خالق کائنات کا عظیم تحفہ ۔ رحمتوں اور برکتوں کا ماہ صیام

ارشاد باری تعالیٰ ہے مفہوم: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن پاک نازل کیا گیالوگوں کے لیئے ہدائت اور ہدائت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا۔ سورۃ بقرہ میں روزوں کی فرضیت کا حکم آیا اور مہینہ کا تعین بھی فرمادیا۔ کہ اﷲ کا عظیم کلام ضابطہ کائنات اسی ماہ کی ایک شب مبارکہ میں لوح محفوظ سے نازل ہوا۔ بعد میں تھوڑا تھوڑا حسب حالات صاحب قرآن رحمۃ للعلمین ﷺ پر اسکی تنزیل ہوئی۔قرآن پاک کتاب ہدائت ہے، اسکے بیانات واضح روشن دلائل رکھتے ہیں ، حرام و حلال ، حق اور باطل کے درمیان کوئی ابہام نہیں چھوڑتا ۔ جہاں انسان کی سچی رہنمائی کرتا ہے وہیں اسکے دنیاوی مادی معاملات میں بھی قرآن پاک نے پوشیدہ خزانوں سے متمتع ہونے کی تعلیم دی ہے۔جس ماہ مبارک میں نزول قرآن ہوا اسے قرب الہی کے لیئے مختص کرتے ہوئے بندے کو صفات الہیہ سے متصف کرنے کا نسخہ قرار دیا۔ صوم کا لغوی معنی ہے کہ اپنے نفس کو کھانے ، پینے اورصحبت خاص سے دور رکھنا۔اس بات میں اختلاف ہے کہ نماز افضل عبادت ہے یا روزہ۔ اکثر نے فرمایا کہ نماز افضل عبادت ہے اور بعض نے کہا کہ روزہ افضل عبادت ہے۔

دانائے راز کن فکاں صادق المصدوق،دانائے مکان و لامکاں شاہ شہاں رحمۃ للعلمین ﷺ کے فقط وہ ارشادا ت جو مشکوۃ شریف کی زینت ہیں ، بغرض ثواب تحریر کررہا ہوں۔ عربی متن نہ لکھنے کی وجہ بے ادبی کے خوف سے ہے۔ اپنے پیارے نبی ﷺ کے ارشاد پڑھو اور جنت کے لیئے توشہ بنائے۔اس ماہ مبارک کی آمد سے قبل سرور کون ومکاں ﷺ نے فرمایا مفہوم: حضرت ابو ہریرۃ رضی اﷲ عنہ روائت فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے کہ جب رمضان داخل ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ایک روائت کے مطابق جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، اور شیاطن کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔ اور ایک روائت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں(بخاری و مسلم شریف)حضرت سہل بن سعد رضی اﷲ عنہ روائت فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں ایک کا نام الریا ن کہ اس سے سوائے روزہ داروں کے اور کوئی داخل نہ ہوگا۔(بخاری و مسلم شریف)حضرت ابو ھریرۃ رضی اﷲ عنہ روائت فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ جس نے روزہ رکھا ایمان کے ساتھ اور ثواب کے حصول کے لیئے تو اسکے پہلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔اور جس نے قیام کیا رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے تو اسکے پہلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور جس نے قیام کیا شب قدر کا ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے تو اسکے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم شریف)حضرت ابو ھریرہ رضی اﷲ عنہ روائت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے ابن آدم کے تمام اعمال کا ثواب کئی گنا کیا جاتا ہے کہ ایک نیکی کو دس گنا سے سات سو گنا کیا جاتا ہے اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ سوا روزہ کے کہ وہ میرے لیئے ہے اور اسکی جزا میں خود دونگاجو میں چاہوں ۔ فرمایا کہ روزہ دار کے لیئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی روزہ افطاری کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے بوقت ملاقات( طویل وقت کی بھوک پیاس برداشت کرکے بوقت افطار بندہ بہت خوش ہوتا ہے کہ اﷲ نے اسکا روزہ پورا کرایا اور بروز محشر اپنے رب کی ملاقات جملہ نعمتوں سے بڑھ کر رہے۔ ) روزہ دار کے منہ کی باس اﷲ کے نزدیک مشک عنبر سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔

روزہ ڈھال ہے (یعنی روزہ انسان کو گناہ کرنے سے روکتا ہے) آقا کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو بیہودہ باتیں نہ کرے( یعنی جھوٹ اور بے حیائی کی باتیں نہ کرے)گالیاں اور دشمنی کی آواز نہ نکالے اور اگر کوئی اسے گالیاں دے یا لڑائی کرے تو کہدے کہ میں روزہ دار ہوں (بخاری شریف و مسلم شریف)حضرت ابو ھریرۃ رضی اﷲ عنہ سے روائت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آیاجو برکت کا مہینہ ہے اس کے روزے اﷲ تعالیٰ نے تمہارے اوپر فرض فرمائے،اس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں،شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے،رمضان میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہنیے سے بہتر ہے یعنی شب قدر،جس نے اپنے آپ کو خیر سے محروم کیا وہ خیر سے محروم ہوا(احمد و نسائی شریف)سیدنا حضرت عبداﷲ بن عمرنے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا روزے اور قرآن پاک بندے کی شفاعت کریں گے روزہ کہے گا کہ اے میرے رب میں نے اسے کھانے اور شہوات سے دن بھر دور رکھا تو اسکے حق میں میری شفاعت قبول فرما ۔ قرآن پاک کہے گا اے میں نے اسے سونے نہیں دیا رات کو۔ اسکے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ یعنی رات کو یہ میری تلاوت میں مصروف رہا سو نہ سکا۔ ان دونوں کی شفاعت اسکے حق میں قبول کی جائے گی(بہیقی،احمد ، طبرانی اور مسلم شریف)سیدنا حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روائت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے شعبان کے مہینے کی آخری تاریخ کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو بے شک تمہارے اوپر ایک بزرگ مہنیہ سایہ فگن ہے اس مہینے کو برکت والا بنایا گیا ہے اس مہینے میں ایک رات ایسی ہے کہ جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اﷲ تعالی نے رمضان کے روزے فرض قرار دیئے اور راتوں کو عبادت کرنا نفل و سنت ہے جو کوئی اپنے رب کا قرب چاہتا ہے نیکی یعنی نفل سے گویا اس نے فرض ادا کیا ہے سوائے رمضان کے اور جس نے فرض ادا کیا ماہ رمضان میں گویا اس نے غیر رمضان کے ستر فرض ادا کیئے، اور فرمایا کہ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، اور یہ مہینہ غمخواری کا ہے کہ فقرا و مساکین کو مال دیا جاتا ہے اور اس مہینہ میں مومن کارزق زیادہ کردیا جاتا ہے جس نے ایک روزہ دار کاروزہ افطار کرایاتوہ اس کے لیئے اسکے گناہوں کی بخشش ہے اور اسکی ذات جہنم کی آگ سے آزاد ہے اور روزہ دارکو بھی اتنا ہی اجر ہے بغیر کسی کمی کے۔ ہم نے عرض کی یا رسول اﷲ ﷺ ہم میں سے ہر ایک کو روزہ دار کو روزہ افطار کرانے کی استطاعت نہیں تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ ثواب اﷲ تعالیٰ دودھ میں پانی ملاکر روزہ دار کو پلانے پر بھی عطا فرماتا ہے۔یا ایک کھجور کھلانے پر۔اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر پلایاتو اﷲ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پلائے گا کہ اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوگا ۔ فرمایا کہ اس ماہ کا اول رحمت ہے (جو پہلے ہی سے قرب الہی میں ہیں وہ رمضان شروع ہوتے ہی اﷲ کی رحمتوں سے نوازے جاتے ہیں) اور اس ماہ کا درمیان مغفرت ہے( یعنی جو کچھ عمل میں کمزور تھے ماہ مبارک کے شروع ہوتے ہی ﷲ کی عبادت میں مشقت کی تو انکے گناہوں کی بخشش ہوگئی) اور اس ماہ کا آخر جہنم کی آگ سے آزادی ہے ( جو انتہائی گناہ گار ہیں مگر اس ماہ مبارک کے شروع ہوتے ہی عبادت الہی میں محنت و مشقت کی تو ﷲ تعالیٰ انہیں جہنم کی آگ سے آزاد فرمادیتا ہے۔ اور جس نے اپنے مملوک غلام( آجکل غلام نہیں مگر ملازم ہیں)پر کام میں تخفیف کی (یعنی کام تھوڑا کرایا) ﷲ تعالیٰ نے اسکی بخشش فرمائی اور اسے دوزخ کیآگ سے آزاد فرمایا۔(مشکوۃ شریف )حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جناب رسول کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم جب رمضان شروع ہوتا تمام قیدیوں کو رہا فرمادیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔ ﷲ تعالٰی ہمیں اس مبارک مہینہ میں زیادہ سے محنت و مشقت سے عبادت کی توفیق دے اور اپنے حبیب کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کے صدقے تمام امت کے لیئے آسانیا ں پیدا فرمائے، حقیقی معنوں میں غیرت مند مومن بنائے، مسلمانوں کو متحد کردے اور خلافت اسلامیہ قائم ہو اور دستور اسلام کی خوشگوار بہاریں ہم بھی دیکھیں۔ آمین۔
خادم اسلام پروفیسر اکبر حسین ھاشمی
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 127611 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More