سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سے شہرت پانے والی ماڈل قندیل
بلوچ کے قتل کے الزام میں گرفتار مفتی عبدالقوی کا بدھ کے روز جھوٹ پکڑنے
کی مشین کے ذریعے یا پولی گراف ٹیسٹ کے ذریعے بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
انھیں بدھ کے روز ہی پولیس کی تحویل میں ملتان سے لاہور منتقل کیا گیا تھا
جہاں ان کا پولی گراف ٹیسٹ کے ذریعے بیان قلمبند کیا جانا تھا۔
|
|
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان کے سٹی پولیس آفیسر محمد سلیم نے بی بی
سی کو بتایا کہ 'مفتی عبدالقوی کا پولی گراف ٹیسٹ مکمل ہو گیا ہے اور انھیں
ملتان واپس لے جایا جا رہا ہے اور ٹیسٹ کا نتیجہ پولیس کو دو تین دن بعد
موصول ہوگا'۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں واقع پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی
میں کیے جانے والے ٹیسٹ کے دوران جدید سائنسی طریقوں کی مدد سے یہ جاننے کی
کوشش کی گئی کہ بیان دیتے وقت مفتی عبدالقوی سچ بول رہے تھے یا جھوٹ۔
اس طریقہ کار سے حاصل کردہ بیان سے پولیس کو مزید تفتیش میں مدد مل سکتی ہے
تاہم قانونی ماہرین کے مطابق بنیادی شہادت کے طور پر اس کی کوئی قانونی
حیثیت نہیں ہے۔یاد رہے کہ مفتی عبدالقوی کو حال ہی میں ان کی ضمانت منسوخ
ہونے کے بعد چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔
تاہم حراست کے دوران مفتی عبدالقوی کو سینے میں تکلیف کی شکایت پر ہسپتال
منتقل کر دیا گیا تھا۔ انھیں منگل کے روز ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فوجداری قانون کے ماہر وکیل رضوان عباسی کا کہنا
تھا کہ پولی گراف یا جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے بیان قلمبند کرنے والے
شخص کو بذاتِ خود عدالت میں پیش ہو کراس کے نتائج کو ثابت کرنا ہوگا۔
رضوان عباسی کا کہنا تھا 'انفرادی طور پر ٹیسٹ کے نتیجے کی عدالت میں شہادت
کے طور پر کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ جس شخص نے یہ ٹیسٹ لیا ہو اس کو خود
عدالت میں پیش ہو کر اسے ثابت کرنا ہو گا جس پر جرح بھی کی جائے گی'۔
|
|
پولی گراف ٹیسٹ کیا ہوتا ہے؟
پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق پولی گراف مشین ایسا
سائنسی آلہ ہے جو کہ بلڈ پریشر، سانس، نبض اور جلد میں ہونے والی جسمانی
تبدیلیوں کو اس وقت ناپتا ہے جب ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہوتا ہے۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس طریقہ کار سے اگر ملزم جھوٹ بولے تو اس کے ردِ
عمل کا موازنہ سچ بولے جانے والے ردِ عمل سے کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس ٹیسٹ
کے درست نتائج کا زیادہ تر دارومدار ٹیسٹ کرنے والے شخص کی مہارت پر ہوتا
ہے۔
ٹیسٹ سے قبل ملزم کو نہیں بتایا جاتا کہ اس کا پولی گراف ٹیسٹ کیا جائے گا۔
ٹیسٹ سے 24 گھنٹے قبل اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ملزم اچھی طرح سے
آرام کر چکا ہے اور کسی قسم کی دوا کے اثر میں نہیں ہے۔
مفتی عبدالقوی کو لاہور منتقل کے جانے کے بعد چند گھنٹے آرام کا وقت دیا
گیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل محمد امجد پرویز نے بتایا کہ
اس ٹیسٹ کے ذریعے لیے گئے بیان کو تائیدی یا توثیقی شہادت کے طور پر پیش
کیا جا سکتا ہے۔
محمد امجد پرویز کے مطابق 'آج تک پاکستان میں کبھی اس طریقے سے لیا گیا
بیان شہادت کے طور پرعدالت میں کسی مقدمے میں پیش نہیں کیا گیا'۔
|