چچا چورن بھی پریشان رہتے ہیں

6ستمبر یوم دفاع کی ایک تقریب میں میرے پہلونشین سفید لباس میں ملبوث باریش 86سالہ چچا چورن پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہا تھا لیکن آج چورن چچا کی آواز میں پہلے سا دم خم نہیں تھا۔ 32میں سے زیادہ تر دانت تو چچا نے گنوا دئیے لیکن چچا کے یہ دانت بڑھاپے نے نہیں حالات نے چھینے ۔ 1964کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح کے حق میں نعرے لگاتے اور فوجی آمریت کوللکارتے چچانے پہلے 2دانت تڑوائے اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا لیکن اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا لیکن آج چچا کے ہاتھ میں روایتی چورن کی ڈبیا نہیں ہے بلکہ وہ تقریب سے فارغ ہو کر مجھے ایک کھلے میدان میں لے گیا۔ اپنے پاس بٹھایا اور کہا میرے صاحب میں 86کا ہوگیا جب پاکستان بنا تو میں نے جناح صاح بکے ساتھ ملکر خوب لڑائی لڑی ۔ پاکستان کے 70سال کا ہر ایک دن میرے ذہن پہ نقش ہے۔ میں پاکستان کی چلتی پھرتی تصویر ہوں لیکن کچھ ماہ سے میں بہت پریشان ہوں میں نے وجہ دریافت کی تو اس نے بتایا میں نے سنا ہے آجکل حب الوطنی ثابت کرنے کیلئے کسی لمیٹڈ کمپنی سے سرٹیفکیٹ لینا پڑتا ہے ۔ پہلے وہ کمپنی باہر ڈگریاں دیتی تھی جب ان کا کام ٹھنڈا پڑا تو انہوں نے ملک میں حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بانٹنا شروع کر دئیے۔ چچا چورن یہ کون سا نیا کھیل ہے پاکستان بنتے ہی غدار اور وفادارکا کھیل شروع ہو گیا تھا۔ آپ اب آکر پریشان ہوئے ۔ میر صاحب ساری زندگی بسوں میں پھکی اور چورن بیچا ہے اخبار بھی بیچا لیکن ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ میری اور آپ کی حب الوطنی اور وفاداری کا فیصلہ اب ایک ایگزیکٹ نامی کمپنی کرے گی۔ سویلینز کو تووہ ڈبل فیس پر بھی سرٹیفکیٹ دینے کوتیار نہیں میر صاحب مولانابھاشانی، حسین شہیدسہروردی، فیض، فراز، جالب اپنے اپنے دور میں غدار کہلائے میں ان سے ملا ہوں ۔ یہ نظریاتی طور پر نظام کے باغی تھے ملک قوم اور ریاست کیلئے ان کے دل میں بھری محبت آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ یہ تو پاک وطن کی مٹی کو چوم کے ماتھے سے لگاتے تھے ۔ اسی طرح نہ جانے کتنے ہی لوگ ہیں جنہیں ہر روز صرف ان کی سوچ اور فکر کی بنیاد پر غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کئے جاتے ہیں ۔ یہ لوگ کون ہیں ؟ کہا ں سے آئے کیا چاہتے ہیں ؟ کیا ہم اپنے اداروں کی عبادت اور پرستش شروع کردیں ؟ انہیں مقدس گائے سمجھ کر اختلاف رائے تک سے بھی باز رہیں؟ یہ کون ہے ؟ جو بھیس بدل بدل کر آتے ہیں ۔ رمضان عالم، ربیع الاول میں سکالر ، ڈراموں میں ڈرامے باز، گیم شوز میں مسخرے خود تو ان کے روپ کے کئی بہروپ ہیں مگر رات 10 بجے روز یہ حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بانٹتے ہیں ۔ وہ میر ا ہمسایہ ہے ناں ۔باؤ رفیق ! وہ جس نے کھوجی کتے رکھے ہیں آپ کو تو پتہ ہے ہمارے نہیں بنتی وہ کہہ رہا تھا کہ چورن چچا کو Tvپہ غدار کہلوانا ہے کیونکہ اس کے خیالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ آپ کے خیالات کیا ہیں چچا جی ۔ بیٹا میرے خیالات تو قائد کی تقاریرکے مطابق ہیں ۔ فوج سرحدوں پر دشمنوں سے لڑے ، حکومت ایمانداری سے عوام کی خدمت کرے ، جج انصاف کریں ماشل لا ء نہ لگے ۔ بھارت سے صلح سے رہیں ، کشمیر کا مسئلہ کسی کنارے لگائیں ، ادھر اُدھر کوئی اس ملک کا ٹھیکیدار نہ ہو ، کوئی ایسی فیکٹری نہ ہو جو گناہ گاروں کو بھی پوتر کردے اور پوتر کو گناہ گار بنادے ۔ اب باؤ رفیق کہتاہے تو بھارتی ایجنٹ ہے تو نفرت پھیلاتا ہے اور میرا جب بھی کراچی چکر لگا ایگزیکٹ آفس سے تجھے غدار کہلوادوں گا ۔ 86سال پاکستان کو دینے کے بعد بھی مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں میں مروں تو مجھ پر غداری کا لیبل نہ ہو ۔ یہ کہتے ہوئے چچاچورن دھاڑیں مار مار کر رونے لگا۔ قائد اعظم کے ساتھ اپنی تصویریں دکھائیں ، کمر پر پڑے کوڑوں کے نشان دکھائے ۔ آج بھی وہ جھونپڑی دکھائی جس میں وہ رہتا ہے جہاں ایک چولہا ، ایک چارپائی ، ایک بستر اور ایک باکس ہے ۔ وہ روتے اور چلاتے ہوئے او رشور مچاتے ہوئے یہ کہتا رہا مجھے ان نام نہاد سرٹیفکیٹ کمپنیوں سے بچاؤ میں غدار نہیں ہوں میں پاکستانی ہوں ۔ وطن کی محبت میری رگ رگ میں بسی ہے یہ کون کہاں سے آگئے ؟ جو صبح و شام مفادات کی دکان میں حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بیچتے ہیں ۔ میرے پاس چچا چورن کے سب سوالوں کے جواب تو تھے لیکن کسی سوال کا جواب نہیں دیاکیونکہ میں جانتا تھا کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں کہیں میرے جوابات چچا چورن کو تو بچا جائیں لیکن مجھے نہ غدار بنا جائیں ۔ وطن عزیز میں نیا شروع ہونے والا وفاداری اور غداری کا کھیل جس نے بھی کھیلنا شروع کیا ہے لیکن یہ کھیل ہے بہت مہنگا ہمیں تو ڑے گا جوڑے گا نہیں ۔ سوچنے والوں کو اس لمحۂ فکریہ پہ بھی فکرکی نظر دوڑانی ہو گی۔ وفادار ، جی دار اور غدار کے فرق کو محسوس کرنا ہوگا۔ اگر سب ہی غدار ہیں تو پھر وفادار کون ہے ؟ سچ یہ ے کہ کوئی بھی ملک دشمن یا غدار نہیں ۔ آپ کا اپنا نظریہ ہے میری اپنی سوچ اور ہم سب ایک بات پر متقفق ہیں کہ پاکستان ہے توہم ہیں پاکستان ہیں تو کچھ بھی نہیں ۔

پھر وطن میں مفادات کی دکانوں میں اس کاروبار کے پروان چڑھانے والے کون؟ فیصلہ آپکر سکیں تو ٹھیک ورنہ وقت پر چھوڑ دیں Time is a biggest master of the world.
شہدائے یوم دفاع وطن کو میرا سلام
پاک فوج پائندہ باد پاکستان زندباد
 

Qazi Naveed Mumtaz
About the Author: Qazi Naveed Mumtaz Read More Articles by Qazi Naveed Mumtaz: 28 Articles with 21417 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.