تساہل پسندی

تساہل پسندی سستی و کاہلی کا مرکب جسے عام گھریلو اصطلاح میں۔۔۔۔۔۔ غالباً آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کیا کہتے ہیں۔

تساہل یعنی سستی کوئی پسند کی جانے والی شے تو نہیں ہے لیکن پھر بھی ہمارے معاشرے کے بیشتر افراد اپنے مختلف انداز و اطوار سے تساہل پسندی کے شائق دکھائی دیتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ذہنی و جسمانی صحت و توانائی بھی ہے اور وقت بھی ہے بےشمار کاموں کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ اپنی سستی و تساہل پسندی کے باعث اپنا قیمتی وقت ضائع کر دیتے ہیں بجائے یہ کہ آج کا کام آج ہی کریں بیزاری و اوازاری سے اچھا کر لیں گے ابھی تو بڑا وقت پڑا ہے کیا ہوگیا کام ہی ہے نہ کام تو ہوتے ہی رہتے ہیں آج نہیں تو کل کر لیں گے کیا خبر کہ جس کل پہ ہم کام اٹھا رکھیں وہ کل دیکھنا نصیب میں ہے بھی کہ نہیں اگلا پل تقدیر میں ہے بھی کہ نہیں۔ زندگی بہت مختصر ہے اور تیزی سے گزرتا ہوا وقت زندگی کو دن بدن مختصر سے مختصر تر بناتا جا رہا ہے اور ہمیں کوئی احساس ہی نہیں نہ ہم وقت کی قدر کرتے ہیں نہ اپنی توانائیوں کو اس انداز سے بروئے کار لاتے ہیں جس طرح سے حق ہے۔

ہمارے وطن پاکستان کو تخلیق ہوئے لگ بھگ آدھی صدی سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور ہم ابھی تک بیشتر معاملات میں دنیا کے دیگر ممالک سے کس قدر پیچھے ہیں ترقی کی دوڑ میں ہمارے ملک پاکستان کا نام کس درجے پر ہے یہ سب کیوں ہے ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک اپنی محنت اور کوشش سے مسلسل جدو جہد سے آج اپنے ملک کا نام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے میں کب کے کامیاب ہو چکے اور ہم بجائے آگے بڑھنے کے مسلسل پیچھے کی طرف جارہے ہیں۔

اس کی وجہ ہماری تساہل پسندی اور اقوام دیگر کے باشندوں کی چستی محنت لگن وقت کی پابندی اور اپنی صلاحیتوں کی قدر کرتے ہوئے بروقت بروئے کار لانا ہے جبکہ ہمارے وقت کی قدر ہے نہ توانائیوں کو درست استعمال ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں نہ افرادی قوت کی نہ صلاحیتوں کی نہ وسائل کی ضرورت صرف عمل کی ہے لگن کی ہے شوق کی ہے چستی کی ہے اور سب سے بڑھ کر نیک نیتی کی ہے اور یہ سب تساہل پسندی کی روش ترک کرنے کے بعد ہی ممکن ہے۔

آپ خود سوچیں کہ دن رات ٹیلی ویژن کے آگے بیٹھ کر کئی کئی گھنٹے مسلسل ٹی وی پروگرام باقاعدگی کے ساتھ دیکھنے سے کسی بھی فرد کی ذہنی و جسمانی صحت کس بری طرح متاثر ہوتی ہے ہر روز کتنا وقت ضائع ہوتا ہے اپنے گھریلو یا ملکی مسائل کے بارے میں انتی سوچ بچار نہیں ہوتی جس قدر ٹی وی ڈراموں یا فلموں کے تذکرے ہمارے ہاں کی بیشتر محفلوں میں موضوع بحث بنتے ہیں تو کیا ایسے ہمارا ملک اور معاشرہ ترقی کر سکتا ہے دن بدن ہمارے ملک کی معیشت تباہ ہو رہی ہے ملک طرح طرح کے بحرانوں کا شکار ہے کبھی کوئی مسئلہ در پیش تو کبھی کوئی یوں آنکھیں چرانے یا خود کو پریشانی سے نجات دلانے کے لئے خود کو ہر وقت تفریحی پروگراموں میں غرق رکھنے سے تو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا بلکہ اگر یہی روش رہی تو ہم سے یہ تفریحی لمحات بھی چھین لئے جائیں گے جو کہ آپ کو نظر ہی آ رہا ہے کہ بتدریج دہشت گردی اور دیگر ملکی و سیاسی بحرانوں کی نظر ہو رہے ہیں۔

اب یہ ہم سب کو مل کر ہی سوچنا ہے کہ ہم کیسے اپنے ملک کی معیشت کو بچا سکتے ہیں آنے والے متوقع مسائل کا کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں اور کیسے ان معاملات و مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں اس کے لئے کوئی باہر سے نہیں آئے گا ہمیں انفرادی و اجتماعی طور پر متحد ہو کر خود اپنے وطن کو اپنے ملک و قوم کو در پیش مسائل سے نکالنے کے لئے خود کو بیدار و محرک کرنا ہوگا آمادہ عمل کرنا ہوگا حکومت اور عوام دونوں کو اپنے ملک اور اپنی قوم کے لئے مخلص ہو کر کچھ کرنا ہوگا کہ کوئی غیر ہماری امداد کو آئے اس انتظار اور آس میں ہم اپنی رہی سہی قوت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے کہ جس قدر آپ اپنے لئے مخلص ہو سکتے ہیں کوئی دوسرا آپ کے لئے ہو ہی نہیں سکتا۔

اس بحث کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہمارے ملک کے تمام کے تمام باشندے ہی تساہل پسندی کا شکار ہیں یا عوام کے تمام نمائندے ہی ایک ہی طرز فکر و طرز عمل کے حامل ہیں عوام اور لیڈر ہر دو میں کالی بھیڑوں کے ساتھ ساتھ سفید بھیڑیں یا مخلص رہنما بھی موجود ہیں صرف ہمیں اس کا شعور حاصل کرنا ہے سمجھداری سے کام لیتے ہوئے محض ذاتی فائدے سے صرف نظر کرتے ہوئے عوام کے لئے بہترین لیڈر کا انتخاب کرنا ہوگا اور خود اپنے اندر بھی اپنے ملک وقوم کے لئے مخلص ہو کر نہ صرف سوچنا بلکہ کام کرنا ہوگا جو اور جس قدر جس کے بس میں ہے ہر فرد کو اپنی استطاعت کے مطابق اپنے ملک کی ترقی میں کسی نہ کسی وسیلے سے کسی نہ کسی طریقے سے اپنے اختیار اپنی صلاحیتوں اور اپنے علم و ہنر کے اعتبار سے اپنا حصہ ڈالنا ہے سستی کاہل وقت کی بے قدری بے جا اصراف کو ترک کرنا ہے وقت اور پیسے اور اپنی توانائیوں کو زیاں سے بچانا ہے۔

اللہ تعالٰی ہماری قوم کے ہر فرد میں احساس ذمہ داری، شعور و بیداری اور جوش عمل پیدا کرے تاکہ ہمارے ملک اور قوم کو استحکام، خوشحالی اور ترقی حاصل ہو (آمین)۔
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456232 views Pakistani Muslim
.. View More