ارب پتی افراد کی زیرِ زمین محفوظ پناہ گاہوں کے حیران کن راز

اس وقت دنیا کے چند ارب پتی افراد جنگوں کی تباہی٬ ہولناک حادثات اور قیامت خیز قدرتی آفات سے خود کو بچانے کے لیے زیرِ زمین ایسی محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کرنے میں مصروف ہیں جو نہ صرف انتہائی پرتعیش سہولیات سے آراستہ ہیں بلکہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہیں- ان پناہ گاہوں میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے علاوہ تقریحی سہولیات کے مہیا کرنے کو بھی مدِنظر رکھا گیا ہے- آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ان محفوظ پناہ گاہوں میں کون کون سے راز چھپے ہیں؟

The Oppidum
یہ دنیا کی سب سے بڑی زیرِ زمین تعمیر کی جانے والی محفوظ پناہ گاہ (bunker) ہے- چیک ری پبلک میں واقع یہ پناہ گاہ 323,000 کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے- اس زیرِ زمین کمپلیکس کے اوپر یعنی زمین کی سطح پر ایک گولف کورس٬ ہیلی پیڈ اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی کا نظام موجود ہے- یہ پناہ گاہ درحقیقت 1984 میں سرد جنگ کے موقع پر چیکو سلواکیہ کی حکومت نے سوویتوں کے ساتھ مل کر قائم کی تھی تاکہ وہ کیمیائی حملوں سے لے کر تمام اقسام کی قدرتی آفات سے محفوظ رہ سکیں-
 

image


سال 2013 میں یہ پناہ گاہ رئیل اسٹیٹ کے بزنس ٹائیکون Jakub Zamrazil نے خرید لی اور انہوں نے اسے دنیا کی سب سے پرتعیش محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل کردیا- اس زیرِ زمین کمپلیکس میں 6750 اسکوائر فٹ کے رقبے پر پھیلا ماسٹر اپارٹمنٹ٬ 1720 اسکوائر فٹ کے رقبے پر پھیلے 7 سوئیٹس اور متعدد پرتعیش سہولیات موجود ہیں-

اس کمپلکیس میں باتھ روم کی بھی کمی نہیں ہے٬ یہاں ہر اپارٹمنٹ کے ساتھ ایک اعلیٰ قسم کا باتھ روم بھی موجود ہے- کمپلیکس کے رہائشیوں کے آرام کے لیے ایک گارڈن اور سوئمنگ پول بھی بنایا گیا ہے- اس کے علاوہ یہاں زمین کے اوپر موجود سورج کی روشنی کی مانند ایک مصنوعی روشنی کا بھی انتظام کیا گیا ہے- کمپلیکس میں جم بھی موجود ہے جو کہ ورزش کے لیے استعمال کی جانے والی ہر قسم کی جدید مشینوں سے آراستہ ہے-

اس کے علاوہ اس زیرِ زمین پرتعیش رہائش گاہ میں مووی تھیٹر٬ لائبریری اور بار بھی قائم کیا گیا ہے- یہاں ایسے اسٹور بھی موجود ہیں جو اتنی بھاری مقدار کھانے پینے کی اشیاﺀ کو ذخیرہ کو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جتنی کہ انسان کو یہاں دس سال تک گزارنے کے لیے درکار ہوگی-
 

image

اس کمپلکیس میں کانفرنس اور کیمونیکیشن روم بھی بنائے گئے ہیں اور یہاں اسپتال اور دانتوں کے علاج کی سہولت بھی موجود ہے- فی الحال یہ شاندار کمپلکیس صرف ایک شخص کی ملکیت میں ہے لیکن اس ارب پتی شخص نے اس پناہ گاہ کی مالیت کبھی بھی ظاہر نہیں کی-

Vivos Europa One
قیامت خیز تباہیوں سے بچنے کے لیے یہ زیرِ زمین تعمیر کی جانے والی محفوظ پناہ گاہ Vivos کے چیف ایگزیکٹو Robert Vicino کی ہے جنہوں نے امریکہ کے علاقے ساؤتھ ڈکوسٹا میں بھی زیرِ زمین پناہ گاہیں تعمیر کی ہیں- یہ زیرِ زمین پرتعیش پناہ گاہ جرمنی کے علاقے Rothenstein میں تعمیر ہے-
 

image

یہ بھی سرد جنگ کے زمانے کا ایک قدیم سابق بنکر تھا جسے رابرٹ نے خرید کر ایک پرتعیش رہائش گاہ میں تبدیل کر دیا- یہ پناہ گاہ چونے پتھر کے پہاڑوں کو کاٹ کر زیرِ زمین تعمیر کی گئی اور اس کی تعمیر کا مقصد بھی یہی ہے کہ کیمیائی حملوں٬ فضائی حملوں٬ سیلاب اور زلزلوں سے محفوظ رہا جاسکے- یہ پناہ گاہ 227,904 کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے-

