درود و سلام اور قیامِ تعظیمی

از:پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی علیہ الرحمہ

اللہ اپنے محبوب کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود بھیج رہا ہے[۱]…کس حالت میں بھیج رہا ہے؟… کوئی نہیں بتا سکتا… کیا کھڑے ہو کر؟…نہیں نہیں کھڑا ہونا تو بندوں کی صفت ہے،رب ذوالجلال کو اس سے کیا علاقہ؟ ہاںوہ اس حالت میں درود بھیج رہا ہے جس کو نہ دماغ سوچ سکتا ہے، نہ زبان بیان کر سکتی ہے اور نہ قلم لکھ سکتا ہے… اللہ تعالیٰ کا اپنے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود بھیجنا ہی کمالِ عظمت کی دلیل ہے،اس سے بڑھ کر آپ کی عظمت کی اور کیا نشانی ہوگی؟…ہاں!رب جلیل اپنے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود بھیج رہا ہے اور اس کے فرشتے[۲] … اَن گنت فرشتے،پرا باندھے،صف بہ صف کھڑے،درود بھیج رہے ہیں[۳]… سُبحان اللہ، سُبحان اللہ!…صلوٰۃ وسلام کے لیے کھڑا ہونا تو ان فرشتوں کی سُنّت ہے… آیت کریمہ میں پہلے ہی اشارہ فرما دیا ورنہ فرشتوں کے ذکر کی کیا ضرورت تھی؟… اللہ اللہ، فرشتے ہمارے دائیں بائیں[۴]…فرشتے ہمارے آگے پیچھے کھڑے[۵]درود بھیج رہے ہیں…ہم بھیجیں نہ بھیجیں، ہم کھڑے ہوں یا نہ ہوں،وہ تو کھڑے ہوئے درود بھیج رہے ہیں… ہم کو خبر تک نہیں،قرآن حکیم ہم کو بتا رہا ہے: ’’ہاںقسم ہے ان پرا باندھے صف بہ صف کھڑے فرشتوں کی‘‘[۶]… محبوب دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نمازِ جنازہ میں کھڑے ہو کردرود پڑھا کرتے تھے…حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب جسدِ اطہر تخت پر کفنا کر لِٹا دیا گیا تو حضرت جبرئیل، حضرت میکائیل، حضرت اسرافیل، حضرت عزرائیل علیھم السلام نے فرشتوں کے لشکروں کے ساتھ فوج در فوج صلوٰۃ وسلام پیش کیا[۷]…پھر حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق پہلے مدینہ منورہ کے مَردوں نے، پھر عورتوں نے، اس کے بعد بچوں نے باری باری، فوج در فوج آپ کے جسدِ اطہر کے سامنے کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کیا[۸]؛ یہ سلسلہ بارہ گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہا… تو کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کرنا سُنّتِ صحابہ بھی ہے، آج روضۂ انور کے سامنے کھڑے ہو کر ہی درود وسلام پیش کرتے ہیں…

قیام کا حکم تو قرآن کریم میں بھی ہے اور قرینہ بتاتا ہے کہ یہ حکم سلام و قیام کو بھی شامل ہے… سلام وقیام،علمِ الٰہی میں تھا…مستقبل میں ہونے والے کاموں کے اشارے قرآن حکیم میں کر دیے گئے، مثلاً سواری کے جانوروں کا ذکر کر کے فرمایا کہ: ’’ہم وہ سواریاں پیدا کریں گے جس کی تمھیں خبر نہیں‘‘[۹]… آج وہ سواریاں ہم نے دیکھ لیں اور دیکھ لیں گے…ایک جگہ فرمایا: ’’ہم انھیں دنیا بھر میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے اور خود ان کے وجود کے اندر‘‘[۱۰]… آج ہزاروں نشانیاں ہم نے دیکھ لیں اور وجود کے اندر کا یہ راز معلوم ہو گیا کہ سانس کی نالی میں کلمہ ’’لاالٰہ الا اللّٰہ‘‘ اور داہنے پھیپھڑے پر ’’محمدرسول اللّٰہ‘‘ لکھا ہوا ہے[۱۱]… تو عرض یہ کرنا ہے کہ علمِ الٰہی میں تھا کہ محبانِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صلوٰۃ وسلام کے لیے کھڑے ہوا کریں گے،چناں چہ ارشاد فرمایا…اور جب کہا جائے کہ اُٹھ کھڑے ہوتو اُٹھ کھڑے ہو،اللہ تعالیٰ تمھارے ایمان والوں کے اور اُن کے جن کو علم دیا گیا ہے درجے بُلند فرمائے گا اور اللہ کو تمھارے کاموں کی خبر ہے‘‘[۱۲]… یعنی میرِ مجلس یا بانیِ محفل کھڑے ہونے کے لیے کہے تو حاضرین محفل بلا حیل و حجت کھڑے ہو جایا کریں،اللہ تعالیٰ ایسے مسلمانوںاور علما کے درجے بُلند فرمائے گا… بے شک!اللہ ہمارے کھڑے ہونے کو دیکھ رہا ہے[۱۳]اور حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی ہمارے سلام وقیام کو ملاحظہ فرما رہے ہیں[۱۴]…جب اللہ اور رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہم کو دیکھ رہے ہیں تو کون ہے جو صلوٰۃوسلام کے وقت کھڑا ہونا نہ چاہے گا؟… مگر پھر بھی بعض حضرات سلام و قیام کے وقت نفرت و حقارت سے اُٹھ کر چلے جاتے ہیں اور یہ خیال نہیں فرماتے کہ کل قیامت کے دن جب منھ پر مُہر لگا دی جائے گی اور ہمارے پاؤں ہمارے خلاف گواہی[۱۵] دیں گے اور کہیں گے: ’’خدایا! جب حاضرین محفل تیرے حبیب کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھ رہے تھے تو یہ نفرت و حقارت سے اُٹھ کر اُلٹے پاؤں واپس جا رہا تھا‘‘ … کیا رب جلیل کے سامنے اس بیان سے ہمارا سر اُونچا ہو گا یا نیچا؟… یہ فیصلہ آپ خود فرمائیں…ہم فائیو اسٹارہوٹلوں میں ٹھہرتے ہیں اور وہاں دینی محفلوں میں شریک بھی ہوتے ہیں جب کہ سب کو معلوم ہے کہ فائیو اسٹار ہوٹل منکرات اور محرمات کے مراکز ہیں اور ایسے مراکز سے حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دامن بچانے کی ہدایت فرمائی ہے… کوئی دامن نہیں بچاتا، سب جوق در جوق جاتے ہیں…

