کیا ہمیں واقعی وسیلے کی حاجت نہیں؟

اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے ساتھ والی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے اور اس سے پہلے اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں پر فتح مانگتے تھے تو جب تشریف لایا ان کے پاس وہ جانا پہچانا اس سے منکر ہو بیٹھے تو اﷲ کی لعنت منکروں پر
۸۹ سورہ البقرہ آیت

سید انبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت اور حضور کے اوصاف کے بیان میں ( کبیر و خازن)

تفسیر نعیمی
شانِ نُزول : سیدِ انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور قرآن کریم کے نُزول سے قبل یہود اپنے حاجات کے لئے حضور کے نام پاک کے وسیلہ سے دعا کرتے اور کامیاب ہوتے تھے اور اس طرح دعا کیا کرتے تھے:۔
ِِاَللّٰھُمَّ افْتَحْ عَلَیْنَا وَانْصُرْنَا بِالنَّبِیِّ الْاُ مِّیِّ '' یارب ہمیں نبی امی کے صدقہ میں فتح و نصرت عطا فرما

مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ مقبولان حق کے وسیلہ سے دعا قبول ہوتی ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور سے قبل جہان میں حضور کی تشریف آوری کا شہرہ تھا اس وقت بھی حضو ر کے وسیلہ سے خلق کی حاجت روائی ہوتی تھی۔

اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اسکی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ
سورہ المائدہ آیت نمبر ۳۵

وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے
سورہ الاسراء آیت نمبر ۵۷

شانِ نُزول : ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ آیت ایک جماعتِ عرب کے حق میں نازِل ہوئی جو جنّات کے ایک گروہ کو پوجتے تھے، وہ جنات اسلام لے آئے اور ان کے پوجنے والوں کو خبر نہ ہوئی، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازِل فرمائی اور انہیں عار دلائی ۔معلوم ہوا کہ جو سب سے زیادہ مقرّب ہو اس کو وسیلہ بنائیں ۔

مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مقرّب بندوں کو بارگاہِ الٰہی میں وسیلہ بنانا جائز اور اللہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے۔

جبکہ کافِر انہیں معبود سمجھتے ہیں ۔

اس آیت مُبارکہ میں مقبول بندوں سے مُراد حضرت عیسٰی اور حضرت عزیر اور ملائکہ ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے یہ حضرات( علیہمُ السلام ) تو خود (حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا وسیلہ لیکر دُعا کرتے ہیں ( یہ بات تاریخ انبیا علیہم السلام سے ثابت ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام سے لیکر سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا علیہ السلام تک جتنے بھی انبیا علیہم السلام دُنیا میں تشریف لائے وہ حضور علیہ السلام کی آمد کی نوید سُناتے رہے اور حضور علیہ السلام کا واسطہ بھی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پیش کرتے رہے بہت سے لوگ اپنی جانب سے یہ آیتہ مُبارکہ مسلمانوں پر چسپاں کر دیتے ہیں حالانکہ اس آیت میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ کفار ۔ یہود ۔ نصاری اُن متبرک ہستیوں کو پوجتے تھے اور مسلمان خدا کے سِوا کسی کو پوج ہی نہیں سکتا۔

اب آپ ہی انصاف کیجئے قرآن کی وہ آیات جو کُفار ۔ یہود اور نصاری۔ کے حق میں نازل ہوئی ہوں اُنہیں مسلمانوں پر تھوپ دینا کیا ظلم نہیں۔

کسی کو عشقِ انبیا کرام علیہم السلام ۔ محبت صحابہ کرام رضوانُ اللہِ اجمین ۔ اور عقیدت اولیائے عظام کی سزا دینا جہالت نہیں؟

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں صرف خُدا سے محبت ہے اُنکا یہ دعویٰ مگر باطل نظر آتا ہے یہ کیسی مُحبت ہے کہ جس سے مُحبت کی جا رہی ہے اُسکے محبوب سے مُحبت نہیں جسے وہ اپنے پاک کلام میں اپنے دوست بتائے ہمارے دِلوں میں خُدا نہ کرے اُنکے لئے بُغض ہو اُنہیں معاذ اللہ بُتوں سے تعبیر کیا جائے قارئین کرام یہ کیسی مُحبت ہے ؟

دل پر ہاتھ رکھ کر دیکھیں معلوم ہو جائے گا کہ واقعی یہ مُحبت نہیں بلکہ یہ شعر اُن پر صادق آئے گا ۔

سب اپنی ذات کے اظہار کا تماشہ ہے
وگرنہ کون یہاں پانیوں پہ چلتا ہے
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1058816 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More