حسنہ قسط نمبر 49

“ یا اللہ ،،، میرے شوہر کو میرے لئے آزمائش نہ بنا،،،، میں آزمائش کے قابل نہیں یا اللہ ،،،،،،، میں بہت کمزور ہوں تیری آزمائش پہ پورا نہیں اتر سکتی،،،،، یا اللہ میری مدد فرما تیرے سوا میرا کوئی مددگار نہیں ،،،،، میں صرف ےتجھ سے ہی مدد مانگتی ہوں ،،،،، اسکے سامنے مجھے رسوا ہونے سے بچا لے میرے رب،،،، آنسو اسکے چہرے کو بھگو رہے تھے مگر اتنا کہ کر وہ دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر رونے لگی۔
کافی دیر اللہ کے حضور رو لینے کے بعد وہ اٹھی جاہ نماز کو تہہ کر کے سائڈ ٹیبل پر رکھا اور فریش ہونے چلی گئی۔ اسکا دل پر سکون ہو چکا تھا اور اب آگے کیا کرنا تھا وہ اچھے سے سمجھ گئی تھی۔
فریش ہو کر وہ اپنا ہینڈ بیگ اٹھا کر شازمہ کو بنا کچھ بتائے ڈرائیور کے ساتھ چلی گئی۔
“ ارمو بابا ،،،، ارمو بابا “ ارمو بابا کچن میں کچھ پکا رہے تھے شازمہ کے ایسے آواز دینے پر بھاگے چلے آئے۔
“ جی بیٹا! کیا ہوا سب خیریت؟ “ وہ اس طرح بلائے جانے پر حیران تھے۔
“ بابا حسنہ کا کچھ پتا نہیں ہے۔ پورے گھر میں اسے دیکھ چکی ہوں وہ کہیں نہیں مل رہی، میں نے والی کو بھی فون کیا تھا اسنے کہا کہ مجھے دوبارہ اسکا پوچھنے کے لئے فوں نہ کرنا۔ آپ کو کچھ بتا کر گئی ہے بابا ؟ “ شازمہ نے تشویش سے کہا۔
“ نہیں مجھے تو کچھ نہیں بتایا، آپ ڈرائیور کو فون کرے میں نے انکو ڈرائیور کو گاڑی نکالنے کا کہتے ہوئے سنا تھا۔ “
بابا نے بھی پریشانی سے کہا انہیں بھی حسنہ کی فکر ہو رہی تھی۔
“ ہاں میں کرتی ہو فون “ یہ کہہ کر وہ ڈرائیور کو فون کرنے لگی۔ ڈرائیور نے جو شازمہ سے کہا اس بات نے اسے تشویش میں ڈال دیا اور حیران الگ سے کر دیا۔کچھ دیر بعد وہ نائلہ کے سامنے بیٹھی تھی۔ اسنے ساری بات نائلہ کو بتا دی جسے سن کر نائلہ خود پریشان ہو گئی تھی ۔
“ دیکھو بیٹا اللہ پر سچے دل سے بھروسہ رکھو گی تو وہ تمہیں کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا۔ “ نائلہ نے سے تسلی دیتے ہوئے کہا۔
“ آنٹی اب بس اسی پر بھروسہ ہے مجھے ،،،، خیر آپ یہ بتائے جب میں لائبریری میں گئی تھی تب کیا شازمہ آنٹی کہیں گئی تھی ؟ میرا مطلب ہے کہ وہ آپ سے باتیں کر رہی تھی اس دوران کہیں گئی تھی۔ “ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیسے کہے مگر وہ اپنے لفظوں میں کہہ تو گئی پر نائلہ کو سمجھ آئی یا نہیں۔
“ ہاں تمہارے جانے کے کچھ دیر بعد وہ واش روم کا کہہ کر گئی تھی، اور واپس آتے ہی اسنے جانے کا شور ڈال دیا تھا۔ “ نائلہ نے سوچتے ہوئے کہا۔
“ پر تم یہ سب کیوں پوچھ رہی ہو ؟ “
“ پھر کبھی بتاؤں گی آنٹی ابھی جلدی میں ہوں۔ اللہ حافظ۔ “ وہ اتنا کہہ کر اپنا بیگ کندھے پر ڈال کر وہاں سے چلی گئی۔ نائلہ معنی خیز نظروں سے بس اسے دیکھتی ہی رہ گئی۔
جب وہ گھر آئی تو شازمہ سامنے بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ بنا کچھ کہے اپنے کمرے میں چلی گئی۔ شازمہ اسے حیرانی سے دیکھنے لگی۔
“ کہاں گئی تھی تم ؟ کچھ بتایا بھی نہیں میں کتنا پریشان ہو گئی تھی ، کچھ اندازہ ہے تمہیں ؟ “ شازمہ اسکے پیچھے ہی اسکے کمرے میں آگئی تھی۔ پھر پریشانی میں اس پر غصہ کرنے لگی۔
“ بس کر دیں آنٹی یہ جھوٹی فکر بازیاں، میں آپکے سارے کھیل کو سمجھ چکی ہوں۔ “ حسنہ بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی اسکی جھوٹی اداکاری دیکھ کر اس سے رہا نہ گیا تو اٹھ کر اس پر برس پڑی۔
شازمہ کا منہ حیرت سے کھل گیا۔،،،،، ( جاری ہے )
 

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 199933 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More