بے شک اجتماعی طور پر کھڑے ہو کر صلوٰۃوسلام پڑھنا سُنتِ ملائکہ بھی ہے اور سُنّتِ صحابہ بھی ہے اور سُنّتِ علماو صلحا بھی… آج سے کچھ کم سات سو برس پہلے جلیل القدر عالم و عارف امام تقی الدین سبکی (م۷۵۶ھ/۱۳۵۵ء)[۱۶] کی محفل میں علماے کرام کا عظیم اجتماع تھا،اس محفل میں ایک عاشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے امام صرصری [۱۷] کا ایک شعر پڑھاجس کا مفہوم تھا کہ ’’عزت اور شرف والے حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ذکر جمیل سُن کر صف بہ صف کھڑے ہو جاتے ہیں‘‘[۱۸]… یہ شعر سُننا تھا کہ میرِ مجلس امام تقی الدین سبکی کھڑے ہو گئے، وہ کیا کھڑے ہو گئے تمام علما کھڑے ہو گئے… کیوںنہ کھڑے ہوتے کہ فرشتے بھی تو کھڑے ہیں!… کیوں نہ کھڑے ہوتے کہ صحابہ بھی تو کھڑے ہوئے تھے!…کھڑے ہونے کا یہ سلسلہ چل نکلا…کچھ کم چار سو برس پہلے محدثِ وقت شیخ عبدالحق محدث دہلوی (م ۱۰۵۲ھ/۱۶۴۲ء) بھی صلوٰۃوسلام کے لیے کھڑے ہوتے تھے اور اس کو عظیم سعادت سمجھتے ہوئے وسیلۂ نجاتِ اُخروی تصور فرماتے تھے[۱۹]… مولوی رشید احمد گنگوہی اور مولوی اشرف علی تھانوی کے مرشدِ کریم حضرت حاجی محمد امداداللہ مہاجر مکی(۱۳۱۰ھ/۱۸۹۲ء)کوئی سو برس پہلے صلوٰۃ وسلام کے لیے کھڑے ہوتے تھے اور اس میں بے حد سُرور و کیف پاتے[۲۰] …یہ محدثین و علما ملتِ اسلامیہ کے پاس بان تھے… افسوس ایسے عرفا و علما پر تنقید ہماری عادت بن گئی… قرآن کریم میں تو لکھا ہے کہ جب سرکشوں نے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی (ناقۃاللہ)[۲۱] کی شان میں دست درازیاں کیں تو آن کی آن میں وہ تباہ و برباد کر دیے گئے…ہم اللہ کے دوستوں (اولیاء اللہ)[۲۲] کی شان میں مسلسل زبان درازیاں کر رہے ہیںحتیٰ کہ ان کے نیک اعمال کفر و شرک سے تعبیر کر رہے ہیںتو ہمارا کیا حال ہوگا؟…ہم خود عذابِ الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں…دین کے لیے ہزاروں کاوشوں کے باوجود عالم اسلام پر ظلمت کے بادل چھا رہے ہیں… یہ کیا ہو رہا ہے؟… یہ کیوں ہو رہا ہے؟… اندھیرا بڑھ رہا ہے، ہاتھ کو ہاتھ نہیں سوجھتا…اپنے دل سے پوچھیں، وہی ٹھیک بات بتاتا ہے،حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے دل سے پوچھو، اپنے دل سے فیصلہ طلب کرو…

