ہپنا ٹزم کیا ہے-٢

بسم الله الرحمٰن الرحیم۔
محترم قارئین پچھلے کالم میں ہپنا ٹزم کا مختصر سا تعارف پیش کیا جو قارئین نے بہت پسند کیا۔ اُسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ہپنا ٹزم کا یہ کالم پیشِ خدمت ہے۔ محترم قارئین کرام بہت سے دوست احباب اور لوگوں کو گلہ کرتے دیکھا اور سنا ہے کہ ہپنا ٹزم سیکھنے کے لئے نظر بینی، دائرہ بینی، اور شمع بینی کی فلاں فلاں مشقیں کیں مگر کامیابی نہیں ہوئی محترم قارئین اور ہپنا ٹزم کا شوق رکھنے والے احباب سے گزارش ہے کہ نظر بینی، دائرہ بینی یا شمع بینی کی مشقیں کسی بھی صورت ہپنا ٹزم کی ابتدائی مشقیں نہیں ہیں اس طرح کی کتابی مشقوں سے کوئی ہپنا ٹزم تو نہیں سیکھ سکتا ہاں البتہ آپ مختلف مسائل کا شکار ضرور ہو جائیں گے۔ مثلاً ذہنی اور آنکھوں کے بہت سے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ہر کام کا ایک طریقہ ہوتا ہے اگر کوئی شخص بلندی تک جانے کے لئے آخری سیڑھی پر قدم رکھنے کی کوشش کرے گا تو لازمی طور پر ناکامی ہوگی۔ آخری سیڑھی تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا جائے اسی طرح اسٹپ بائی اسٹپ سیڑھیاں طے کریں۔ یہی منزل تک پہنچنے کا بہتر اور آسان طریقہ ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھے کہ صرف یہ تحریر پڑھ کر ہپناٹسٹ بن جائے تو ایسا بھی نہیں ہے۔ تیراکی سیکھنے کے لئے پانی میں اترنا ضروری ہوتا ہے، جیسے پانی میں غوطہ زن ہوئے بغیر تیراکی نہیں سیکھی جا سکتی اسی طرح ہپنا ٹزم کی عملی مشقوں کی ریاضت کے بغیر کوئی ہپناٹسٹ نہیں بن سکتا
ہپناٹسٹ بننے کے لئے ضروری ہے کہ اس تحریر کو صرٍف پڑھنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ عملی مشقیں کر کے اپنے شوق کی تشنگی کو دور کیجیئے اور ایک کامیاب انسان کی سی زندگی گزاریے۔

آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپ کیسے ہپناٹسٹ بن سکتے ہیں؟ اس تحریر میں بتائی ہوئی مشقوں میں کسی بھی طرح کے نقصان کا اندیشہ نہیں اور کامیابی بھی آپ کے قدم چومے گی۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ یہ مشقیں ہپنا ٹزم کی ابتدائی مشقیں ہیں ہپنا ٹزم ایک وسیع علم ہے آپ جیسے جیسے مرحلہ وار مشقوں کی ریاضت کرتے جایئں گے ہپنا ٹزم میں ماہر ہوتے جائیں گے۔


پچھلے کالم میں بتایا جا چکا ہے کہ کوئی بھی ماورائی یا روحانی علوم حاصل کرنے کے لئے تین چیزوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح ہپنا ٹزم سیکھنے کے لئے یہ تین چیزیں ضروری ہیں
یعنی
(١)قوتِ اارادی(٢) قوتِ خیال(٣) قوتِ تصور

آج ہم بات کریں گے قوتِ ارادی پر کہ یہ کیا چیز ہے؟ اور یہ کہ قوتِ ارادی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے اور یہ کیسے پتہ چل سکتا ہے کہ آپ کی قوتِ ارادی مضبوط ہے یا کمزور، قوتِ ارادی کا مطلب ہے ارادے کی طاقت، یعنی انسان اپنے اعصاب دل و دماغ اور توجہ کو کسی خاص کام اور مقصد کے لئے اس طرح تیار کرے کہ اس کی راہ میں جتنی بھی مشکلات، مصیبتیں، اور رکاوٹیں آئیں اُسے آسان سمجھے ہر طرح کے کام کے شروع میں کئی طرح کی تکلیفیں اور رکاوٹیں آتی ہیں مگر کامیابی اسی انسان کے قدم چومتی ہے جو ان تکلیفوں کو برداشت کرتے ہوئے اپنے مقصد کے لئے کمر بستہ رہے اطمینان، صبر، تحمل، استقامت اور مسلسل ہمت سے کامیابی کی جدوجہد میں لگا رہے۔

