خاتون کی دھمکی اور قائداعظم ؒ کی حاضر دماغی

قائداعظم رحمتہ اﷲ علیہ کی حاضر دماغی کا واقعہ سناتے ہوئے بمبئی (ممبئی) کے تاجر ولی بھائی نے بتایا کہ 25 دسمبر 1940 کو حاجی عمر اور چند دوست قائداعظم کے ساتھ ناشتہ کر کے فارغ ہوئے تو ایک شریک ِ محفل نے کہا کہ ہندو تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قائداعظم ٹرین میں فرسٹ کلاس کا پورا ڈبہ ریزرو کروا کر سفر کرتے ہیں جبکہ گاندھی تھرڈ کلاس میں سفر کرتا ہے۔ یہ سن کر قائداعظم رحمتہ اﷲ علیہ مسکرائے اور جواب دیا کہ ’’میرا گاندھی سے موازنہ ہی غلط ہے کیونکہ گاندھی کانگریس کے خرچ پر سفر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے کارکنوں کے لئے پورا ڈبہ ریزرو کروایا جاتا ہے جبکہ میں اپنے خرچ پر سفر کرتا ہوں۔‘‘

فرسٹ کلاس کا ڈبہ ریزرو کروانے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے قائداعظم رحمتہ اﷲ علیہ نے بتایا کہ ’’ایک دفعہ میں پنجاب میل کے ذریعے سفر کر رہا تھا اور فرسٹ کلاس میں تنہا بیٹھا تھا۔ وے ڈورہ اسٹیشن سے گاڑی چلی تو ایک اینگلو انڈین فیشن ایبل خوبرو خاتون آگئی اورمیرے سامنے بیٹھ گئی۔ میں کتاب پڑھنے لگا۔ جب گاڑی تیز ہوگئی تو وہ میرے پاس آئی اور کہا کہ ایک ہزار روپے نکالو ورنہ گاڑی کی زنجیر کھینچ کر شور مچا دوں گی۔ میں بت بنا خاموش بیٹھا رہا۔ وہ جب دو تین دفعہ اپنا مطالبہ دہرا چکی تو غصے سے میرا ہاتھ پکڑ کر چلائی کیا تم سن رہے ہو؟ میں آپ کو بدنام کردوں گی۔ میں فوراً بہرا بن گیا اور کانوں کو ہاتھ لگا کر اشارے سے کہا کہ میں سننے سے معذور ہوں۔ پھر میں نے کاغذ کا ایک ٹکڑا اور قلم اسے دیا اور اشارے سے کہا کہ اس پر لکھ دو۔ اس نے فوراً لکھ دیا ’’ ہزار روپے مجھے دو ورنہ بدنامی کے لئے تیار ہو جاؤ۔‘‘ میں نے وہ کاغذ جیب میں ڈالا اور گاڑی کی زنجیر کھینچ دی۔ گاڑی رکی اور گارڈ دوڑتا ہوا آیا۔ میں نے اسے کاغذ دیا۔ عورت گرفتار ہوئی اور گاڑی پھر چل پڑی۔ اس واقعے کے بعد میں ہمیشہ پورا ڈبہ ریزرو کروا کر سفر کرتا ہوں۔ ‘‘

بات ختم کرتے ہوئے قائداعظم رحمتہ اﷲ علیہ نے فرمایا ’’عوامی لیڈر کی زندگی میں کردار اس کی اہم ترین شے ہوتی ہے۔ اگر عوامی لیڈر کے کردار پر دھبے لگ جائیں تو اس کی کارکردگی بے معنی ہوجاتی ہے اور اس کی کامیابیاں مٹی میں مل جاتی ہیں۔‘‘ (بحوالہ اسلم بزمی ’’ہمارا قائد‘‘ (انگریزی) ص76۔ 75)

YOU MAY ALSO LIKE: