یونین کونسل بیروٹ کی ویلیج کونسلیں

سابق یونین کونسل بیروٹ1982ءتک بکوٹ کا حصہ تھی، 1982ءمیں بیروٹ اور بیروٹ خورد کی مزدو دو یونین کونسلیں بنائی گئیں، تاریخی اعتبار سے بیروٹ کا پرانا نام ”برمنگ“ تھا جو اٹھارویں صدی کے ایک قحط کی وجہ سے بیروٹ ہوگیا، قیام پاکستان کے بعد اس یونین کونسل نے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی اور تعلیم کے زینے بھی طے کئے۔ موجودہ حکومت نے یونین کونسل بیروٹ کو تحلیل کرکے اس کی مزید 6ویلج کونسلیں بنا دی ہیں، جن میں ایک سینٹرل بیروٹ ہے یہ ویلج کونسل سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے، بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، حاضر سروس جرنیل مقصود عباسی، ریٹائرڈ کرنل شیراز عباسی، بھارت میں دو بار گورنر بننے والے ٹھیکیدار امین خان کے صاحبزادے محمد شفیع قریشی، استاد استاذ مولانا محمد اسماعیل علوی، سید فضل حسین شاہ اور سرکل بکوٹ کے پہلے شاعر مولانا محمد یعقوب علوی جیسے نامور لوگوں کا تعلق بھی اسی یوسی سے ہے، عباسی برادری کے ذیلی قبیلے حاجیال، مرتال ، کاملال، چنگسیال، فقیرال ،بنکال ، میرال اورمہرال کے علاوہ علوی اعوان ، اعوان، آوان، قریشی، مشہدی سادات اور کیٹھوال راجپوت بھی سینٹرل بیروٹ میں آباد ہیں۔ ڈیڑھ سو سالہ قدیم پرائمری سکول کے علاوہ سب سے زیادہ پرائیویٹ سکول اورمسجد سکول بھی یہاں پر ہی ہیں، یہاں کے زیادہ تر لوگ بزنس مین ہیں بلکہ مسعود عباسی پولٹری کاروبار میں ایک آئیکون کی حیثیت رکھتے ہیں، موجودہ دور کی اہم شخصیات میں سابق ناظم آفاق عباسی، راجہ حیدر زمان، افراز عباسی، فہیم احمد علوی، سید ممتاز حسین شاہ ،مولانا زاہد عباسی، ایثار راجپوت، ممتاز دانشور اور 12 کتابوں کے مصنف محبت حسین اعوان، مانسہرہ ہجرت کرنے والے شاعر اور سابق ٹیچر اقبال حسین شاہ مخلص بیروٹوی، تنظیم اسلامی شمالی پنجاب کے امیر خالد عباسی بھی اسی ویلج کونسل سے تعلق رکھتی ہیں۔ ماضی کے تین یونین چیئرمین بابو عرفان خان، غلام عرفان خان اور حاجی اعظم خان کا تعلق بھی اسی یونین کونسل سے تھا۔ یہاں پر کہوٹی بازار میں دو مدارس اور ایک پبلک لائبریری بھی موجود ہے جبکہ مساجد کی سب سے زیادہ تعداد بھی یہاں پر ہے۔حضرت پیر بکوٹی نے 1880-1908ءےک یہاں ہی قیام کیا، شادی بھی کی اور کاملال برادری نے سترہ کنال اراضی بھی ان کے نام ہبہ کی، 18 میں سے 12 پی ایچ ڈی کا تعلق بھی سینٹرل بیروٹ سے ہے، اس کی حدود کنیر کس سے لیکر شاہراہ کشمیر ، شمال میں ہوتریٹری چوک اور چوکی اور جنوب میں میرا اور فرش تک ہیں۔ اس میں صرف ایک لنک روڈ سنگرالاں سے لمیاں ٹراں جاتی ہے، چلہوٹہ سے سینٹرل بیروٹ کے لئے ایک واٹر پائپ لائن ہے،الیکشن کمیشن کے تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق اس ویلیج کونسل کا چارج نمبر 03،سرکل نمبر 09،بلاک نمبرز 022030904 ہے جبکہ اس کی آبادی چار ہزار تین سو چوالیس اور جنرل کونسلروں کی تعداد سات ہے۔
سابق یونین کونسل کی دوسری بڑی ویلج کونسل کہوشرقی ہے جو میرا سے لیکر قلعہ گراؤنڈ اور ملکوٹ پل تک اور کنیر کس سے لیکر سراں ہمبوتر تک ہے۔ یہاں کا اکثریتی عباسی قبیلہ کی ذیلی برادریوں میں خانال، نکودرال، بھگیال ہیں جبکہ دیکر قبائل میں علوی اعوان، اعوان، قریشی، دھنیال، قریشی اور بخاری سادات ہیں۔ ترمٹھیاں میں اہل تشیع کے بھی چند گھرانے موجود ہیں۔ مشرف عہد کے پہلے ناطم طاہر فراز عباسی، ان کے چچا اور پہلے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان حاجی سرفراز خان ، دیو بند کے پہلے عالم دین مولانا محمد دفتر علوی (متوفی 1908) پہلے فوجی عہدیدار کمانڈر عزیز خان، ضلع کونسل کے پہلے رکن حبیب الرحمن عباسی، نمبردار ایسب خان، سرکل بکوٹ کے پہلے سفارتکار افتخار عباسی، پہلے صحافی کبریا عباسی، گرلز پرائمری سکول بیروٹ کی پہلی اول مدرس عجائب بی بی علوی، گرلز ہائیرسیکنڈری سکول کی پہلی پرنسپل فرخ نشتر، سپریم کورٹ کے پہلے وکیل عبدالقیوم قریشی اسی ویلج کونسل سے تعلق رکھتے تھے، دیگر نامور لوگ جو اس ویلج کونسل میں موجود ہیں ان میں سعید عباسی، طاہر امین عباسی، محترمہ آپا شمیم صاحبہ، محترمہ شاہدہ اسلام صاحبہ، صحافیوں میں محمد عبید اللہ علوی (روزنامہ جنگ راولپنڈی) فدا عباسی (روزنامہ کائنات کراچ) سجاد عباسی (روزنامہ امت کراچی) ماہر تعلیم میں امتیاز عباسی، محمد سہراب، منظور احمد، ڈاکٹر الیاس شاہ، فاروق عباسی اور دیگر شامل ہیں ۔ اس کی آبادی لگ بھگ ساڑھے 7 ہزار ہے، یہاں پر ایک بنک، زنانہ اور مردانہ ہائیر سیکنڈری سکولز، ٹیلیفون ایکسچینچ بھی ہے، سرکل بکوٹ کی ڈھونڈ عباسی برادری کے جد امجد لہر خان اسی ویلج کونسل سمبلانیاں کے سکول کے پاس ابدی نیند سورہے ہیں۔ یہاں پر تین قدیم ترین قبرستان بھی ہیں، زیادتر لوگ ملازم پیشہ ہیں اور دوسرے نمبر پر کاروباری افراد آتے ہیں۔ اسی ویلج کونسل میں طاہر فراز عباسی (سابق ناظم) نے چوریاں سندھواری ہل لنک روڈ ، چوریاں ہمبوتر لنک روڈ جبکہ آپا شمیم اختر صاحبہ نے ترمٹھیاں بہک روڈ اور اس سے قبل کہو ریالہ لنک روڈ (نامکمل) بنوائی تھی، اہلیان دیول نے ترمٹھیاں سے ٹاہلی تک بھی ایک لنک روڈ بنوائی ہے ، یہاں پر ایک مسجد مکتب تھا مگر اہلیاں دیہہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ ٹہنڈی سینٹرل بیروٹ منتقل ہوگیا ہے اسی میں دو پرائیویٹ سکولز اور دو مدارس بھی ہیں، یہاں کے لوگوں آبی ضروریات سے آنے والی گریٹر پائپ لائن پوری کرتی ہے جس کے کنکشنز لوئر دیول کو بھی دیئے گئے ہیں۔

بیروٹ کی تیسری اہم ویلج کونسل جلیال بانڈی ہے یہاں کے زیادہ تر لوگ ٹرانسپورٹ، پولٹری فارمنگ اور ذاتی کاروبار کرتے ہیں، ماضی میں یہاں کی اہم شخصیات میں پہلے استاد الاستاد سید معصوم علی شاہ، راجہ نذر خان (پہلے ٹرانسپورٹر) محمد یونس خان، حاجی مصطفیٰ خان، عبداللہ خان، مولوی اشرف شاہ، جنرل کونسلر مسعود عباسی، جنرل کونسلر نجیب عباسی، سہراب خان اور عباس خان ہیں۔ جلیال بانڈی ویلج کونسل میں وہ تاریخی مقام مانواں نی ہل بھی ہے جہاں 1451ءمیں کیٹھوالوں کی ڈھونڈ عباسیوں کے ہاتھوں پسپائی کے بعد ان کی خواتین کو نہایت عزت و احترام سے ان کی وفات تک رکھا گیا تھا جب وہ عمر رسیدہ ہوگئیں تو اس جگہ کا نام ہی مانواں نی ہل پڑ گیا تھا۔ یہاں پر دوسر ااہم اور تاریخی واقعہ اس وقت ہوا تھا جبکہ 1948ءمیں ڈوگرہ فوج مجاہد اول سردار عبدالقیوم کی گرفتاری کے لئے انہیں تلاش کررہی تھی اور بانڈی کے کالا خان نے رات کی تاریکی میں سردار قیوم کو تیر کر دریائے جہلم عبور کرکے ایک ہفتہ تک اپنے گھر میں چھپا رکھا تھا۔ اسی ویلج کونسل سے شاہراہ کشمیر بھی گزرتی ہے۔ یہاں پر ایک لنک روڈ ہے جس کا نون لیگ کے عہد میں سابق ایم پی اے سردار شمعون نے افتتاح کیا تھا اس ویلج کونسل میں گورنر سردار مہتاب خان کا ننھیال بھی ہے یہاں پر ہی جلیاں میں بریلوی اور دیوبندی مسلک کی دو مساجد اور مدارس بھی ہیں جہاں محافل ہوتی رہتی ہیں۔

بیروٹ کی چوتھی اور شمالی ویلج کونسل باسیاں ہے جو 16صدی کے ایک سردارپاس خان کے نام سے موسوم ہے اس کی حدود ہوتریڑی چوک اور چوکی سے لیکر کنیر پل سے آگے تک ہیں اور دریائے جہلم سے کنیر کس تک ہیں، باسیاں کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ 1947ءسے لیکر 1950ءتک یہ تحریک آزادکشمیر کا آپریشنل بیس کیمپ رہا ہے۔ سردار قیوم خان، چوہدری غلام عباس، سردار ابراہیم خان، سکندر حیات خان جیسی کشمیری قیادت بھی باسیاں کی مہمان رہی ہے، قدیم مورخین کے مطابق سرکل بکوٹ کی قدیم ترین آبادی بھی باسیاں ہی ہے۔ آزادی سے قبل یہاں پر ہندو کھتریوں کے کچھ خاندان بھی رہتے تھے جن کا موجودہ مرکزی جامع مسجد کے ساتھ مندر اور مولاچھ کے نیچے دریائے جہلم کے کنارے ایک مرگھٹ بھی تھا۔ یہاں کا اکثریتی قبیلہ موجوال تھا جسے 17ویں صدی میں بکوٹ ہجرت کرنا پڑی تھی، یہاں کے زیادہ تر لوگ کاروباری ہیں، یہاں پر زلزلہ سے تباہ شدہ ایک مڈل سکول ، معصومہ میں ایک خیمہ سکول سمیت چند پرائمری سکول ہیں۔ اکثریتی عباسی قبیلہ کے علاوہ یہاں جدون، اعوان، قریشی بھی رہتے ہیں۔ مولاچھ کا سنگھم نیا کوہالہ پل اور کنیر جیسے تاریخی مقامات بھی اس ویلج کونسل میں ہیں ماضی کی اہم شخصیات میں عجب خان، سردار یعقوب خان، سردار محمود خان، حکیم ظفرالحق علوی چشتی، منصور الحق قریشی، ڈاکٹر اجمل شامل ہیں جبکہ عہد حاضر میں صحافی طالب عباسی، سابق جج شعیب عباسی وکلاءمیں سجاد عباسی، زرین عباسی، صوبیدار عبدالمجید عباسی، نورچشم عباسی، شاعر اور عالم دین مولاناسعید الرحمن جدون بے نوا شامل ہیں۔ اس کا متوقع ویلج کونسل آفس ہوتریڑی چوک بننے کا امکان ہے۔موجودہ لینڈ سلائیڈنگ باسیاں کی ڈھوک گلندکوٹ میں ہوئی ہے جس میں آوان اور قریشی برادری کے35گھر تباہ ہوگئے ہیں۔

بیروٹ کی پانچویں ویلج کونسل بیروٹ خورد ہے جس کی حدود بکوٹ کس سے موہڑہ کس اور کنیر کس سے موشپوری تک ہیں۔ یہاں ڈھونڈ عباسیوں کی ذیلی برادریوں نکردوال اور موجوال کے علاوہ سادات، چوہدری، اعوان بھی بستے ہیں، زیادہ تر لوگ بزنس مین اور ٹرانسپورٹر ہیں اور کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد میں مقیم ہیں اور بیرون ملک بھی ملازمت کرتے ہیں۔ بیروٹ خورد کے اہم علاقوں میں بھن، چلوٹہ، نڑی ہوتر، ہوترول، کھرینڈی، سانگریڑی، نکر موجوال، ہوتریڑی، ریالی اور موشپوری ہیں۔ ماضی میں یہاں سے برکات خان، نواز عباسی یونین کونسل کے جنرل کونسلر منتخب ہوتے رہے ہیں۔ یہاں سے سوار گلی بوئی روڈ، بھن بکوٹ روڈ، کھن خورد روڈ اور موہڑہ ہوتری چوک لنک روڈ گزرتی ہیں ۔ یہاں کے لوگوں کا زیادہ تر ذاتی کاروبار ہے جن میں اخبار فروشوں کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافی شاہد عباسی، اعجاز عباسی، کلیم عباسی، چوہدری اسحاق بھی شامل ہیں۔ نکر موجوال کے فاروق ریالی، ہوتریٹری کے اقبال عباسی اس وقت اہم سیاسی فعال شخصیات ہیں۔ ارشد عباسی کا تعلق بھی نکر موجوال سے ہے جو سپریم کورٹ کے نامور وکلاءمیں شامل ہیں۔ نواز عباسی کراچی بار کے دوبار صدر بنے ہیں اور اہم وکیل ہیں، سی کاز یونیورسٹی پشاور کے قدآور چیف ایگزیکٹو کلیم عباسی کا تعلق بھی نکر موجوال سے ہے، نکر موجوال کا نام 16صدی کے سردار موج خان سے بنا ہے جو کنی سے موشپوری تک کی جاگیر کے مالک تھے، موشپوری بھی دراصل موج خان کے نام پر موجبوری ہے جو بدل کر موشپوری یا موشک پوری ہوگیا ہے۔
بیروٹ کی شمال میں ویلج کونسل کہو غربی ہے کی حدود موہڑہ کس سے ریالہ کس اور کنیر کس سے رامکوٹ اور ڈونگا گلی تک ہیں۔ یہاں پر اکثریتی ڈھونڈ عباسی قبیلہ کی ذیلی شاخوں نکودرال اور قطبال کے علاوہ چوہدری اور قریشی برادری بھی رہتی ہے۔ بیروٹ کے جنگل کا بڑا حصہ ترمٹھیاں کا واٹر سورس بھی یہاں ہی ہے، یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش راولپنڈی اور کراچی میں ذاتی کاروبار ہے۔ یہاں پر ایک مڈل سکول اور 5پرائمری سکول ہیں، اس ویلج کونسل میں موہڑہ کے مقام پر ایک سینٹی ٹوریم ہے جہاں سے پورا علاقہ استفادہ کررہا ہے۔ سحر پبلک سکول کے نام سے اکلوتا پرائیویٹ سکول اور کالج بھی ہے جہاں بی اے تک تعلیم دی جارہی ہے، یہاں کی اہم شخصیات میں کراچی کے بزنس مین امتیاز عباسی ، سابق چیئرمین قاضی سجاول خان، پروفیسر شرافت علی، فضل رحیم عباسی، صحافیوں میں شاکر عباسی، شہزاد عباسی اور اشتیاق عباسی شامل ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے یہ سب سے چھوٹی ویلج کونسل ہے۔ اس میں گزشتہ 5 صدیوں سے 1975ءتک علاقے بھر کی ضروریات پوری کرنے کے لئے چندراں نی ڈھیری پر پن چکیاں بھی موجود رہی ہیں۔ ماہرین ارضیات کے مطابق اسی ویلج کونسل میں گندھک ، کوئلے اور ہیرے کے ذخائر بھی ہیں۔ ایک لفٹ کے ذریعہ کہو شرقی سے منسلک ہے، آخر میں دعا ہے کہ یہ چمن اسی طرح شاد آباد اور شہرت کی بلندیوں پر چاند بن کر سدا چمکتا اور دھمکتا رہے۔
Mohammed Obaidullah Alvi
About the Author: Mohammed Obaidullah Alvi Read More Articles by Mohammed Obaidullah Alvi: 52 Articles with 58966 views I am Pakistani Islamabad based Journalist, Historian, Theologists and Anthropologist... View More