وقت شہادت یا فتح کا دن……؟

جب سے ملک مین آزادی ،انقلاب مارچ اور دھرنوں کی سیاست کا آغاز ہوا ہے ۔کل ( ( 27.08.2014کوپہلی بار ٹی وی کی شکل دیکھی ہے ۔اسکا مطلب یہ نہیں کہ میں نے کبھی ٹی وی دیکھا ہی نہیں ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ 12اگست کو بیٹی کے ہان لیڈی ولنگڈن ہسپتال میں بڑے آپریشن کے ذریعہ بچے کی ولادت کے باعث وہاں موجودگی اور پھر بجلی کے ووولٹیج میں بے تحاشا اضافے سے کمپیوٹر ،پانی کی موٹر اور ٹی وی سمیت پنکھوں کے جل جانا مجبوری تھی ۔منگل کی شام چھ بجے ختم ہونے والی ڈیڈ لاٗن کے بعد کیا ہونے والا ہے؟ یہ جاننے کے لیے جلاہوا کمپیوٹر کو صحیح کروایا اور شام چھ بجے سے قبل ہی آن لائن ٹی وی آن کرکے بیٹھ گیا۔

حکومتی درخواست پر ڈیڈ لائن میں متعدد بار توسیع کی جاتی رہی یہاں تک کہ رات بارہ بجے بجلی روٹھ گئی اور میں بھی بستر پر لیٹ گیا کہ جب بجلی آئے گی تو پھر دیکھتا ہوں۔جنون تھا کہ براہ راست انقلاب آتے دیکھوں۔ اور تاریخی مناطر کے تاریخی لمحوں کو اپنے آنکھوں میں محفوظ کر لوں………… بجلی کے چلے جانے تک دو وفاقی وزرا سینٹر اسحاق ڈار اور زاہد حامد کے ساتھ مذاکرات کے دو تین دور چلے مگر خالی ہاتھ آتے جاتے رہے۔ رات گیارہ بجے وزیر اعلی پنجاب میاں شہبازشریف بھی اپنے تاریخی دورہ چین سے واپس وطن پہنچ گے……قبل ازیں رات کو سندھ اور پنجاب کے گورنر عشرت العباد خان اورچودہری سرور بھی طاہر القادری سے ملنے انکے کنٹینر میں آئے اور کہا کہ ہم دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔ پھر وہاں کنٹینر میں اسحاق ڈار اور زاہد حامد کے دوبارہ آنے اور جانے کے بعد کافی دیر تک موجود رہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کے لیے آنے والے وفاقی وزرا میاں اعظم کی ہدایت پر وقت حاصل کر رہے تھے ۔ سومذاکرات کی ناکامی کی صورت میں انہوں نے آج شام تک ایکبار پھر انقلاب سے بچنے کی مہلت حاصل کر ہی لی۔

وزیر اعلی پنجاب کے وزیر اعظم سے مذاکرات، حکومتی زعماء کی ماہرین قانون اور آئین سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے ۔ سانحہ ماڈل ٹاون کی ایف آئی آر کا اندراج روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے حکومت نے علامہ طاہر القادری سے آج آٹھائیس اگست تک مہلت لے لی ہے۔میاں شہباز شریف سے مشاورت کے بعد رات گے وفاقی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاون کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ مطلب یہ ہوا کہ حکومت نے طاہر القا دری کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔دھرنے سے نجات کے لیے حکومت کی سرد مہری کو دیکھتے ہوئے ایم کیو ایم نے بھی علامہ طاہر القادری کے مطالبات کو جائز قرار دے دیا ہے۔ اور شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر طاہر القادری کے ساتھ زیادتی کی گئی تو تحریک انصاف انکے ساتھ کھڑی ہوگی۔ عمران خاں اور طاہر القادری نے آج تک کا وقت حکومت کو دیدیا ہے۔ یعنی آج شام کو رزلٹ سامنے آ جائیگا۔ طاہر القادری نے آج کے دن کو یوم انقلاب قرار دیدیا ہے۔ آج تخت یا تختہ ہوگا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ان دھرنوں کے خالق ، اور مددگار کون لوگ ہیں ۔لیکن اس امر سے پردہ وقت آنے پر وہ اٹھائیں گے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ وزیر اعظم کے ذہن میں کیا ہے اور وہ کیا سوچ رہے ہیں ۔لیکن میرے خیال میں حکومت کو ایف آئی آر کے اندراج میں پس و پیش نہیں کرنی چاہیے بہت بڑے خون خرابہ سے بچنے کا واحد یہی ایک راستہ ہے کہ حکومت دھرنا دینے والوں کے آگے سر تسلیم خم کردے۔ورنہ بعد میں پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگے گا ……کیونکہ حکمران ان دھرنوں کے پیچھے کام کرنے والی قوتوں سے نا آشنا ہیں۔ اور اس نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ اسلام آباد پر قابض چند ہزار شرپسند عناصر سے بزور طاقت نبٹ لے گی ۔ لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ جو قوتیں انہیں اسلام آباد اور پھر آہستہ آہستہ آگے لے گئیں ہیں انہوں نے پورا پلان تیار کر رکھا ہے ۔ ان سطور کے لکھے جانے کے وقت اطلاع آئی کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان کے حالات کی سنگینی کے پیش نظر اپنا ترکی کا دورہ ملتوی کردیا ہیبصارت والی آنکھیں سب کچھ دیکھ رہی ہیں۔ مگر حکومت کی آنکھوں پر غفلت ، طاقت اور اقتدار کے نشے کی خ،اری کی پٹی بندھی ہوئی ہے۔ …… صلاح عام ہے یاران نکتہ دان کے لیے-

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 143939 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.