میرا پاکستان کیسا ہو؟

انسان جہاں پیدا ہوتا وقت گزارتا ہے. وہی اسکا وطن ہوتا ہے۔ہمارا پیاراملک پاکستان ایک عظیم نعمت خداوندی ہے۔یہ دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل ہوا۔ نظریہ پاکستان کا دوسرا نام ہی اسلام اورکلمہ طیبہ ہے۔قاۂد اعظم نے گاندھی کولکھا تھا کہ "ہم ایک علحیدہ قوم ہیں.جنکے پاسس اپنا مذہب،وزبان وادب،فنون لطیفہ ،ضبط واخلاق،رواج اورعدالتی قانون ہیں".

ہماری ویب کےزریعے ہمیں "میرا پاکستان کیسا ہو؟" پر اظہارخیال کرنے کاموقع دیا گیا ہےمیری کوشش ہو گی کہ میں آسان اور مختصر طور پراپنی اپنی تحریرپیش کروں۔

ملک ہر انسان کے لئے اپنے گھر جیسا ہوتا ہے.ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے گھر میں ہرطرح کا سکون اور آرام ہو۔ہماری خوش نصیبی ہےکہ ہماری قدروں کی مٹی اسلامی تہذیب کی آمیزش سے گوندھی گئی ہے۔
میں چاہتی ہوں میرا پاکستان ایسا ہو جہاں
٭اسلامی قوانین پرسختی سے عمل کیا جائے۔
٭دہشت گردی کا خاتمہ ہو.لوگ بلا خوف وخطر اس ملک میں رہیں۔
٭بیروزگاری کا خاتمہ ہو.ہر ادارے میں merit کو ترجیح دی جائے۔
٭قانون کا احترام کیا جائے.قانون سب کے لۓ برابر ہو۔
٭کرپشن،چوری اوررشوت جیسی سماجی برائیوں کے نام سے ہی لوگوں کونفرت ہو.
٭علاج کی سہولیات ہر امیرغریب کو یکساں طور پر حاصل ہوں۔
٭ہمارے ملک کی یونیورسٹیاں دنیا کی ناموریونیورسٹیوں میں شمار ہوں.
٭ہمارا ملک آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بجاۓ قرضہ دینے کی پیشکش کرے.
*ہمارا ملک ہر میدان میں آگے ہو.دنیا میں اس کی مثالیں پیش کی جائیں۔
٭کسی بھی اختلاف پر پرامن اور ضابطہ اخلاق کےاندر رہتے ہوۓ احتجاج کیا جائے، نہ کہ اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچایا جاۓ.
*لوڈشیدڈنگ کا تصور بھی نہ ہو۔
٭انصاف کا حصول سستا،فوری اور آسان ہو۔تجاویز:
٭ہمارا ملک قدرتی وسائل سےمالامال ہے،توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لۓ جہاں جہاں سولر سسٹم لگ سکتا ہے،لگایا جاۓ۔ کوئلے اور ونڈ پاور سے فائدہ حاصل کیا جائے.بجلی چوری کو روکا جائے۔
٭پرائیویٹ ڈاکٹرز کی فیس بڑھانے کی حد مقرر کی جائے.سرکاری ہسپتالوں کی حالت بھی سدھاری جائے۔دوائیاں سستی کی جاۓ۔
٭ٹیکسوں میں کمی کی جاۓ۔
٭بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاۓ۔
٭جوقوانین بناۓ جاتے ہیں،ان پر سختی سے عمل بھی کرایا جاۓ۔
٭تمام اسکولوں میں یکساں تعلیمی نصاب مقرر کیا جائے،پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کا فرق ختم کیا جاۓ۔
٭اساتذہ کو ٹرینئگ بہی دی جائیں،اور جدید طریقوں سے فائدہ اٹھایا جاۓ۔
٭غیروں کی نقل چھوڑ کر اپنی ثقافت،زبان اور روایات کو اپنایا جاۓ۔اور اس کے لۓ میڈیا اپنا کردار ادا کرے۔
٭اپنی ملکی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا جاۓ۔
ان سب باتوں پر عمل کرنے کے لئے لوگوں کے ذھن سازی کی ضرورت ہے.آج ہم اپنے ذاتی مفاد کو مکی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں.ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کی دوڑ میں ہم حلال حرام کی تمیزبھی بھول گئے ہیں۔لوگوں کی اخلاقی تربیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔اسکے لۓ اسلامی تعلیمات کوپھیلانا چاہۓ‎۔
دوسری اہم بات یہ کہ جب ملک میں انصاف ہو گا توبہت سی برائیاں ختم ہو جائیں گی۔
اس ملک کو ہم ہی لوگوں نے ترقی دینی ہے.الله ہم سبکو اپنا فرض ادا کرنے کی توفیق عطا کرے۔آمین
wajeeha
About the Author: wajeeha Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.