قانون کے رکھ والے ہی چور ہوں تو قانون کس کام کا؟

میں آپ کے سامنے اپنے علاقے کا ایک واقعہ بیان کرتا ہوں کچھ سال پہلے کی بات جب میری عمر تقریباََ کوئی ۱۵ سال ہوگی۔میرے علاقے میں ایک پولیس مقابلہ ہوا پولیس مقابلہ کہنا غلط بات ہوگی بس ایک ڈھونگ رچا گیا۔دو آدمی جو ہمارے علاقے سے بلکل واقف نہیں تھے ان کے پیچھے پولیس لگی ہوئی تھِی وہ ڈاکو کار میں تھے ہمارے علاقے میں ریت کے ٹیلے اچانک شروع ہو جاتے ہیں ان کی کار ان ٹیلوں میں نا چل سکی جس کی وجہ سے ان کو اترنا پڑا۔وہ دو ڈاکو تھوڑا سا چلے اور ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے۔اتنے میں پولیس بھی آگئی پولیس مقابلہ شروع ہوگیا دو پولیس والے شھید ہو گئے اور ایک کو ڈاکؤں نے پکڑ لیا۔جسے ڈھال بنا کر وہ نکل گئے۔یعنی دو پولیس والوں کو شھید کرکے فرار ہوگئے وہ بھی دن میں بغیر کسی سواری کے۔اب میں آپ لوگوں کو وہ بتاتا ہوں جو میری آنکھوں نے دیکھا۔ایس ایچ او کو بار بار فون آرہے ہیں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں جب دو پولیس اہلکار شھید ہوے تھے تب ایس ایچ او موجود نا تھا۔وہ بعد میں آیا تھا اور جس آدمی کو انہوں نے پکڑا تھا اسے ایس ایچ او نے خود بھیجا تھا تاکہ وہ اس کو پکڑ کر ڈھال بنا لیں اور فرار ہوجائیں۔آپ خود سمجھدار ہو کہ جن ڈاکؤں نے دو اہلکار کو شھید کردیا ہو تو ایس ایچ او کو کیا ضرورت تھی اکیلے آدمی کو بھیجنے کی۔اور حیران کن بات یہ ہے کہ وہ پولیس والا جسے ڈاکوؤں نے ڈھال بنا یا ہوا تھا اسی جگہ پر ہی چھوڑ کر چلے گئے جہاں وہ مجرم فائرنگ کر رہے تھے۔
اس واقع سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ اس ایس ایچ او نے جان بوجھ کر ان کو بھگایا۔ورنہ آسان نہیں ہوتا دن کو پولیس والوں سے نکل جانا وہ بھی بغیر وردی کے۔

یہ تو صرف ایک واقعہ ہے آج تو پاکستان کی پوری کی پوری پولیس رشوت خور ہے۔جہاں سے موقع ملتا ہے ادھر سے کھاتے ہیں۔امیر آدمی کی گھر میں اتنا عزت کوئی نہیں کرتا جتنا پولیس اسٹیشن میں اس کی عزت کی جاتی ہے اصل میں اس آدمی کی عزت نہیں کی جارہی ہوتی بلکہ اس کے پیسے کی عزت کی جا رہی ہوتی ہے۔

Mahmood Mandhrani
About the Author: Mahmood Mandhrani Read More Articles by Mahmood Mandhrani: 2 Articles with 1310 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.