پی پی 159کے سیاسی پرندے نئے مسکن کی تلاش میں

پاناما کا ہنگامہ ختم ہوتے ہی یہاں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا وہیں ،دیگر جماعتوں کے کارکنان بھی کچھ خوش دکھائی نہیں دئیے ایسا لگتا ہے جیسے اس فیصلے سے زیادہ عوام کو خوشی نہیں ہوئی،دیکھا جائے تو سپریم کورٹ نے نپا تلا فیصلہ دے کر جمہوریت کی بیساکھی کو بچایا ہے ،آنے والے دنوں میں پی پی 159کا درجہ حرارت انتہائی گرم ہوجائے گا کیونکہ اس حلقے سے کامیاب ہوکر میاں محمدشہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب کی مسندپر فائز ہوئے تھے،اب چونکہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے اپنے سیاسی جانشیں کے لئے شہبازشریف پراپنا دست شفقت رکھتے ہوئے انہیں مستقل وزارت اعظمیٰ کی مسندپر بٹھانے کے لئے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اجلاس میں قرعہ بھی شہبازشریف کے حق میں نکلا ہے توکہا جا رہا ہے کہ اب شہبازشریف کو اپنی صوبائی اسمبلی 159والی نشست کو چھوڑنا پڑے گا،اب دیکھنا یہ ہوگا کہ پی پی 159کی خالی کی گئی نشست پر مسلم لیگ ن اپنا کون سا ورکر سامنے لاتی ہے،اس کے برعکس اسی نشست پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی اپنے اپنے امیدوار کب سامنے لاتی ہے اس کے لئے حلقہ کی عوام کو کچھ دن مزیدانتظار کرنا ہوگا،پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سیاسی پرندے اپنے نئے مسکن کی تلاش میں سرگرداں دکھائی دیتے ہیں،گرم موسم میں سیاسی جوڑتوڑمیں بھی گرما گرمی دیکھنے کو مل رہی ہے،بہت سے سیاسی پنچھی اپنے نئے گھونسلوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔پانامہ لیکس کی سیاسی گرمی حلقہ پی پی 159کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو اپنے لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ ہر طرف پانامہ لیکس کے قصے نے ہلچل مچا رکھی ہے ۔ملک کے گلی کوچوں میں ایک ہیجانی اور پر اسرار کیفیت چھائی ہے یوں لگ رہا ہے جیسے کوئی دنگل ہو رہاہے حلقہ پی پی 159میں سیاسی طور پر مضبوط سمجھی جانے والی سیاسی معتبر شخصیات نے ہوا کا رخ دیکھتے ہی در پردہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیاہے ،پی پی 159 مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔یہاں لیگی ووٹر مختلف دھڑے بندیوں کا شکا ر نظر آتا ہے۔ لیڈ کرنے والے راہنماؤں نے حلقے کو دو گروپوں میں تقسیم کر رکھا ہے ان دونوں گروپوں کی باہمی چپقلش اور کھینچاتانی نے لیگی ووٹرز کو ذہنی اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے ووٹرز مختلف کمرشل جگہوں پر بیٹھ کر اپنی مقامی قیادت کی بے حسی اور نا اہلی ،باہمی لڑائی جھگڑے ،گروپ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظرآتے ہیں۔ پی پی 159میں مسلم لیگ ن کی دو دھڑوں میں تقسیم واضح نظر آتی ہے ۔ اور مسلم لیگ ن کا ووٹر انتہائی مایوسی کا شکار نظر آتا ہے ۔اس حلقے میں پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کا ووٹ بینک بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے،اگر تحریک انصاف کی قیادت پی پی 159میں اپنا مضبوط امیدوار اتارتی ہے تو اپ سیٹ ہوسکتا ہے، کیونکہ مقامی سطح پر دو لیگی گروپوں کی چپقلش سے تحریک انصاف بھرپور فائد ہ اٹھاسکتی ہے اس حلقے میں نچلی سطح پر تحریک انصاف کا ووٹر بکھرا ہوا ہے جس کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے ,گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار نے تقریبا 45000ہزارووٹ لئے تھے،اگر اب بھی مضبوط امیدوار اتارا جائے تو پانسہ پلٹ سکتا ہے، بہر حال سیاستدانوں کی دھڑے بندیوں، کھینچا تانیوں اوران کی آپس کی رنجش نے حلقے کی عوام کا سکون تباہ کر رکھا ہے ،درجنوں ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جو نا مکمل ہیں، حلقے کی عوام آج بھی اپنی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ،سیوریج سسٹم بری طرح تباہ ہو چکا ہے، حالیہ بارشوں نے اعلیٰ کارکردگی کے سارے دعوے گندے پانی میں بہا دیے ہیں،علاقے کے مزدوروں کی تعداد پہلے سے چار گنا ہو چکی ہے ، یقین نہ آئے تو ہر صبح مین فیروز پور روڈ ٹینکی نمبر 2میں جا کے دیکھ سکتے ہیں، حلقہ پی پی 159میں صفائی کا یہ عالم ہے کہ مین فیروز پورروڈ، سروس روڈ، کاچھا روڈ ،شہزادہ روڈ و دیگر مختلف جگہوں پر کوڑے کے ڈھیر پہاڑیوں جیسے نظر آتے ہیں جس کو دیکھ کر انسان تو کیا جانور بھی رخ پھیر کے گزرتے ہیں۔ قربان جاؤں سینٹری ورکروں پر جو متعلقہ لیڈران کے اونچے گھروں اور بڑی حویلیوں کے طواف کرتے نظر آتے ہیں۔ علاقے میں صاف پانی کا درینہ مسئلہ جو کسی نعمت سے کم نہیں لیکن کتنی بد قسمتی ہے کہ اس حلقے کی عوام جنہوں نے پی پی 159 میں خادم اعلیٰ پنجاب کوجتوایا تھا،جو بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ میں پنجاب کی عوام کا خادم ہوں ،بڑے ادب سے خادم اعلیٰ صاحب ،حلقے کی عوام آپ سے پوچھنا چاہتی ہے ہم نے کونسی غلطی کر لی ہے کہ آپ کو بھاری اکثریت سے جتوایا ،آپ کے لیے تن من کی بازی لگا کر الیکشن 2013میں آپکو اور آپکی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا ،کونسا جرم ہم سے سرزد ہو گیا کہ ہم نے آپکو اپنے سر آنکھوں پر بٹھایا اور حالیہ بلدیاتی الیکشن میں آپ کی پارٹی کو دن رات ایک کر کے کامیابی دلائی ، خادمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ آپ اپنے حلقے کو ایک ماڈل حلقہ تشکیل دیتے یہ تو دور کی بات ہے آپ نے کبھی پلٹ کر دیکھا تک نہیں کہ کاہنہ وارڈ نمبر 9کے رہائشی ،آہلو روڈ کی عوام ، پرانا کاہنہ کے باسی ، شہزادہ روڈ کے رہائشی،خالق نگرودیگر علاقوں کی عوام کس طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔اور گندہ، آلودہ ، زنگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ خادم اعلیٰ صاحب، آپ کے حلقے کی عوام آپ کی منتظر ہے۔
 

Ashfaq Bhatti
About the Author: Ashfaq Bhatti Read More Articles by Ashfaq Bhatti: 244 Articles with 144637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.