مکالمہ زندگی سے(تھاٹ آف دِی ڈے)

کیا اور کیوں گھور رہی ہو،،،زندگی مسکرانے لگی،،،ہلکے انداز میں بولی،،،تم
میں ہے ہی کیا،،،یا پھر تمہاری بوسیدہ سی سفید پوشاک میں بچا ہی کیا،،
ہے،،،جو دیکھا جاسکے۔

الجھے ہوئے ادھورے سے انسان ہوجیسے خزاں میں پاؤں تلےکچلے ہوئے
زرد پتے،،،چر،،،چر کرتے ہوئے،،،جیسے ماتم زدہ ہوں،،،

ہم نے زندگی کی تلخی کو کم کرنے کے لیے کہا،،،اچھا،،،سب سے ذیادہ درد،،،
کب ہوتا ہے،،،؟
وہ مسکرا کے بولی،،،تم بتادو،،،ہوا،،،یا،،،نہیں،،،،!!

ہم نے اپنی بے نور سی آنکھوں کو بند کرلیا،،،کہ وہ پڑھ نہ لے،،،! ہم بولے،،موت
اب تک آئی ہی نہیں،،،پھر کیسا درد،،،کیسا تجربہ،،،کیسا بیان،،،!

وہ ہنس کر بولی،،،میں تو تمہاری جڑواں ہوں،،کم سے کم،،مجھ سے تو جھوٹ نہ
بولو،،،،!

ہم نے اپنی زخمی روح کو،،،پردے کی اوٹ میں کرلیا،،،میری جڑواں کیسے،،،،؟،،،!

وہ غضبناک ہو کر بولی،،میں انسان نہیں ہوں،،جو جھوٹ بولوں،،یا،،،روح کو ناپاک
کر لوں،،،جب تک پیدا ہوئے تو زندہ ہوئے،،،کیونکہ میں ملی،،،ہوئی نا جڑواں،،،،؟،،!
اور سنو،،،موت کا درد،،،تکلیف سب سے ذیادہ نہیں ہوتی،،،سب سے ذیادہ تکلیف
درد،،،دکھ تب ہوتا ہے،،،جب کوئی سفید پوش بہت مجبور ہو کر ہاتھ پھیلاتاہے!
دیکھنا،،،ہر لمحے میں ہزار بار مرتا ہے،،،،!

اور،،،تم سے ذیادہ کون اس درد کو جانتا ہے،،،جھوٹ بولتے ہو،،،کہ اس کرب سے،،،
درد سے ناواقف ہو،،،

ہم نے خاموش احتجاج سے زندگی کو دیکھا،،آنکھوں نے ہمارا پردہ چاک کردیا،،،ہم
نے چہرہ دوسری جانب کرلیا،،،

وہ پھنکار کے بولی،،،دیکھا،،،کیسا درد ہوتا ہے،،،آج بھی آنکھ سے نکلے جارہا ہے
کہاں کہاں سے روکو گے،،،انسان اپنی موت پر نہیں روتا،،،مگر،،، سفید پوشی کی،،،،
موت پر خود بھی رونا پڑتا ہے،،،

درد بھی عجب ہے
جب ہو کرتا غضب ہے
ہو فولادی پھر بھی
انسان روتا ضرور ہے
یہی سفید پوشی کا اصول ہے

دروازہ کھلا رہ گیا،،،زندگی آئینہ دکھاکے چلتی بنی،،،،!!!!
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193749 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.