وومنز آن وہیلز

پاکستان میں بلاشبہ لڑکیوں کا یا یوں کہہ لیں خواتین کے ٹرانسپورٹ کے بہت سے
پرابلمز ہیں،،،!!

بس،،،رکشہ،،،ٹیکسی،،،کار،،،ٹرین ہر جگہ انہیں بہت سی ان بیئرایبل کنڈیشنز کا ،،،،
سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس صدی کو اگر اکانومی صدی کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا،،،!!! پاکستا کے بڑے،،،
شہروں میں لڑکیاں کاریں ڈرائیو کرتی نظر آتیں ہیں،،،!!
عام حالات میں جو لڑکیاں تعلیم ،،جاب یا کسی بھی کام کیلئے گھرسے باہرنکلتی
ہیں،،،تو سب سے بڑا ٹرانسپورٹ کا پرابلم اسے فیس کرنا پڑتا ہے۔

پھر پبلک ٹرانسپورٹ بہت کم ہے،،،بس مل جانےکے بعد اس میں موجود لوگ بھی
اک بہت بڑا مسئلہ ہیں،،،!!

ہر لڑکی کو تنگ کرنا میں فرض سمجھتا ہوں
یہ تو میں اپنا قومی قرض سمجھتا ہوں

پنجاب حکومت نے اس معاملے کو بہت سیریس لیا ہے،اور اک بائیک کی ریلی کا
اہتمام کیا،،،جس میں بہت سی لڑکیاں بائیک چلاتے نظرآئیں۔

حکیم جلیبی صاحب نے یہ منظر ٹی وی پر دیکھا تو سر تھام لیا،،،ہم نے حیرانی سے
پوچھا،،،ایسا ری ایکٹ کیوں؟؟؟
حکیم صاحب بولے،،،بھائی اب جو ذرا سا سکون تھا وہ بھی غرق ہونے والا ہے،،!! ہم
بولے،،،لڑکیوں کے بائیک چلانے کا سکون سے کیا تعلق؟؟؟

حکیم صاحب نے ہمیں ایسے دیکھاجیسےوہ اپنےکسٹمر یعنی مریض کو دیکھتے
ہیں،،،بولے بھائی یاتو آپ بہت بھولے ہیں،،،یا آپکی فی میل سٹڈی بہت خستہ،یعنی
تھرڈ کلاس ہے،،،بھائی سوچو لیڈیز جب بائیک چلائیں گی،،تو اک تو ہیلمٹ کیوجہ
سے پتہ نہیں چلنا کہ آپا چلارہی ہے یا پڑوسن ہے،،،بندہ چیر بھی نہیں پائے گا
جس سے مردوں کو الجھن ہوگی،،جس کی وجہ سے بہت سی دماغی پرابلمز ہوں
گی۔

روز روز پٹرول پمپ پر پٹرول کے ریٹس پر جھگڑا ہوگا،،،پٹرول کے ریٹ فکس ہوتے
ہیں،،،لیڈیز کو پیسے کم کروانے کی عادت ہوتی ہے ،،،روز صبح شام پٹرول پمپ
بیٹل گراؤنڈ بنے رہیں گے،،،!!

پھر لیڈیز کو میچنگ کا بڑا پرابلم ہے،،،لیڈیز اپنے کپڑوں کے رنگ کے حساب،،،
سے بائیک کا کلر مانگیں گی،،،اب جامنی بائیک کونسی کمپنی بنا کر دےگی
اگر کلر میچ نہیں ہوگا،،،تو بائیک کے کلر کے کپڑے بنوائیں گی،،!!
جس سے ماہانہ بجٹ میں اضافہ ہوگا،،،گھر بھی بیٹل گراؤنڈ بن جائے گا،،،!!!!

پھر ایکسیڈنٹ بہت ہوں گے،،،کوئی بھی بچی بائیک چلارہی ہوگی،،،لوگوں کا
دھیان سڑک سے ہٹ کر بائیک پر چلا جائے گا،،،یہ انسانی جان کا مسئلہ بن
جائے گا،،،!!

اب ٹریفک پولیس کبھی کبھی مار کھاتی ہے پھر زنانہ بائیکر سے روز ہی پٹ
رہے ہوںگے،،،کچھ یوں سننے کو ملے گا،،،
کم بخت منا اور اسکا ابا کب سے کھانےکے لیے مس بیل دے رہے،،،تو یہاں
بائیک روک رہا تیری یہ مجال،،،

جب تک ٹریفک پولیس والا یہ یقین نہ دلادے گا کہ وہ اس کے منے کا ابا
نہیں،،،جب تک وہ منے کے اباکی طرح پٹتارہے گا،،،!!
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1189887 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.