اس پناہ گاہ کی تزئین و آرائش بھی انتہائی اعلیٰ ہے اور جس میں بےپناہ ماربل اور چمکتی لکڑی کا استعمال کیا گیا ہے- اس کے علاوہ یہاں ذاتی سوئمنگ پول٬ مووی تھیٹر اور جم بھی قائم ہیں- اس پناہ گاہ میں موجود بیڈرومز کی خوبصورتی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے کیونکہ انہیں نہ صرف انتہائی نفاست کے ساتھ سجایا گیا ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ کیا گیا ہے-
 

image

اس کمپلیکس میں ایک چڑیا گھر بھی ہوگا جس میں منتخب کردہ جانور رکھیں جائیں گے- اس کے علاوہ ایک چھوٹا سا میوزیم بھی قائم کیا جائے گا اور ساتھ ہی فن پارے بھی رکھے جائیں گے-

Survival Condo
امریکی ریاست کنساس کے علاقے Concordia کے نزدیک زمین کے نیچے ایک پرتعیش رہائش گاہ تعمیر کی گئی ہے جسے The Survival Condo Project کا نام دیا گیا ہے- زیرِ زمین تعمیر کی جانے والی یہ عمارت 15 منزلہ ہے- یہ عمارت ایسی قیامت خیز تباہ کاریوں سے آسانی سے محفوظ رہنے کے لیے تعمیر کی گئی جو کہ کسی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں جیسے کہ وبائی امراض٬ موسمی آفات٬ دہشت گردی کے حملے جس میں ایٹمی حملے بھی شامل ہیں-
 

image

یہ عمارت درحقیقت ایک سابقہ missile silo ( میزائل کی زیرِ زمین پناہ گاہ) میں تعمیر کی گئی ہے- اور یہ missile silo امریکی فوج نے 1960 میں اٹلانٹس “ ایف “ نامی میزائل کے لیے تعمیر کیا تھا- اس silo کو انتہائی مضبوط کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا ہے جبکہ اس کی دیواریں 9 فٹ موٹی ہیں اور یہ اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ بیرونی اطراف سے کیا جانے والی کوئی بھی ایٹمی حملہ ان پر اثر انداز نہیں ہوسکتا- ایک گنبد نما اسٹرکچر اس silo کا احاطہ کیے ہوئے ہے جو کہ 500 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کو بھی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے-

یہ کمپلیکس 70 افراد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اس کمپلیکس میں اتنے وسائل موجود ہیں کہ آئندہ چند سال تک یہ افراد باآسانی زندہ رہ سکتے ہیں- اور اس وقت تک کا انتظار کرسکتے ہیں جب تک کہ باہر کی دنیا پرامن نہیں ہوجاتی- اس کمپلیکس کا ایک فلیٹ کا رقبہ 2000 اسکوائر فٹ ہے اور اس کی مالیت رہائش کے اعتبار سے 1.5 ملین ڈالر سے لے 3 ملین ڈالر تک رکھی گئی ہے- اس پراجیکٹ کی منصوبہ بندی کرنے والے لیری ہال کا کہنا ہے کہ کمپلیکس کے تمام فلیٹ فروخت کیے جاچکے ہیں- یہ کمپلیکس انتہائی جدید اور پرتعیش سہولیات سے آراستہ ہے جس میں فلیٹ اسکرین ٹی وی٬ سوئمنگ پول٬ تھیٹر٬ جم٬ کلاس روم٬ لائبریری اور چھوٹا سا سرجری سینٹر بھی شامل ہے-
 

image

یہاں پر ہر رہائشی یونٹ میں ہر شخص کو پانچ سال تک ہر قسم کی خوراک کی فراہمی کا انتظام موجود ہے- اس کے علاوہ یہاں ایک ایسا گارڈن بھی موجود ہے جہاں 70 اقسام کے پھل اور سبزیاں اگائی جاسکیں گی جبکہ یہاں فش فارم بھی موجود ہے- اندرونی سہولت کے لیے جو ہوا فراہم کی جائیگی اسے پہلے نیوکلیائی٬ حیاتیاتی اور کیمیائی فلٹر سے گزارا جائے گا اور جب یہ سانس کی صورت میں انسانی جسم کے اندر جائیگی تو چند مخصوص طبی مسائل سے محفوظ رہا جاسکے گا- کمپلیکس کو بجلی مقامی برقی گرڈ اسٹیشن سے مہیا کی جائے گی اور بیک اپ کے طور پر ایک بڑی ونڈ ٹربائن اور ڈیزل جنریٹر موجود ہوں گے-

سیکورٹی کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو یہاں فوجی گریڈ کی سیکورٹی کا انتطام ہوگا- یہاں انفرا ریڈ کیمرے٬ مختلف قسم کے سینسر٬ مائیکرو فون٬ ٹرپ سینسر اور ڈیٹکٹر موجود ہوں گے- اتفاق سے قیامت خیز تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے والا اپنی نوعیت کا یہ کوئی واحد کمپلیکس نہیں ہے بلکہ امریکہ میں کئی مقامات پر لوگوں نے اپنے ذاتی بنکر بنا رکھے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE:

As tensions rise in North Korea, so has the demand for swish bunkers to survive the worst-case Armageddon scenario in style. Take a look inside the world's most luxurious subterranean shelters and keep your fingers crossed they'll never have to be used.