جماعت سے تحریک تک کا سفر

 نومبر کا مہینہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ میں ایک یادگار دن کی حثیت رکھتا ہے ۔انیس سو پینسٹھ کی جنگ کے زخم ابھی ہرے ہی تھے کہ وقت کے ایک فوجی حکمران کے خلاف عوام میں نفرت کے انگارے سلگلنے شروع ہو گئے تھے ۔30 نومبر 1967کا دن اس ملک کی تاریخ میں ایک نئی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی گئی ۔ فوجی حکمران کی طرف سے لاہور شہر کی پوری انتظامیہ کو پارٹی قائدین کو جلسہ کی جگہ نہ دینے کی ہدایت جاری کی تھیں ۔ہمت اورجہدوجہد جب جنون بن جائے تو ساری پابندیاں بیکار ثابت ہوتی ہیں ۔انتظامیہ نے جب پورے شہر میں اجازت نہ دی تو ان میں سے موجود ایک شخص کے گھر کو جلسہ گا ہ بنا دیا ۔ڈاکٹر مبشر حسین کی رہائش گا ہ پر عبد الحفیظ پیرزادہ و دیگر قائدین کے ساتھ جب زوالفقار علی بھٹو،نے پارٹی قیادت سنبھالی تو دیکھتے ہی دیکھتے روٹی ، کپڑا مکان کا نعرہ عوام کے زہنوں میں سما گیا ۔پارٹی کے پہلے اجلاس میں آزادنہ غیر جانبدار خارجہ پالیسی ، پارلیمانی جمہوریت، اشترا کی معاشی اصطلاحات ، روشن خیالی اور ترقی پسند منشور میں سرفہرست تھے ۔ نصف صدی کے اس سفر میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر دور کی کٹھن آزمائشوں کا بھر پور سامنا کیا ۔آزمائش اور مسند اقتدار کی بے رحم موجوں کا ڈٹ کر سامنا کیا ۔ اقتدار کی کشتی ایوب خان سے چھین کر یحیی خان کے پاس تھی ۔مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن چکا تھا ۔1967میں بننے والی پارٹی پانچ سال سے بھی کم عرصے میں پورے پاکستان کی نمائندہ جماعت بن چکی تھی ۔زوالفقار علی بھٹو نے ملکی کما ن سنبھال لی 25.سال کے بعد ملک کو ایک متفقہ آئین دیا ۔ 94ہزار جنگی قیدیوں کی رہائی کو عمل میں لایا ۔ملکی بقا کے لیے ایٹمی پروگرام شروع کیا ۔کون بھول سکتا ہے آج بھی اس جملے کو "ہم گھا س کھا لیں گئے لیکن ایٹم بم بنائیں گئے "۔75سے ذائد اسلامی ممالک کی کانفرنس کا انعقاد لاہور میں کیا ۔پاکستان سٹیل ملز ،ہیوی مکینکل کمپلیس ،پورٹ قاسم بندگاہ بھٹو کے دیے ہوئے تحفے ہیں ۔چین کے ساتھ تعلقات کا سہرا بھی اسی پارٹی کے نام ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی یونیوسٹی کا سنگ بنیاد رکھا ۔ چھ سال سے بھی کم عرصے میں دنیا کی صف میں پاکستان کا نام نمایاں کیا لیکن بیرکوں میں بیٹھنے والوں کو یہ سب پسند نہ آیا ۔ 4اپریل 1989تا ریخ کا سیاہ ترین دن کا سورج جب غروب ہوا تو سب کے کانوں میں صرف ایک آواز گونج رہی تھی ۔ہمت اور جہدوجہد کا سفر یہاں پر رکا نہیں نصرت بھٹواور بابا کی پنکی نے ایک مرتبہ پھر کھڑا ہونے کی ٹھا ن لی ۔ یہ جانتے ہوئے کہ وقت کے فرعونوں نے بابا سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا تھا ۔ایسی ہمت اور استقلال کے ساتھ کھڑی ہوئی کہ ایک شاعر کا قلم بھی بولنے لگا "درتے ہیں بوٹوں والے،بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے "بابا کی پنکی کی محنت رنگ لائی 1988میں مسلم دنیا کی پہلی اور کم عمر ترین وزیراعظم کا حلف لیا ۔آمریت کو شکست دی باباکے دیے ہوئے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھایا ۔میگا پراجیکٹ کا آغاز کیا خواتین کو با اختیار بنایا ۔دفاعی نظام کو مضبوط بنایا ۔تین سال کے بھی کم عرصے میں پنکی سے بے نظیر بنا دیا ۔حکومت سے باہر رہ کر بھی عوام کی حقوق کی جنگ لڑی ۔ڈرایا گیا ، ڈھمکایا گیا ۔پھر بھی نہ مانی تو دو بھائیوں کی جنازہ گا ہ تک ساتھ جانا پڑا ۔جلا وطن کیا وہاں پر بھی عوام کے درد کو اپنا درد سمجھا۔کراچی واپسی پر خاموش رہنے کو کہا توانکا ر کر دیا ۔27دسمبر 2007کی شام چلی تو گئی لیکن اپنے ساتھ دنیا کی خواتین کی بہترین لیڈر کو بھی اپنے ساتھ لے گئی ۔طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں کے یقین کے ساتھ 28فروری 2008مرد حرر آصف علی زرداری کی زبان پر پھر پاکستان کھپے کا نعرہ تھا ۔ترقی کا ایک نئاسفر شروع کیا گیا ۔چین کے ساتھ گودار پورٹ پہلا قدم تھا ۔چایئنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی بنیاد رکھی ۔اٹھارہوین ترمیم کو ختم کیا ۔ اختیارت پارلیمنٹ کو منتقل کیے ۔این ایف سی ایورڈپر صوبوں کو ساتھ ملایا ۔آزاد عدلیہ کو بحال کیا بلوچستان کی محرومی کو ختم کرنے کے لیے آزاد حقوق بلوچستان شروع کیا ۔خیبر پختون خواہ کو اس کی پہچان دی ۔پاک ایرا ن گیس پائپ لائن میگا پراجیکٹ شروع کیا۔پہلی مرتبہ اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی ۔با عزت اقتدار کی منتقلی کو یقینی بنایا ۔ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق اور صوبے کا درجہ دیا ۔آزاد کشمیر میں میڈیکل کالجز اور تعلیمی ادارے دیے ۔مردحرر اور لخت جگر بے نظیر کی قیادت میں ایک نئے سفر پر گامزن ہیں ان پچاس سالوں میں ان گنت پارٹیاں وجود میں آئی لیکن قائم نہیں رہ سکی ۔حالات کی تیز دھاروں کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے ۔ لیکن جیالوں کو کوئی خریدنہیں سکا ۔ آج پارٹی کے جیالے پچاسواں یوم تاسیس منا رہے ۔آج اس پچاسواں یوم تاسیس ان سب جیالوں کو خراج تحسین جو ایک جماعت کے سفر سے لے کر ایک تحریک تک کے سفر میں ساتھ رہے ۔
 

Zubair Ahmed Malik
About the Author: Zubair Ahmed Malik Read More Articles by Zubair Ahmed Malik: 11 Articles with 7897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.