کاہنہ سستا رمضان بازار سروس روڈ پر لگا دیا گیا۔شہریوں کی مشکلات میں اضافہ

 رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے شروع ہوتے ہی اشیاء خوردونوش کی قیمتیں اس قدرتیزاُڑان بھرتی ہیں کہ انسانی پہنچ سے دورنکل جاتی ہیں،ذخیرہ اندوزاورحد سے زیادہ منافع خوری انسان کوحیوان بنادیتی ہے۔قیمتیں کنٹرول کرنے والے اورملاوٹ پرقابوپانے والے محکمے پنجاب فوڈاتھارٹی اورپرائزکنٹرول کمیٹیاں ساراسال بیکاررہنے کے بعدرمضان المبارک آتے ہی یوں غائب ہوجاتے ہیں جیسے ابلیس کے ساتھ قید کرلئے گئے ہوں۔حکومت بھرے بازروں کے اندرالگ سے سستے رمضان بازارسجاکرجانے کیاثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ اس سستے بازارمیں درجہ دوئم سے درجہ ہشتم کی اشیاء خوردونوش بغیرکسی ریایت کے فروخت کی جاتی ہیں۔سکیورٹی انتظامات ایسے کئے جاتے ہیں جیسے سونابانٹاجارہاہو۔سستے رمضان بازارں میں غریب لوگ بچت کی کوشش میں جاتے جہاں ناقص اشیاء خوردونوش کے سٹال لگے ملتے ہیں بھلاوہاں سکیورٹی کی کیاضرورت ہے جبکہ باقی بازارمیں لوگ بغیرسکیورٹی ہی ساراسال خریداری کرتے ہیں۔ایساہی ایک رمضان بازارکاہنہ نومین بازارکے عین درمیان مصروف ترین کاچھاچوک میں لگایاگیاہے،انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ غیرقانونی تجاوزات کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے حکومت نے سروس روڑپرسستارمضان بازارلگاکرشہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیاہے۔جس مقام پریہ بازارلگایاگیاہے وہ بالکل ماڈل مارکیٹ کاہنہ جوکہ خالی پڑی ہے کے باہرمین فیروزپورروڑ کے ساتھ مصروف ترین سرورس روڑہے۔غیرقانونی تجاوزات کاہنہ نومین بازارکاانتہائی درینہ اورسنگین مسئلہ ہے۔ماڈل تھانہ،ماڈل مارکیٹ اورماڈل بازارکاہنہ میں غیرقانونی تجاوزات کے حوالے سے متعددباروزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف،مئیرلاہورکرنل (ر)مبشرجاوید،ڈی سی لاہورسمیراحمدسیدنوٹس لے چکے ہیں۔غیرقانونی تجاوزات کے خاتمے کے سلسلے میں ایک عدد خصوصی کیمپ بھی نشترٹاؤن انتطامیہ کی جانب سے لگایاگیا،ہرروزآپریشن بھی کیاجاتاہے،انتہائی اقدامات کے باجودکاہنہ مین بازار،مین فیروزپوررڑ،کاچھاچوک کے دونوں اطراف ناجائزتجاوزات کی بھرمارنشترٹاؤن انتظامیہ کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔کاہنہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے انتخابی حلقے کاحصہ ہے۔مقامی ایم این اے،چیئرمین اورکونسلرحضرات سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے مقامی دکانداروں اورریڑی بانوں کیخلاف کوئی اقدام تودورکی بات ہے زبان تک نہیں کھولتے جبکہ نشترٹاؤن کے ملازمین ڈپٹی میئراورٹی ایم اے کے نام پرپانچ سے دس ہزارفی دکانداراوردوسے پانچ ہزارفی ریڑی اورٹھیلہ منتھلی لیتے ہیں جبکہ یوسی کاہنہ کے ملازمین فی ریڑی اورٹھیلہ روزانہ کی بنیادپرسوسے دوسوروپے کے ساتھ سبزیاں،گوشت،دالیں،گھی،چینی اورپھل وغیرہ وصول کرکے سروس روڑ پرغیرقانونی تجاوزات قائم کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔جوریڑی بان یادکاندارمنتھلی دینے سے انکارکرتے ہیں اُن کیخلاف آپریشن کردیاجاتاہے۔اس سال لگنے والاسستارمضان بازاراخالی ماڈل مارکیٹ کی بجائے مصروف ترین سروس روڑپرلگایاگیاہے یہ نہ صرف انتظامیہ کی نااہلی ہے بلکہ غیرقانونی تجاوزات کی سرپرستی کامنہ بولتاثبوت بھی ہے۔سارا سال عام بازاروں میں اشیاء خوردنوش کامعیاراورقیمتیں کنٹرول نہ کرنے والی حکومت رمضان المبارک میں سستے رمضان بازارلگاکرآخرکیا ثابت کرناچاہتی ہے۔کیارمضان المبارک کے علاوہ گیارہ مہینے خریداری کرنے والے غیرملکی ہوتے ہیں یاغیرمسلم؟۔ایک عوامی سروے کے دوران90 فیصد شہریوں نے سستارمضان بازارغیرضروری،غیرتسلی بخش اوربدانتظامی قراردیدیا۔شہریوں کاکہناتھاکہ انتہائی کم آئٹمزکی دستیابی ،ناقص معیاراورقیمتیں عام بازارسے ملتی جلتی ہیں۔سستے رمضان بازاروالی قیمتوں میں ہی عام بازارسے اشیاء خوردونوش مل جاتی ہیں تولوگ کس لئے سستے رمضان بازارجائیں ۔شہریوں کاکہناتھاکہ حکومت عوام کے ساتھ مخلص ہے توساراسال عام بازروں میں قیمتوں کوکنٹرول کرے اورمعیارکوبہتربنائے تاکہ رمضان المبارک میں الگ سے سستے بازارلگانے پرکروڑوں خرچ نہ کرنے پڑیں۔سستے بازارکاتماشہ لگانے کی بجائے اشیاء خوردونوش کے معیارکوبحال کیاجائے،منافع خوروں اورذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لاکرمہنگائی کے طوفان کوقابوکیاجائے توسستے رمضان بازارلگانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 511533 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.