فیشن کی اندھی تقلید

گزشتہ کئی سالوں میں پاکستان کی فیشن انڈسٹری نے بے مثال ترقی کی منازل طے کی ہیں ۔ پاکستانی ڈیزائنرز نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں ۔ پہلے کے فیشن شوز میں اور آج کے فیشن شوز میں بہت فرق ہے۔ پہلے ایک مخصوص طبقہ ان شوز سے متاثر ہوتا تھا اب عام گھریلو خواتین بھی اس بات کا شعور رکھتی ہیں کہ کیا چیز "ان"ہے اور اسی مناسبت سے چیزیں زیب تن کرتی ہیں ۔ فیشن انڈسٹری کی اس ترقی میں میڈیا کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔یہ باتیں خوش آئند ضرور ہیں مگر ایک اسلامی معاشرے کا حصہ ہونے کی وجہ سے میڈیا اور ڈیزائنرز پر بڑی ذمہ داری عائد کرتیہیںکہ اپنی اسلامی اقدار اور روایات کو فراموش کئے بغیر اپنا کردار ادا کریں ۔ مگر اس معاملے میں بھی ہم نے دہرا معیار اختیار کیا ہوا ہے۔ ہمارے ڈراموں اور ٹی وی شوز میں جس طرح کا لباس دکھایا جا رہا ہے وہ ہمارے معاشرے کی عکاسی کم اور مغربی معاشرے کی عکاسی ذیادہ کرتا نظر آتا ہے ۔ بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا کلچر انڈین اور ویسٹرن کلچر کا مجموعہ بنتا جا رہا ہے ۔ خبریں اس وقت بھی سنی جاتی تھیں جب نیوز کاسٹر سر پر ڈوپٹہ اوڑھتی تھیں ۔ ڈرامے اس وقت دیکھے جاتے تھے جب ان میں کام کرنے والی خواتین اپنا قومی لباس زیب تن کرتی تھیں ۔۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہےاس لئے ہر چیز کا تعین اسلام کی رو سے ہی کیا جا سکتا ہے۔مگر ایسا کرنا یہاں قدامت پسندی اور دقیانوسیت میں شمار کیا جانے لگا ہے۔ حالانکہ اسلام نے عورت کو جو عزت اور مقام دیا اس کی مثال کسی اور مذہب میں نہیں ملتی۔ہم فیشن کے نام پر جن معاشروں کی پیروی کرتے ہیں در حقیقت وہاں کی خواتین اپنے بنیادی حقوق تک سے محروم ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید وومن ڈے منانے کی نوبت ہی نہ آتی۔جسقوم میں بد تہزیب پہناوا فیشن اور عورتوں کی بےباکی آزادانہ طرز زندگی کی ضامن سمجھی جائے اس معاشرے کا زوال کوئ نہیں روک سکتا۔ اور ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہاں معصوم بچیاں تک محفوظ نہیں ۔اس سے بڑھ کر زوال کی علامت اور کیا ہوگی۔درحقیقت ہم دوہری ذندگی گزار رہے ہیں ۔ایک طرف سوشل میڈیا پر عورتوں کے حقوق کے لئے مختلف تحریکیں چلائی جا رہی ہیں دوسری طرف ٹی وی ڈراموں سے ڈوپٹہ ہی نا پید ہوتا جا رہا ہے۔فیشن کی اجارہ داری کا یہ عالم ہے کہ خواتین نے عبایا پہننا شروع کیے تاکہ کوئ بری نظر ان پر نہ اٹھ سکے تو فیشن کے نام پر ایسے عبایا مارکیٹ میں لائے گئے کہ آپ پہن کر نکلیں تو ہر نظر آپ پر اٹھے۔ عورتوں نے حجاب کرنا شروع کیا تو اسے بھی فیشن کا حصہ بنا دیا گیا اگر یہ مان لیا جائے کہ جو چیز اسلام کے منافی نہیں اسے اختیار کرنے میں کوئ حرج نہیں تو بھی نیت بحرحال شرط ہے۔ اس لئے یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ نیت فیشن کی تقلید نہ ہو۔ ڈوپٹہ اور حجاب مسلمان عورت کا وقار ہیں ہمیں انہیں اپنی خوبصورتی چھپانے کے لئے اختیار کرنا چاہیے بجائے اسکے کہ ہم انہیں خوبصورتی بڑھانے کے لئے استعمال کریں اور صرف خواتین ہی نہیں مرد حضرات بھی فیشن کی اس وبا کے زیر اثر ہیں ۔ اس کی روک تھام کے لئے یقینا اقدامات کئے جانے چاہیے ۔ لیکن اس سے ضروری چیز اپنی اصلاح آپ ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سےغیر اسلامی کاموں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

Sana Waheed
About the Author: Sana Waheed Read More Articles by Sana Waheed: 25 Articles with 35262 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.