آؤ !محبوبِ خدا کے '' اختیارات،،کی باتیں کریں

صرف منصف مزاج لوگوں کے نام(اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا کہ) ہر شے کا حقیقی مالک و مختار صرف اللہ عزوجل ہی ہے اور اس نے اپنی خاص عطاء اور فضل و کرم سے اپنے پیارے حبیب نبی کریم رؤوف رحیم ؐ کو کونین کا حاکم اور ساری خدائی کا والی اور مختار بنایا ہے اللہ تعالیٰ کی عطاء کے بغیر کوئی مخلوق کسی بھی ذرہ کی مالک و مختار نہیں ۔

سرکار دوعالم ؐ کے اختیارات کے بارے میں قرآن مجید میں ہے
آیت نمبر 1: ما کان لمومن ولا مومنۃ اذا قضی اللہ و رسولہ امرا ان یکون لھم الخیرۃ من امرھم ( الاحزاب 36)
ترجمہ: اور نہ کسی مسلمان مرد اور نہ کسی مسلمان عورت کو ( یہ حق ) پہنچتا ہے کہ جب اللہ عزوجل اور اس کا رسول ( ؐ ) ( کسی معاملہ میں ) کچھ حکم فرمادیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے

آیت نمبر 2: و یحل لھم الطیبت و یحرم علیہم الخبائث ( اعراف 157)
ترجمہ: اور وہ ( نبی کریم ؐ ) ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا۔

آیت نمبر 3: قاتلو الذین لا یومنون باللہ و بالیومِ الآخر و لا یحرمون ما حرم اللہ ورسولہ ( التوبہ 29)
ترجمہ: لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ تعالیٰ پر قیامت پر اور حرام نہیں مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے

آیت نمبر 4: ومااٰتٰکم الرسول فخذوہ و ما نھٰکم عنہ فانتھوا ( الحشر 7)
ترجمہ: اور ( جو ) کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لے لواور جس سے منع فرمائیں اس سے باز رہو

آیت نمبر 5: اغناھم اللہ و رسولہ من فضلہ ( التوبہ پارہ 10)
ترجمہ: انہیں دولت مند کردیا اللہ عزوجل اور اس کے رسول (ؐ ) نے اپنے فضل سے

آیت نمبر 6: و انعم اللہ علیہ و انعمت علیہ ( پارہ 22ربع اول)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اسے نعمت بخشی اور ( اے نبی ؐ) تو نے اسے نعمت بخشی

آیت نمبر 7: ولو انھم رضوا ما اٰتاھم اللہ و رسولہ و قالوا حسبنا اللہ سیؤتینا اللہ من فضلہٖ و رسولہ ( سورۃ التوبہ پارہ 10 ) ترجمہ: اور کیا خوب تھا اگر وہ راضی ہوتے خدا ( عزوجل ) اور اس کے رسول کے دئیے پر اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دے گا اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے

ان آیات سے روزِ روشن کیطرح یہ بات واضح ہورہی ہے کہ رسول اللہ ؐ کے لیے '' حرام قرار دینے '' کے اختیار کو نہ ماننا کفار (دشمن ) کی صفت ہے مسلمان کی نہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ سرکار دوجہاں ؐ کے لیے '' جو کچھ چاہیں عطافرمانے '' اور '' جس بات سے چاہیں منع فرمانے '' کا اختیار ثابت ہے -

اسی طرح احادیث مبارکہ سے ہمیں سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ باعث نزول سکینہ ؐ کے عظیم الشان اختیارات کے بارے میں واضح پتہ چلتا ہے جیسا کہ

حدیث نمبر 1:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ہمارے پیارے آقا مدینے کے تاجدار ؐ نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو اختیار دیا ہے کہ وہ دنیا کو لے لے یا اس چیز کو جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے (یہ سن کر ) صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے تو ہم کو ان کے رونے پر بڑا تعجب ہواکہ جناب رسول کریم رؤوف رحیم ؐ تو کسی عبد کی خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا ہے ( بعد میں معلوم ہوا کہ ) جس بندے کو اختیار دیا گیا تھا وہ تو آپ ؐ ہی تھے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہم میں سے سب سے زیادہ علم والے تھے
( بخاری شریف کتاب المناقب جلد ١ ص ٥١٦ )

علماء کرام فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ بات واضح طور پر سمجھ آرہی ہے کہ رسول اللہ ؐ کا وصال اختیاری تھا نہ کہ اضطراری:

حدیث نمبر2 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم سرکار دوعالم نبیوں کے سردار کونین کے مالک و مختار باذن پروردگار عزوجل و ؐ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا اوراس نے عرض کیا یارسول اللہ ؐ میں ہلاک ہوگیا تو آپ ؐ نے فرمایاکہ تجھے کیا ہوا عرض کی میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے رسول اکرم نور مجسم شاہ بنی آدم ؐ نے فرمایا کہ تو غلام رکھتا ہے جس کو آزاد کرسکے اس نے عرض کیا '' نہیں'' آپ ؐ نے فرمایا کیا تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھ سکتا ہے اس نے کہا '' نہیں '' آپ ؐ نے فرمایاکیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتا ہے اس نے عرض کیا '' نہیں '' راوی کہتے ہیں کہ حضور پر نور شافع یو م النشور ؐ تھوڑی دیر ٹھہرے رہے ہم وہیں پر تھے ایک کھجوروں کا ٹوکرہ پیش کیا گیا آپ ؐ نے ارشاد فرمایا سائل کہاں ہے اس نے جواب دیا یارسول اللہ ؐ میں حاضر ہوں آپ ؐ نے فرمایا یہ ٹوکرہ پکڑو اور اسے صدقہ کرو اس نے عرض کی یارسول اللہ ؐ کیا جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو ( اس پر صدقہ کروں ) اللہ عزوجل کی قسم! مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کوئی شخص ایسا نہیں جو میرے گھر والوں سے زیادہ محتاج ہو سرکار مدینہ سرور قلب و سینہ فیض گنجینہ ؐ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ ؐ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے تو پھر آپ ؐ نے اس سے فرمایا جا یہ کھجوریں اپنے اہل و عیال کو کھلا( بخاری شریف کتاب الصوم جلد ١ ص 259)

اس حدیث پاک سے واضح معلوم ہورہا ہے کہ کسی سے کفارہ ساقط کردینا یہ صرف آپ ؐ ہی کا اختیار ہے نہ پہلے کسی کو تھا نہ بعد میں یہ اختیار کسی قاضی و مفتی کو ہوگا

حدیث نمبر3 : حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ حضرت خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ وہ شخص ہیں کہ مدینے کے تاجدار دوجہاں کے مالک و مختار باذن پردردگار عزوجل و ؐ نے ان کی گواہی دو مردوں کی گواہی کے برابر قرار دیا ہے
( بخاری شریف کتاب الجہاد جلد اول ص 394)

یہ اختیار مصطفی ؐ ہی تو ہے حالانکہ قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے کہ گواہی کے لیے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے واستشہدوا شھیدین من رجالکم فان لم یکونا رجلین فرجل و امرأتان
( البقرہ 282آیت)

حدیث نمبر4 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم رؤف رحیم ؐ نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کاخیال نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا ( بخاری شریف جلد ١ ص 122)

حدیث نمبر5 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگوں تم پر حج فرض کردیا گیا ہے پس حج کرو ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ؐ کیا ہر سال حج فرض ہے ؟ آپ ( ؐ ) خاموش رہے یہاں تک کہ ا س نے تین مرتبہ عرض کیا چند لمحات کے بعد سرکار دوجہاں مالکِ کون و مکان ؐ نے ارشاد فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال فرض ہوجاتا اور تم اس کی ادائیگی کی طاقت نہ رکھتے
( مسلم شریف جلد ١ ص 432کتاب الحج )

ان احادیث مبارکہ سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ ہمارے پیارے نبی کریم ؐ بے اختیار نہیں بلکہ بااختیار بن کر تشریف لائے ہیں

حدیث نمبر6: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا راوی ہیں کہ نبیوں کے سردار دو جہاں کے مالک و مختار باذن پروردگار عزوجل ؐ نے ارشاد فرمایا اگر ہم چاہیں تو ہمارے ساتھ سونے کے پہاڑ چلا کریں ( مشکوٰۃ شریف جلد 2ص 521)

حدیث نمبر7 : حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے تھوڑے سے کھانے کو لعاب مبارک سے کثیر بنادیا

حدیث نمبر8 : پیالہ میں ہاتھ مبارک رکھ کر پیالہ میں پانچ دریا بہادئیے

جیسا کہ اعلیٰ حضرت شاہ احمد رضا خان علیہ الرحمۃفرماتے ہیں
انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں پنجآب رحمت کی ہیں جاری واہ واہ

حدیث نمبر9 : کنویں میں تیر ڈال کر اس کا پانی بڑھا دیا

حدیث نمبر10: ایک بڑھیا کے مشکیزہ سے سب کو سیراب کیا لیکن مشکیزہ ویسے کا ویسا بھرارہا

حدیث نمبر11: استنجاء کرنے کے لیے دو درختوں کو پکڑکر پردہ بنادیا

حدیث نمبر12: درخت نے جھک کر آپ ( ؐ ) پر سایہ کیا

حدیث نمبر13:سوکھی بکری کے تھنوں سے دودھ کے برتن بھر لئیے ( حدیث نمبر 7تا 13از مشکوٰۃ باب المعجزات )

حدیث نمبر14: حضرت انس رضی اللہ عنہ کے باغ میں قدم مبارک رکھا وہ سال میں دو دفعہ پھلنے لگا ( مشکوٰۃ باب الکرامات )

حدیث نمبر15: چاند پر مدینے کے تاجدار بے کسوں کے مددگار ؐ کی حکومت کہ دو دفعہ چاند کو انگلی کے اشارے سے چیر دیا
( صحیح بخاری و صحیح مسلم شفا شریف جلد ١ ص 237)

سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہو چاک
اندھے نجدی دیکھ لے قدرت رسول اللہ کی عزوجل و ؐ

حدیث نمبر16: حضور پر نور ؐ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی چادر میں قوت حافظہ عطا فرمایا
( صحیح بخاری جلد 1ص22)

حدیث نمبر17: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کی آنکھ درست فرئی اسی طرح حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھ درست فرمادی
( خصائص کبریٰ جلد 1ص218,217)

اختیار فی التکوین میں خلاصہ کلام یہ ہے کہ مدینے کے تاجدار دوعالم کے مالک و مختار باذنِ پروردگار عزوجل و ؐ کی زبان کن کی کنجی ہے اس سے بڑھ کر امور تکوینیہ میں اختیار کیا ہوسکتا ہے

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے کیا خوب فرمایا
وہ زبان جس کو سب کن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام

الحمد للہ اس موضوع پر بے شمار احادیث موجود ہیں المختصر نبی کریم رؤوف رحیم ؐ کی حیثیت محض پیغام رساں کی سی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے شارع ،مُحِلٌّ، محرم اور حاکم و مطاع بھی ہیں

عزم مصمم:جب تک دم میں دم ہے اپنی صلاحیتیں نبی کریم ؐکی مدحت و رفعت میں صرف کرونگا
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 344638 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.