کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پر خاموشی کب تک؟

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اور عیدین کنٹرول لائن کے قرب و جوار میں رہنے والی عوام کے لئے خوشیوں کا سامان لانے کی بجائے غم لاتی ہیں کیونکہ بھارتی فورسز کا یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ ہر رمضان میں اور عیدوں سے قبل کنٹرول لائن پر دراندازی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہیں جس سے نہ صرف شہادتیں ہوتی ہیں،لوگوں کے گھر تباہ ہوتے ہیں بلکہ انکے مال مویشی کو بھی نقصان پہنچتا ہے،گزشتہ برس بھی رمضان کے مہینے میں ہی بھارتی افواج نے مسلسل دراندازی کی،امسا ل بھی روزانہ بھارتی دراندازی کی خبریں آ رہی ہیں،گزشتہ روزسیالکوٹ کے چاروا اورسچیت گڑھ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ سے ایک شہری شہید جبکہ 2 خواتین اور ایک بچے سمیت 8 افرادزخمی ہوگئے جبکہ کئی مکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ بھارتی فوج نے نہ صرف بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا بلکہ شہری آبادی پر مارٹر گولے بھی برسائے۔ بھارتی فائرنگ کی زد میں آ کر گاؤں ٹٹھی میں ایک شہری 45 سالہ اقبال شہیدہوگیا۔چناب رینجرز نے بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا جس سے فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا۔ 4 دنوں سے جاری بھارتی جارحیت کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ بھارتی فائرنگ سے کئی جانور بھی ہلاک ہو گئے۔ ہڑپال کے ایک گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے خاتون سمیت ایک ہی گھر کے 4 افراد زخمی ہو گئے۔ چناب رینجرز ترجمان کے مطابق پاکستانی اہلکاروں کی بھرپور جوابی فائرنگ سے بھارتی توپیں خاموش ہو گئیں۔ علاقے سے مقامی لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل بلا اشتعال فائرنگ پر چناب رینجرز نے فلیگ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کردیا۔ نریندر مودی حکومت پاکستان کی طرف سے دوستی کا جواب کنٹرول لائن پر فائرنگ کر کے دے رہی ہے، حکومت پاکستان کو بھارتی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔ بھارت امریکہ کی شہ پر کنٹرول لائن پر بار بار جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ وہ ایک طرف پاکستان سے دوستی کے ڈھونگ رچا رہا ہے اور دوسری طرف پاکستانی سرحدی حدودکی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی چوکیوں پر فائرنگ، نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو شہ ملی اور وہ اس طرح کی مذموم حرکتیں کر رہا ہے۔اب ایسے حالات میں جب پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن میں مصروف ہے ،سیاسی حالات بھی دگر دوں ہیں،تحریک انصاف نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہوا ہے ،عوامی تحریک کا انقلاب بھی چوہدریوں کے ہمراہ انگڑائیاں لے رہا ہے ،بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر دراندازی کا مقصد پاکستان کو مزید افرا تفری سے دو چار کرنا ہے۔سیالکوٹ سیکٹر میں بھارتی فائرنگ ایک شرارت ہے فوج اس کا بھرپورجواب دے۔اندرونی مسائل کا شکار پاکستان امن عمل کے لئے ہر ممکن اقدامات کر نے کے باوجود بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر دم تیار ہے۔ نریندر مودی کے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑاپاکستانی فوج کو اپنے دشمنوں کو بہت اچھے طریقے سے جواب دینا آتا ہے۔ ہماری ملکی سیاست کے اندر کئی مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ہمیں اس کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان میں بھارتی ،اسرائیلی اور دوسری غیرملکی ایجنسیاں کئی برسوں سے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ملک میں بدامنی پھیلا کر لائن آف کنٹرل کی خلاف ورزی انکی موجودگی کا ثبوت ہے۔ اس وقت جب ملک میں افراتفری کی کیفیت ہے بھارت اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ہماری حکومت کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ بھارت نے آج تک ہمارے وجود کو نہیں مانا۔بھارت و اسرائیل پاکستان میں بدامنی پھیلاتے رہے ہیں۔اس وقت پاک فوج پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے۔ہمارے حکمرانوں کو اپنی ذاتی سیاست سے نکل کر پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔اس سال اقوام متحدہ کی جنرل کونسل کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نو از شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان بات چیت یکم اکتوبر کو متوقع ہے۔ ستمبر کے آخری ہفتے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھارت اور پاکستان وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کو طے مانا جا رہا ہے ۔ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان 27 مئی کو نئی دہلی میں بات چیت کے بعد اب اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ماہ چار ماہ بعد نیویارک میں ملیں گے۔اقوام متحدہ کا اجلاس ستمبر کے آخری ہفتے میں شروع ہو گا جو ایک ہفتے تک جاری رہے گاجس میں ہندو پاک وزرائے اعظم سمیت دوسرے عالمی لیڈر شرکت کر رہے ہیں اقوام متحدہ کا اجلاس 27 اکتوبر سے ہی شروع ہو گا جس میں شرکت کے لیے رہنماوں کی آمد 26اکتوبر سے ہی شروع ہو جائے گی۔پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مودی کے ساتھ ملاقات میں کنٹرول لائن پر دراندازی کے حوالہ سے بھر پور احتجاج کرنا چاہئے اور اسکا منہ توڑ جواب دینا چاہئے،دفتر خارجہ کے مذمتی بیانات صرف کافی نہیں ،بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاکستان کے شہری شہید ہو رہے ہیں ،انکی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بھارت ہی پاکستان پر الزامات لگاتا رہتا ہے،حکمرانوں کو اب خاموشی ختم کرنی ہو گی اور بھارت پر یہ واضح کرنا ہو گا کہ وطن عزیز کے دفاع پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔بھارتی وزیر مملکت برائے دفاع راو اندر جیت سنگھ نے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے دورہ کے موقع پر کہا تھا کہ دوطرفہ معاملات کے حل کیلئے پاکستان کیلئے بات چیت صرف اسی صورت میں آگے بڑھ سکتی ہے اگر پاکستان اپنی سرزمین بھارت کے خلاف استعمال نہ ہونے کا وعدہ پورا کرے۔بھارتی وزیر دفاع کو یہ سوچنا چاہئے تھا کہ دراندازی ہمیشہ بھارت کی طرف سے ہی ہوتی ہے اور پاکستان اسکا جواب دیتا ہے ،جواب دینا پاکستان کا حق بھی ہے کیونکہ بھارتی فوجیں اندھا دھند فائرنگ کرتی ہیں جس سے زیادہ نقصان بھی ہو سکتا ہے،بھارت کا ہمیشہ سے یہ ایجنڈہ رہا ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کیا جائے اور اسکے لئے بھارت نے مختلف حربے استعمال کئے لیکن سب میں ناکامی ہوئی ۔افواج پاکستان بھارتی دراندازی کا منہ توڑ جواب رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ،حکومت کو اس حوالہ سے تمامتر مصلحتیں ترک کر کے بھارت سے دوٹوک انداز میں بات کرنی چاہئے کہ مودی صاحب اب ایسا نہیں چلے گا۔اگر تمہاری فوجیں مداخلت کریں گی تو پھر ہم سے یہ توقع مت رکھئے گا کہ ہم دوستی دوستی کی رٹ لگائیں گے اور امن کی آشا کا جھنڈا لہرائیں گے بلکہ جس زبان میں تم بات کرو گے اسی انداز سے جواب دیں گے۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 175471 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.