رُک جائیں لال بیگ پر پاؤں مت رکھیں.. لال بیگ کو اس طریقے سے مارنا آپ کے لیے خطرناک٬ چونکا دینے والے انکشافات

image
 
جب بھی ہمیں اپنے گھر میں کہیں بھی لال بیگ نظر آتا ہے تو ہماری پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ اسے فوراً مار دیا جائے- یہاں تک بعض افراد تو ایسے ہوتے ہیں جو لال بیگ کو دیکھتے ہیں اسے اپنے پاؤں کے نیچے کچل دیتے ہیں-
 
تاہم ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ لال بیگ کو پاؤں کے نیچے کچلنے کا عمل خود انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے-
 
سائنسدانوں نے ان کیڑوں کو کچلنے سے انسانوں پر پڑنے والے مضر صحت اثرات کے بارے میں سخت وارننگ دینا شروع کر دی ہے۔
 
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ لال بیگ یا کاکروچ کو ایک بار کچلنے کے بعد، اس کی باقیات ماحول میں کچھ ممکنہ طور پر نقصان دہ بیکٹیریا چھوڑ سکتی ہیں۔
 
image
 
ماحول میں پھیلنے والے یہ جراثیم سانس لینے پر دمہ کے دورے یا پھر الرجی کا سبب بن سکتے ہیں-
 
ڈبلیو ایچ او نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر ان تمام بیماریوں پر روشنی ڈالی ہے جو عام طور پر کاکروچ اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
 
کچھ بیکٹیریا جیسے کہ salmonella, streptococci, اور staphylococci ایسے ہوتے ہیں جنہیں لال بیگ کو قدموں سے کچلنے کے دوران ہی لال بیگوں کی جانب سے انسانوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے-
 
یہ بیکٹیریا آنت میں بھی رہ سکتے ہیں اور اسہال، ہیضہ، ٹائیفائیڈ بخار اور پیچش جیسی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
 
image
 
کبھی کبھی جب ہم کاکروچ کو کچلتے ہیں تو یہ سمجھ لیتے ہیں کہ وہ مر چکا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بعض اوقات وہ زندہ بھی ہوتا ہے-
 
دلچسپ بات یہ ہے کہ کاکروچ کو مارنے کے بعد آپ اسے کہیں بھی پھینک دیں وہ یہ دکھاوہ کرسکتے ہیں کہ وہ واقعی اب زندہ نہیں ہیں اور خطرہ کم ہوتے ہی وہ دوبارہ رینگ کر چھپ بھی سکتے ہیں چاہے آپ انہیں کچل ہی کیوں نہ دیں-
 
یہ سب صرف اس لیے ہے کہ لال بیگ چھوٹے ہیں، آپ کو ان کیڑوں کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ ماہر حشریات کے مطابق، اوسط کاکروچ اپنے وزن سے 900 گنا زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے!
 
لہٰذا، اگر آپ کو کوئی مردہ کاکروچ دوبارہ سے واپس چلتے ہوئے نظر آئے تو گھبرائیں نہیں کیونکہ یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے-
 
ماہرِ حشریات اور کیڑوں پر قابو پانے کے ماہر ریان اسمتھ نے ہسپانوی اخبار اے بی سی کو بتایا کہ کاکروچ میں بہت سے جانداروں کے مقابلے میں "انتہائی موافقت" اور بقا کی جبلت زیادہ ہوتی ہے۔
 
لال بیگ کا لچکدار جسم اسے اپنی توانائی کو اپنی ٹانگوں پر منتقل کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس سے انہیں خطرناک حالات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: