بموں سے متعلق چند چونکا دینے والے تاریخی حقائق

بم کا نام سنتے ہی انسان کے جسم میں خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسی خطرناک شے ہے جو صرف تباہی پھیلانے کا باعث بنتی ہے- بم کوئی آج کی ایجاد نہیں بلکہ آج اسے مزید طاقتور سے طاقتور بنایا جارہا ہے- تاہم ہم یہاں بم سے متعلق چند ایسے تاریخی حقائق کا ذکر کر رہے جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں-
 

image
عالمی جنگوں کے بعد لاکھوں بم اور دیگر اقسام کا دھماکہ خیز مواد صرف اس وجہ سے سمندر میں غرق کردیا گیا تھا کہ حکام اسے ضائع کرنے کا درست طریقہ نہیں تلاش کرسکے تھے-
 
image
1769 میں اٹلی کا شہر Brescia آسمانی بجلی کا شکار بنا- یہ بجلی اس مقام پر گری جہاں دھماکہ خیز مواد جمع کیا گیا تھا- اس دھماکے کے نتیجے میں 3 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے-
 
image
1958 میں جب انجینئیرز رائل ائیر فورس کے قریب تعمیراتی کام سرانجام دے رہے تھے تو اس دوران انہیں وہاں موجود ایک بہت بڑے بم کی نقل کو دوسرے مقام پر منتقل کرنا پڑا- لیکن حقیقت میں یہ اصلی بم تھا جو جنگِ عظیم دوئم کے دوران استعمال کیا گیا تھا- انجینئیرز کو اس کے اصلی ہونے کا احساس بھی نہ ہوا-
 
image
امریکہ اور روس دنیا کے 93 فیصد کیمیائی ہتھیاروں کے مالک ہیں-
 
image
1968 ایک امریکی بمبار طیارہ گرین لینڈ میں گر کر تباہ ہوگیا اور اس وقت یہ طیارہ 4 جوہری بم لے کر جارہا تھا- امریکی حکومت نے یہ بم واپس دریافت کرلیے- تاہم 2008 میں انکشاف ہوا کہ ان میں سے ایک بم آج بھی گرین لینڈ کی برف میں پھنسا ہوا ہے-
 
image
گزشتہ 60 سالوں کے دوران 2 ہزار سے زائد ایٹم بم کے دھماکوں کے تجربات کیے گئے ہیں- ان میں سے ایک ایٹمی تجربہ ایک نامعلوم قوم نے کیا جسے Vela حادثہ قرار دیا گیا- یہ تجرباتی ایٹمی دھماکہ 1979 میں بحر ہند میں کیا گیا-
 
image
سب سے بڑے ایٹمی دھماکے کا تجربہ سوویت یونین نے کیا تھا- یہ ان مجموعی جوہری دھماکوں سے بھی 1570 گنا زائد طاقتور دھماکہ تھا جو کہ ناگاساکی اور ہیروشیما میں کیے گئے تھے-
 
image
امریکہ ایک جدید اسٹیلتھ بمبار طیارہ 16 نیوک بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس ایک بم کی طاقت ہیروشیما میں گرائے جانے والے بم سے 75 گنا زائد ہوتی ہے-
 
image
Lazy dogs ایسے چھوٹے بم ہوتے ہیں جو حقیقت میں دھماکہ خیز مواد سے خالی ہوتے ہیں اور یہ صرف میدانِ جنگ میں دشمن پر فضا سے برسائے جاتے ہیں- بنیادی طور پر یہ ایسی گولیاں ہوتی ہیں جو خلا سے زمین پر ماری جاتی ہیں-
 
image
ایک اندازے کے مطابق ویتنام کو اپنے ہاں سے بموں سے متاثرہ علاقہ اور بارودی سرنگیں صاف کرنے میں 300 سال لگیں گے اور اس کام پر 10 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی-
 
image
دوسری جنگِ عظیم کے دوران امریکہ نے ایسے بم تیار کیے جن کا نام چمگادڑ بم تھا- اصل میں یہ بم شہروں کے اوپر ہوا میں کھولے جاتے اور ان میں سے چمگادڑ نکلتے تھے- ان چمگادڑوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ٹائم بم بندھے ہوتے تھے جو زمین پر آگ لگاتے تھے- اس کا مطلب ہوتا تھا کہ اب فائرنگ شروع کردی جائے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Bombs have probably defined your life more than you know. They’ve also probably been around longer than you think. In fact, bombs have been around ever since people realized they could use gunpowder to blow things up. Modern bombs of course are much bigger than anything that our ancestors would have come up with.