مذاہب کی یکجہتی اور زہر کا پیالا

کون کہہ سکتا ہے کہ حادثات صرف مسلمانوں پر ہی گزرتے ہیں؟ زلزلہ، سمندری طوفان، اور سونامی ہندووں اور مسیحیوں کو کبھی متاثر نہیں کرتے۔سکھ یا دیگر مذاہب تو تمام حادثات سے بالکل بے بحرہ ہیں۔ یا کبھی ایسا ھوا ہے کہ ہمیشہ کسی ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی ورلڈ کپ جیتیں اور باقی ہارتے رہیں۔ یا یہ تصور کر لیا جائے کہ دنیا کے ہر میدان میں کامیابی ہمیشہ کسی ایک ہی مذہب سے منصوب ہے۔ یقینا آپ کا جواب بھی نہ میں ہی ھوگا۔ بتائیے ا دنیا کے کس مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں معذور نہیں ھوتے؟ یا بانچھ پن،کینسر،یرقان،ایڈز،اور دل کی بیماریاں نہیں ھوتیں؟ یقینا سب جگہ ھوتی ہیں کم یا زیادہ۔

جب ہم مذاہب کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ بات یاد رکھنے کی صرورت ہے کہ ہمارے ہاں بھاری اکثریت ایسے افراد کی ھوتی ہے جو جس گھرانے میں پیدا ھوتے ھیں وہی ان کا مذہب ھوتا ہے۔ ہر مذہب میں بہت کم ایسے لوگ ھوتے ہیں جو پوری طرح اپنے اور دیگر مذاہب کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنے موجودہ مذہب پر قائم رہتے ہیں۔ ہمارا کوئی بھی مذہب یا عقیدہ کیوں نہ ھوایک دوسرے کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ آج تک دنیا میں بیشمار فتوحات ھوئیں، تقرینا’ تمام مذاہب آپس میں اور دیگر مذاہب کے خلاف برسر پیکار رہے۔ ہٹلر نے یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پوری کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا ۔ صلیبی جنگوں میں کیا ھوا؟ نہ مسلمان مسیحیوں کو اور نہ مسیحی مسلمانوں کو ختم کر سکے۔ ابتدائےعالم سے جو مذاہب قائم تھے وہ آج بھی کسی نہ کسی صورت میں زندہ ہیں اور بے شمار نئے مذاہب اور مسالک بھی متعارف ھوئے ھیں، سب کا یقین اور پختہ ایمان ہے کہ صرف وہی سچائی پر ھیں۔ اور یہ بھی کہنا بے جا نہ ھو گا کہ تقریبنا’ سب کسی نہ کسی حد تک پھیل بھی رہے ھیں۔ مطلب یہ ھوا کہ آج تک کوئی کسی کو ختم نہیں کر سکا اور نہ ہی یہ کام خدا نے کیا۔ اگر خدا کسی ایک مذہب یا مسلک کا ہے تو اب تک اس نے دوسروں کو ختم کیوں نہیں کر دیا؟ کیا وہ نہیں کر سکتا؟ ہاں وہ کر سکتا ہے بلکہ وہ ہماری سوچ سے بھی زیادہ کر سکتا ہے۔

عزیز ہم وطنو ، جب حالق کائنات سب کو تسلیم کر رہا ہے، برداشت کر رہا ہے،مہیا کر رہا ہے تو پھر ہم خدا سے بڑا بننے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ ہم سب ایک دوسرے کو” جیسا بھی ہے انسان تو ہے”کی بنیاد پر تسلیم کیوں نہیں کر لیتے۔ ہم سب یہ بھی جانتے اور ایمان رکھتے ھیں کہ خدا اپنی سچائی خواب ، رویا یا بشارت کے ذریعے ظایر کرنے پر بھی قادر ہے۔ اور اگر آپ یہ سمجھتے ھیں کہ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ دوسروں کو سچائی بتائیں تو یاد رہے جسے میں اور آپ سچائی کہہ رہے ہیں وہ آفاقی اور حتمی ھو سکتی ہے لیکن شاید میرے اور آپکیلیئے نہ کہ دوسروں کیلیئے جو کہ بالکل مختلف نقطہ نظر کے حامل ہیں۔ دوسرے بھی بالکل ایسا ہی سوچتے ہیں کہ صرف ان ہی کے پاس سچائی ہے۔ کیونکہ وہ بھی کتاب رکھتے ہیں،ان کے پاس بھی ثبوت ہیں دلائل ، تاریخ اور بے شمار معجزات ہیں اسی لیئے وہ کسی نہ کسی صورت اور حد تک آج بھی قائم ہیں۔

” زہر کا پیالا ” ساری بات چیت کے بعد اگر کوئی یہ مشورہ دے کہ تمام مذاہب اور مسالک کے مرکزی راہنما سب کے سامنے ایک ساتھ زہر کا پیالا پیئیں اور جو بچ جائے اسی کا دین یا مسلک سچا تصور کیا جائے۔ اول تو بھاری اکثریت اس طریقے سے متفق نہیں ھوگی۔ لیکن فرض کریں کہ یہ تجربہ کر بھی لیا جائے اور اس کی بعد اہک سے زیادہ راہنما بچ گئے تو کیا ہوگا؟ کیا کوئی درمیانی راستہ نکالا جائے گا؟ اور اگر سارے مر گئے تو کیا انکے پیروکار اپنے اپنے ادیان اور مسالک ترک کر دیں گے؟ اور انکے پاس نیا راستہ کیا ھوگا؟ آئیے، کوئی ایسا متفقہ راستہ تلاش کریں جو سب کے لیے قابل قبول ھو اور وہ ہے”عمل کا راستہ”

” عزیز ہم وطنو ” اگر آپ اپنے اپنے ادیان اور مسالک کے لیے ضرور کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آئیے ایک دوسرے کا اخترام کرنا شروع کریں ،ایک دوسرے کوانسان اور پاکستانی ھونے کے ناطے پیار کرنا شروع کریں، معاف کرنا سیکھیں،ہر قسم کی بدی، گناہ،نشہ، چوری، ملاوٹ، بدکاری،قتل و ٰغارت، لڑائی جھگڑےترک کر کے پیار و محبت اور یکجہتی کے عملی دروازے کھول کر ثابت کریں کہ صرف آپ ہی سچائی پر ہیں۔
Gul irfan khan
About the Author: Gul irfan khan Read More Articles by Gul irfan khan: 5 Articles with 4196 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.