڈیشن تین ماہ میں ہی فروخت ہو گیا ہے۔ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن بھارت سے شائع ہوا ہے اور دنیا کے سب سے بڑے آن لائن بک سٹوربارنس اینڈ نوبل اور ایمیزون انٹرنیشنل پر دستیاب ہے۔

 

Yasir Farooq
About the Author: Yasir Farooq Read More Articles by Yasir Farooq: 8 Articles with 9310 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.