الحمدللہ! صلوٰۃ وسلام کے لیے ہمارے وہ تمام اسلاف کھڑے ہوتے تھے جن کی تقویٰ وپرہیزگاری، طہارت و صداقت، پاکیزگی وپارسائی کی ہم قسم کھا سکتے ہیں[۲۳]… عالمی سطح پر ہر برِ اعظم میں ذکر پاک کی محفلیں ہوتی ہیں اور کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کیا جاتا ہے[۲۴] ؛ حتیٰ کہ سعودی عرب میں مواجہہ شریف کے علاوہ کسی محفل پاک میں کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کرنا ممنوع ہے۔(مگر جھنڈے کی سلامی اور قومی ترانے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم ہے) وہاں پر پابندی کے باوجود دیہاتی لوگ ۱۲؍ربیع الاول کو مذہبی عیدوں میں ایک عید تصور کرتے ہیں، ولادت کی رات ذکر ولادت کرتے ہیں، اور کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پیش کرتے ہیں[۲۵]؛یہ دیہاتی مسلمان عربوں کا معمول ہے…اللہ نے حکم دیا ہے کہ ہمارے پیاروں کے راستے پر چلتے رہو، دانائی یہی ہے کہ ہم عشق کو عقلِ نارسا کی بھینٹ نہ چڑھائیں اور اپنی محبت کو رُسوا نہ کریں…

حوالہ جات:
[۱]سورۃ الاحزاب،آیت نمبر۵۶
[۲]سورۃ الاحزاب،آیت نمبر۵۶
[۳]سورۃالصافات،آیت نمبر۱
[۴]سورۃ قٓ، آیت نمبر۱۸
[۵]سورۃالرعد،آیت نمبر۱۱
[۶]سورۃالصافات،آیت نمبر۱
[۷]فتاویٰ رضویہ، جلد۴،ص۵۴،بحوالہ بیہقی و حاکم و طبرانی
[۸]مدارج النبوت، جلد۲، ص۴۴۰
[۹]سورۃالنحل،آیت نمبر۱۸
[۱۰]سورۃ فصلت، آیت نمبر۵۳
[۱۱]روزنامہ البلاد، (سعودی عرب)شمارہ یکم شعبان۱۴۱۲ھ
[۱۲]سورۃالمجادلہ، آیت نمبر ۱۱
[۱۳]سورۃالشعراء،آیت نمبر۲۱۸
[۱۴]سورۃالبقرۃ، آیت نمبر۱۰۴
[۱۵]سورۃالنور،آیت نمبر۲۴
[۱۶]اہل حدیث عالم مولوی نذیر حسین دہلوی (م۱۳۲۰ھ/۱۹۰۲ء) نے امام تقی الدین سبکی کی جلالتِ شان کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو ’امام جلیل مجتہدِ کبیر‘ تسلیم کیا ہے، اور لکھا ہے کہ ان کے اجتہاد پر علما کا اجماع ہے۔(قلمی دستختی فتویٰ ، بحوالہ اقامۃالقیامۃ، لاہور ،ص۱۳و۳۳)
[۱۷] یحییٰ بن یوسف صرصری (م۶۵۶ھ/۱۲۵۸ء)اپنے وقت کے جلیل القدر فقیہ اور ادیب و شاعر تھے(عمر رضا کجالہ ،معجم المؤلفین،بیروت،جلد۱۳،ص۳۳۶۔۳۳۷
[۱۸]طبقات الکبریٰ، جلد۱، ص۲۰۸،مصر
[۱۹]اخبار الاخیار،ص۶۲۴،کراچی
[۲۰]فیصلہ ٔ ہفت مسئلہ(مع تعلیقات)،لاہور،ص۱۱۱
[۲۱]سورۃالاعراف،آیت نمبر۷۳
[۲۲]سورۃیونس،آیت۶۲
[۲۳]سید محمد جعفر برزنجی نے ’عقد الجواہر فی مولد النبی الازہر‘میں قیام کو مستحب فرمایا ہے، شاہ رفیع الدین محدث دہلوی(م ۱۲۴۹ھ/۱۸۳۷ء) نے تاریخ الحرمین میں علامہ برزنجی کی خوب خوب تعریف کی ہے۔(اقامۃالقیامۃ)
[۲۴]نقشبندی فاؤنڈیشن براے تعلیماتِ اسلامی(امریکہ) کی طرف سے شگاگو میں ۲۶؍۲۷؍اگست ۱۹۹۵ء کو انٹرنیشنل میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کانفرنس منعقد کی گئی جس میں فضلا اور محققین نے شرکت کی اور کھڑے ہو کر سلام پیش کیا۔ (پاکستان لنک(امریکہ) شمارہ جمعہ ۸؍ستمبر۱۹۹۵ء ،ص۱۰) اس قسم کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
[۲۵]عاتق بن غیث البلادی ، الادب الشعبی فی الحجاز، مکہ مکرمہ۱۹۸۲ء

ترسیل ذکر محبوب ﷺ:
نوری مشن مالیگاؤں
بموقع: 15 جولائی 2017ء بروز سنیچر ’’یوم درود شریف‘‘
مالیگاؤں میں رضا لائبریری پر آج ہی بعد نمازِ عشا محفل درود شریف۔ شرکت کیجئے۔ اپنی قریبی سنی مسجد میں بھی محفلِ درود شریف میں شرکت کیجئے۔
 

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 254676 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.