اکثر لوگ یکسوئی اور استغراق حاصل کرنے کے باوجود اپنے خیالات کو دوسروں کے دل و دماغ تک پہنچانے میں ناکام رہتے ہیں اس ناکامی کی سب سے بڑی وجہ کمزور اور متزلزل قوتِ ارادی ہے۔ کمزور قوتِ ارادی والا انسان کبھی بھی اپنے خیالات کو عملی شکل میں نہیں دیکھ سکتا بلکہ دوسروں کے خیالات کے زیرِ اثر رہتا ہے۔ کامل یقین، مستقل مزاجی، اور استقلال آپ کو ناقابلِ شکست بنا دیتی ہےاور لوگ آپ کی مضبوط اور باوقار شخصیت کو قبول کرنے لگتے ہیں۔

مضبوط اور پروقار شخصیت یہ نہیں کہ آدمی بہت بڑے عہدے پر فائز ہو، دولت مند ہو، یا کوئی وزیر ہو بلکہ مضبوط شخصیت کا مالک شخص وہ ہے جو ان چیزوں کے بغیر بھی اپنے آپ کو منوانے کی طاقت رکھتا ہو، کسی بھی ہستی یا شخصیت سے کلام کرے تو مخالف دل ہی دل میں آپ کی خود اعتمادی کی داد دے اور آپ کے خیالات کے زیرِ اثر رہے۔ زبردست قوتِ ارادی والے انسان کے سامنےسخت پتھر بھی موم ہو کر بہہ جاتے ہیں۔ دیکھیے تاریخی واقعہ فرہاد نے کیسے تن تنہا پہاڑوں کو کاٹ کر رکھ دیا کسی بھی کام کو انجام دینے کے لئے دلی اور سچا شوق ہونا چاہئے پھر کوئی وجہ نہیں کہ آپ کامیاب نا ہوں۔

جاننا چاہیے کہ قوتِ ارادی یکسوئی قلب اور استقلال سے بڑھتی ہے، یکسوئی اور استقلال بڑھتے ہیں تصور سے، اور تصور بڑھتا ہے اجتماعِ خیالات سے، اور اجتماعِ خیالات بڑھتے ہیں دلی شوق سے، جب تک کسی کام کا شوق نہ ہو کچھ بھی نہیں ہو سکتا، ہپنا ٹزم سیکھنے کا اصل ذریعہ اور بنیاد مضبوط قوتِ ارادی پر ہے۔ اگر طبیعیت کا ضدی، تند مزاج ، غصہ میں بے قابو ہو جانے والا انسان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میری قوتِ ارادی مستحکم ہے تو ایسا نہیں ہے، کیونکہ قوتِ ارادی سے انہی چیزوں پر کنٹرول کرنا ہوتا ہے کہ جب انسان غصے میں ہو تو اپنے ارادے کی طاقت سے اپنے غصے پر قابو پائے یہی مضبوط قوتِ ارادی کی علامت ہے۔ اپنی تحریر کو مختصر کرتا ہوں۔

آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ہماری قوتِ ارادی کتنی مضبوط ہے کیونکہ مضبوط قوتِ ارادی ہی ہپنا ٹزم اور دیگر روحانی علوم کی پہلی سیڑھی ہے، اگر آپ خدانخواستہ کسی بھی نشہ کے عادی ہیں، سگریٹ نوشی کی عادت ہے، جھوٹ بولتے ہیں، مکاری کرتے ہیں، کام چور ہیں یا غیبت کرتے ہیں تو اب آپ اٹل ارادہ کر لیں کہ فلاں برائی میں نے تمہیں چھوڑ دیا اور اس ارادے پر قائم رہیں اگر آپ اپنے ارادے میں مضبوط ہیں تو چھوڑی ہوئی بری عادت کو دوبارہ نہ اپنانا ہی مضبوط قوتِ ارادی کی علامت ہے۔

اگر اسی طرح کسی شخص میں کوئی برائی یا خامی نہیں ہے تو مزید کسی اچھی عادت کو اپنانے کا ارادہ باندھ لیں جیس سے آپ کی قوتِ ارادی مضبوط ہو جائے گی مثلاً آپ ارادہ کریں کہ کوئی نماز نہیں چھوڑوں گا، قرآن پاک کی روزانہ تلاوت کروں گا، صبح سویرے جاگا کروں گا، وغیرہ وغیرہ، اگر کوئی بھی شخص یکدم کوئی برائی چھوڑنے میں یا کسی بھی نیکی کو اپنانے میں کامیاب ہو گیا تو آگے چل کر ایسا شخص قوتِ ارادی کا بادشاہ ہوگا۔

قوتِ ارادی کا ہونا ہر انسان میں پایا جاتا ہے اور کسی خوراک کی ضرورت نہیں ہوتی بعض لوگ دنیاوی معاملات اور تعلقات کو سنجیدگی سے جان لیتے ہیں ایسے لوگ خود بخود مستقل مزاج ہو جاتے ہیں اس عمل سے ان کی قوتِ ارادی بڑھ جاتی ہے مگر ہپنا ٹزم میں جس درجے کی قوتِ ارادی درکار ہوتی ہے وہ ہر کسی میں نہیں ہوتی بلکہ اسے مشق و عمل کے ذریعے حاصل کرنا ہوتا ہے۔ جس طرح کسی فن کو حاصل کرنے کے لئے ریاض و سعی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح قوتِ ارادی بڑھانے کے لئے مشقیں اور طریقے مقرر ہیں۔

ایسے حضرات مشکل سے ملا کرتے ہیں جو قوتِ ارادی بڑھاتے ہیں یا بڑھانے کا طریقہ تعلیم کرتے ہیں۔

قوتِ ارادی کو بڑھانے کی مشق۔
رات سونے سے پہلے جملہ امور سے فارغ ہو جائیں جس وقت صرف سونا ہو اور کوئی کام کاج نہ ہو وضو کریں آرام دہ حآلت میں بیٹھ کر آہستگی سے تین چار لمبے لمبے سانس لے کر خود کو ریلکس کر لیں بلکل سیدھے بیٹھ کر کہ کمر میں اکڑاؤ یا خم نہ ہو چہرہ شمال کی طرف کر کے مخصوص اسماء الحسنیٰ کا ورد مخصوص طریقے سے کریں۔

اسماء الحسنیٰ میں سے کون سے اسم کا ورد کس طریقے سے کرنا ہے وہ آپ اپنا نام اور عمر بتا کر پوچھ سکتے ہیں۔

اسماء الحسنیٰ کے ورد کی برکت سے دلی اطمینان وسکون ملتا ہے اور یکسوئی حاصل ہوتی ہے اور مہینوں کا کام ہفتوں بلکہ دنوں انجام پا جاتا ہے۔ ورد کے بعد بستر پر لیٹ کر پندرہ سے بیس منٹ تک دل ہی دل میں آہستہ آہستہ سانس کو اندر لے جاتے ہوئے یہ فقرے دہرائیں، پانچ فقرے ہیں ایک سانس میں ایک فقرہ۔ اور اسی طرح پانچ سانسوں میں پانچ فقرے اداکریں۔
(١) میں اپنے ارادے میں مضبوط ہوں
(٢) میری زندگی میں ناکامی ہے ہی نہیں
(٣) مجھے ہر کام میں کامیابی ملتی ہے
(٤) میں لوگوں کے دل و دماغ پر حکومت کر سکتا ہوں
(٥) میں ارادے کا پہاڑ ہوں

ان فقروں کی مشق کو کم از کم تین سے چار ہفتے لازمی کریں زیادہ عرصہ کریں گے تو بہت اچھا ہے ساتھ ساتھ اسماءالحسنیٰ کا ورد بھی لازمی جاری رکھنا ہے تین سے چار ہفتے تک آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی شخصیت کے اندر کیا کیا تبدیلیاں آئی ہیں مزید راہنمائی کے لئے اس ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
[email protected]

قارئین کرام اپنی آراء سے ضرور مستفیض فرمائیے گا۔
Hafiz Taj Muhammad
About the Author: Hafiz Taj Muhammad Read More Articles by Hafiz Taj Muhammad: 8 Articles with 50956 views Spiritual Healer, Reiki Healer, Hypnotherapist, NLP practitioner and Silva mind control... View More