محترم ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ !


امید ہے کہ مزاج گرامی بخیریت ہونگے. آپ سے ملاقات کیلئے کوشش کی لیکن کئی مرتبہ انتظار کے باوجود بھی ملاقات نہیں ہوسکی جس کی وجہ شائد یہی ہے کہ آپ کے پاس آنیوالے افراد کی تعداد زیادہ ہے اور دوسری طرف آپ نے اپنے ڈیپارٹمنٹ کی مختلف اضلاع میں جاری سکیموں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں.اسی بناءپرمختلف اضلاع کے اہلکارمیٹنگ کیلئے آرہے ہیں اور آپ کی مصروفیات کی بناءپر اس خط کے ذریعے آپ کو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حوالے سے معلومات شیئرکررہا ہوں.

سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں کتنے ڈیلی ویج ملازمین ہیں اور یہ کب سے کام کررہے ہیں کئی سالوں سے کام کرنے والے ان اہلکاروں کی موجودگی میں من پسند افراد کو حال ہی میں لاکر مستقل بھرتی کیا گیااور یہ سب چہیتوں کی فہرست میں شامل افراد ہیں ، ان میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے ملازمین نے اپنے بندے بھی بھرتی کئے ہیں .کچھ مخصوص پارٹیوں سے وابستہ لوگ ہیں اور کچھ ملازمین کے رشتہ دار ہیں. کیا یہ ظلم نہیں.

ان ڈیلی ویجز سے سیکورٹی کے نام پر سخت ڈیوٹی لی جارہی ہیں نہ انہیں سیکورٹی کے حوالے سے تربیت دی گئی ہیں نہ ہی محفوظ جیکٹ ، لیکن اس کے مقابلے میں جن لوگوں کو مستقل سیکورٹی کے نام پر لیا گیا ہے ان سے گراﺅنڈز کی ڈیوٹی لی جارہی ہیں. اور ان مستقل ملازمین کی تنخواہیں بھی اچھی ہیں ، جبکہ ڈیلی ویجز کی تنخواہیں پچیس ہزار روپے ہیں اور بھی کئی کئی ماہ بعد انہیں ملتی ہیں.

گذشتہ کچھ عرصہ سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بھرتی ہونیوالے ملازمین میں کچھ ایسے بھی ہیں جن کے رشتہ دار اسی ڈیپارٹمنٹ میں ہیں اسی بناءپر وہ ڈیوٹی تو نہیں کرتے لیکن تنخواہیں لینے کیلئے پہنچ جاتے ہیں. یہ فہرستیں آپ چیک کرسکتے ہیں کہ کس طرح یہ سلسلہ کب سے جاری ہے. ان میں بڑوں بڑوں کے نام بھی شامل ہیں.

محترم ڈائریکٹر جنرل صاحب!

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں ایسے ملازمین بھی مختلف ٹریڈز میں لئے گئے ہیں جن کے بارے میں ان ملازمین کو بھی نہیں پتہ ، اگر یقین نہیں آتا تو پھر سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت تمام کمپلیکس میں بھرتی ہونیوالے الیکٹریشن ، پلمبر کی مہارت چیک کریں کہ انہیں کس مقصد کیلئے لیا گیا ہے کیونکہ ان ٹریڈ ز میں انہیں مہارت بھی حاصل نہیں لیکن اس کے باوجود وہ کئی سالوں سے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ان میں بیشتر بزنس کے شعبے سے وابستہ ہیں اسی بناءپر وہ ڈیوٹی بھی نہیں کرتے ، نہ ہی کبھی انہوں نے ہاتھ میں پلاس ، پیچ کس یا پلمبرنگ کے حوالے سے کام کیا ہے لیکن انہیں چہیتوں کی فہرست میں ہونے کی وجہ سے مستقل لیا گیا کیا یہ ایسے لوگوں کیساتھ زیادتی نہیں جو اپنے شعبے کے ماہر ہیں لیکن ان کی اپروچ نہیں اس لئے وہ رہ گئے ہیں.جبکہ یہاں پر " خش ماشی " کرنے والے ان ملازمین کی فہرستوں سمیت ان کی گذشتہ چھ ماہ کی کارکردگی چیک کرنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے کبھی جنریٹر کو بھی ہاتھ لگایا ہے یا نہیں.

جناب عالی!

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے ملازمین کا ڈیٹا اور ریکارڈ چیک کرنے کی ضرورت ہے ، کچھ عرصہ سے ملازمین آٹھ بجے کے بجائے دس بجے آتے ہیں ، حالانکہ آفس آرڈر بھی اس حوالے سے لگائے گئے ہیں اس حوالے سے راقم نے پہلے بھی نشاندہی کی تھی جس پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں انگوٹھے سے حاضری لگانے کیلئے سسٹم لگایا گیا ، جو اس سے قبل بھی اسٹبلشمنٹ میں لگایا گیا تھا لیکن پھر اسے خراب کردیا گیا ، سابق ڈی جی نے ملازمین کی حاضری لگانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم تو لگا لیا لیکن اس کے ارد گرد لوگوں نے یہ قانون تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے عام ملازمین پر نافذ کردیا مگر اپنے کارخاص بندوں پر نافذ نہیں کیا اسی بناءپر بیشتر مینوئل طریقے سے حاضری لگاتے ہیں ، اور مینوئل میں بھی اگر ان کی ڈیوٹی د و بجے ہوتی ہیں تو پھر تین ساڑھے تین بجے پہنچ جاتے ہیں ، اس عمل میں کچھ مخصوص کوچز بھی شامل ہیں کیونکہ ان کی اپروچ اوپر تک ہے اس لئے یہ اپنے آپ کو قانون سے ماﺅرا سمجھتے ہیں.

اسی طرح سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے جنریٹرز میں آنیوالے فیول پر خصوصی توجہ دینے کی ضرور ت ہے اور وہاں پر کیمرے لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ اللہ بھلا کرے جب سے پٹرول مہنگا ہوا ہے اس ڈیپارٹمنٹ کے کچھ ملازمین اپنے افسران کے کہنے پر جنریٹر کے فیول پر ہاتھ صاف کرلیتے ہیں اور اپنی گاڑیوں میں استعمال کرتے ہیں ان میں وہی لوگ شامل ہیں جو ڈیوٹی نہیں کرتے لیکن صاحب لوگوں کی خوشنودی حاصل کرنے اور انہیں اپنی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کرانی ہوتی ہیں.

جناب ڈائریکٹر جنرل صاحب !

کہنے کو بہت ساری باتیں ہیں اور انشاءاللہ راقم کی کوشش ہوگی کہ آپ کو اسی طرح آگاہ کرتا رہوں .باقی مرضی آپ کی ہے کہ آپ اس پر ایکشن لیتے ہیں یا نہیں. راقم کا کام مسجد کی موذن کی طرح اذان دینا ہے ، کوئی مسجد میں نماز کیلئے آتا ہے یا نہیں اس سے موذن کو کوئی غرض نہیں ہوتی.
شکریہ
mojo journalist
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosports #kp #kpsports #pakistan #mojo #directorate
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 419844 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More