معصوم چہرہ شریر آنکھیں اور کچھ کر گزرنے کی لگن، پاکستان کے آرمی چیف کی کچھ خوبصورت ان دیکھی یادیں

image
 
پاکستان کی فوج کا شمار دنیا کی بہترین ترین افواج میں ہوتا ہے اس وجہ سے اس فوج کی سربراہی کی ذمہ داری ایک بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے اور اس جگہ تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے پیچھے کئی دہائيوں کا تجربہ اور سخت ترین محنت موجود ہوتی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک دس آرمی چیف رہ چکے ہیں موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر پاکستان کے گیارہویں آرمی چیف کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ عام طور پر فوج کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرنے والے ان افراد کی ذاتی زندگی پردے میں ہی رہتی ہے۔ مگر جیسا کہ پاکستانی قوم اپنی فوج سے بہت محبت رکھتی ہے اس وجہ سے پاکستانی عوام ان کے بارے میں زيادہ سے زيادہ جاننے کی خواہاں رہتی ہے-
 
جنرل پرویز مشرف
جنرل پرویز مشرف کا شمار پاکستان کے ساتویں آرمی چیف کے طور پر ہوتا ہے۔ سال 1998 سے لے کر 2007 تک کے عرصے کے دوران انہوں نے پاک فوج کی کمان سنبھالی- یہ تصویر پرویز مشرف کی زمانہ طالب علمی کی ہے جبکہ سال 1958 میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول میں پڑھ رہے تھے اور یہ ان کے امتحانات کے ایڈمٹ کارڈ تھا جس پر ان کی تصویر بھی چسپاں ہے-
image
 
اشفاق پرویز کیانی
اشفاق پرویز کیانی پاکستان آرمی کے آٹھویں آرمی چیف کی کرسی سال 2007 سے 2013 کے درمیان سنبھالے رہے ان کا تعلق راولپنڈی کے ضلع گوجر خان کے ایک چھوٹے سے گاؤں منگوٹ سے تھا ان کی بچپن کی تصویر کو آپ دیکھیں-
image
 
جنرل راحیل شریف
جنرل راحیل شریف پاکستان کے نویں آرمی چیف تھے جو کہ 2013 سے 2016 کے درمیان کے عرصے میں پاکستان کے آرمی چیف کے طور پر ذمہ داریاں نبھاتے رہے- ان کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جس نے فوج میں رہتے ہوۓ ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں- ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف نے 1971 کی جنگ میں اپنی بہادری کے سبب نشان حیدر کا اعزاز حاصل کیا جبکہ 1965 کی جنگ میں اپنی جانفروشی کے سبب نشان حیدر حاصل کرنے والے میجر عزیز بھٹی کا تعلق بھی جنرل راحیل شریف کے ننھیالی رشتے داروں میں ہوتا ہے- اس تصویر میں جنرل راحیل شریف کو میجر عزیز بھٹی کی گود میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے-
image
 
جنرل عاصم منیر
سید عاصم منیر احمد پاکستان کے گیارہویں آرمی چیف کے طور پر اس وقت کام کر رہے ہیں ان کا تعلق راولپنڈی سے ہے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی- اس کے ساتھ ساتھ ان کے حوالے سے ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ مدینہ منورہ میں اپنی تعیناتی کے دوران انہوں نے اس عرصے میں 38 سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا- ان کے خاندان وغیرہ کے حوالے سے زيادہ معلومات موجود نہیں ہیں کیوں کہ وہ اپنے کام اور فیملی کے درمیان فاصلہ رکھنے کے قائل ہیں-
image
 
امید ہے کہ یہ تصاویر اور اس حوالے سے ملنے والی معلومات آپ کے لیۓ دلچسپی کا باعث ہوں گی
YOU MAY ALSO LIKE: