صاحبزادہ پیر سلطان فیاض الحسن سروری قادری

حضرت سلطان العارفین سخی سلطان باہوؒ کا مرقد پر انوار صدیوں سے منبع فیوض و برکات ہے۔ آپؒ نے علم و عرفان اور ذہد و تقوی کے جس شجر کی آبیاری کئی صدیاں پہلے دور مغلیہ میں شروع کی تھی آج وہ ایک تن آور درخت بن چکا ہے۔ آپؒ کے خانوادہ کے چشم و چراغ اور فیوض و برکات کے امین پیر طریقت جناب صاحبزادہ پیر سلطان فیاض الحسن سروری قادری کی شبانہ روز کاوشوں نے اس مشن کو ایسی نہج تک پہنچا دیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ پچھلے تقریبا پچیس سال سے جناب پیر صاحب سے راقم الحروف کی شناسائی ہے۔ پاکستان میں قیام کے دوران جب میں کالج میں تدریس کے شعبہ سے منسلک تھا تو گاہے گاہے ملاقات رہتی تھی اور سرسری تعارف بھی تھا۔ البتہ برطانیہ میں قیام کے دوران آپ کے مشن اور نظریات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔برطانیہ میں قیام کے پہلے نو سال اپنے مرکز میں آپ کو ملفوظات حسنہ سے نوازنے کیلئے مدعو کرتا رہتاتھا اور اس طرح ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔بعد ازاں دو ہزار آٹھ سے ابھی تک حضرت سلطان باہو ٹرسٹ سے وابستگی ہے۔ راقم الحروف برطانیہ کے شہر لوٹن میں الحرا ایجوکیشنل اینڈ کلچرل سنٹر کے نام سے ایک عظیم الشان ادارہ چلا رہا ہے جس کی سر پرستی جناب پیر صاحب ہی فرما رہے۔ اس دوران میں نے دیکھا ہے کہ پیر صاحب کی زندگی کا ہر لمحہ دین اسلام کی سربلندی کیلئے وقف ہے۔ بلا مبالغہ میں کہ سکتا ہوں کہ پیر صاحب کی شخصیت تاریخ اسلام کی ان چند شخصیات میں سے ایک ہے جن کا ہر آنے والا سانس ذکر الہی کی لذت سے آشنا ہو کر امت مسلمہ کی زبوں حالی پر غمگین مگر عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے پر یقین ہوتا ہے۔ آپ کی رگوں میں قطب شاہی اعوان کے طور پر حضرت علی شیر خدا رضی اﷲ عنہ اور جد امجدحضرت سلطان العارفین سخی سلطان باہوکاخون محو گردش ہے ۔ آپ نے یقینا اس کا حق ادا کیا اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ انسانیت کی عظمت کا معیار علم ہے۔ قرآن کا نازل ہونے والا پہلا لفظ ’’ اقرء‘‘ ہے جو غار حرا کی تنہائیوں میں نازل ہوا۔ پیر سلطان فیاض الحسن سروری قادری صاحب ایک علم دوست شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ نے اپنے اداروں کے نام عمومی طور پر جبل نور پر متمکن اس عظیم غار کے نام سے ’’الحرا‘‘ رکھے جہاں سے وحی اور علم و عرفان کی ضو فشانیوں کا آغاز ہوا تھا۔ جب آپ برطانیہ میں تشریف لائے تو آپ کی نگاہ دور رس نے وقت، حالات اور ماحول کا بغور جائزہ لیا۔ آپ نے علمی و فکری مراکز کے قیام پر توجہ دی۔ آج برطانیہ کے مختلف شہروں میں بائیس ایسے مراکز ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچے بچیاں اور بالغ افراد علم دین حاصل کر کے آگہی حاصل کر رہے ہیں۔ برمنگھم مرکز اور کچھ دیگر اداروں میں مصر سے قراء اور حفاظ لائے گئے ہیں جو کہ برطانیہ میں یہ ایک منفرد اور کامیاب تجربہ ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے طول و عرض میں سینکڑوں مساجد اور ادارے بنا کر آنے مشن باہو کا حق ادا کیا۔ ہانگ کانگ، یونان، اٹلی اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھی کئی ایک ادارے آپ کی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔ میر پور میں قائم الحرا کمیونٹی کالج اپنی مثال آپ ہے۔ قبلہ پیر صاحب فرمایا کرتے ہیں کہ جب میں برطانیہ آیا تو میر پور اور کوٹلی کے احباب میرے مشن کا حصہ بنے۔ اپنی محبتیں اور جانی و مالی قربانیاں دیں جس کا نتیجہ کئی ایک مدارس و مساجد کا قیام ہے۔ اسی لئے الحرا کمیونٹی کالج کیلئے میر پور کی سرزمین کا انتخاب کیا تا کہ ان کی محبتوں کا کچھ تو خراج ادا ہو سکے۔ پیر صاحب غریب پرور اور غمگسار ہیں۔دنیا بھر میں قدرتی آفات اور مصائب میں گھری انسانیت کی مدد کیلئے آپکے قائم کردہ ادارے حضرت سلطان باہو ٹرسٹ، اسلامک ہیلپ اور کیئر اینڈ ریلیف فونڈیشن میدان عمل میں ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔ پیر صاحب ایک انتھک شخصیت کے مالک ہیں۔ ہم لوگ سفر حج وغیرہ سے واپس آئیں تو وجود کچھ دن آرام کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکن پیر صاحب کو ہم نے دیکھا ہے کہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ائر پورٹ سے ہی سیدھے کسی مسجد یا گھر میں جائیں جہاں لوگ موجود ہوں اور میں ان تک اﷲ اور اس کے رسولﷺ کا پیغام پہنچاؤں۔ جب کبھی ہم انھیں آرام کا مشورہ دیں تو فرماتے ہیں کہ آرام برزخ میں جا کہ کریں گے۔ دنیا کی زندگی کا ایک ایک لمحہ تو اﷲ تعالی کے پیارے رسول کریم ﷺ کے مشن کی سر بلندی کیلئے ہے۔برطانیہ میں آپ کے برادر اکبر جناب پیر سلطان نیاز الحسن سروری قادری کی کی انتھک محنت اورپر خلوص کاشوں کا ذکر نہ کیا جائے تو شاید انصاف کے تقاضے پورے نہ کر سکوں۔ ان کی محنتوں سے ہی یہ تمام شعبہ جات کامیابی سے چل رہے ہیں۔ پیر سلطان نیاز الحسن صاحب ایک انسان دوست، ملنسار اور سادہ مزاج شخصیت کے مالک ہیں ۔ آپ ہمہ وقت بے لوث ہو کر اس مشن کو پروان چڑھانے کیلئے بر سر پیکار نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں جناب پیر سلطان فیاض الحسن سروری قادری صاحب کا برمنگھم کے ہسپتال میں دل کا اپریشن ہوا ہے۔ جب ہم ہسپتال میں عیادت کیلئے حاضر ہوئے تو درد اور تکلیف کے باوجود گفتگو کا محوراس مشن کی تکمیل ہی رہا جس کیلئے آپ نے اپنے زندگی لگا دی۔
 
Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 218737 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More