پاکستان سیکولرازم کے سائے میں

ایک درد مند لاہور کے رہائشی نے بندہ کو خط ارسال کیا ہے جسمیں انہوں نے کچھ انکشافات کئے ہیں ان کا تذکرہ ضروری سمجھتا ہوں خط میں سود،زنا،شراب ،جواکے بارے میں پاکستانی حکومت کے کردار پر بات کی گئی ہے اس وقت ملک کے پچاس سے زائد شہروں میں رجسٹرڈبازار حسن (ہیرا منڈیاں) ہیں اور ایک لاکھ چالیس ہزار عصمت فروش خواتین جو باقاعدہ حکومت کی طرف سے لائسنس ہولڈر ہیں اور لائسنس کی فیس بنک دولت پاکستان میں جمع ہوتی ہے اس کے ساتھ انکم ٹیکس بھی ان پر عائد ہے جو اسی بنک میں جمع ہوتا ہے شراب کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی ،سیلز پر سیلز ٹیکس،آمدن پر انکم ٹیکس حکومت وصول کرتی ہے جبکہ جوا کو سرکاری سر پرستی حاصل ہے سرکاری و غیر سرکاری جم خانوں ،ریس کلبوں میں جوا ہوتا ہے ان جم خانوں و ریس کلبوں سے بھی حکومت انکم ،سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے حکومت کا سارے کا سارا کاروبار سود کی بنیاد پر ہوتا ہے سٹاک مارکیٹس میں بھی سٹہ لگتا ہے جو ایک کاروبار کے طور پر کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں نے اپنا رکھا ہے یاد رکھیں سٹاک مارکیٹس ، سٹہ مارکیٹس سود اور جوئے کا ملغوبہ ہیں ،اسی طرح گانے بجانے ،ناچنے کو بھی تہذیب اور خوشی منانا قرار دے کر پاکستان کے لوگوں کی رگوں میں رچا بسا دیا گیا ہے تاکہ اسلام کا نام لینے والوں کو حرام کی دولت اوربے غیرتی کے ذریعے اسلام اور اسلامی اقدار سے دور کردیا جائے جب ایک کلمہ گو ملک کے باشندے حرام کھائیں اور سنیں گے تویقینا ان کے اندر سے غیرت ملی ،حیاء جیسا گوہر نایاب ختم ہوجائے گا پاکستان کی مندرجہ بالاحالت کو دیکھتے ،جانتے ہوئے بھی جن لوگوں کا موقف ہے کہ پاکستان میں اسلام نافذ ہے تو ان کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے سود،زنا،جوا، شراب سے اسلام نے سخت ممانت کی ہے سود اپنانے والے کو اﷲ و رسول ﷺ سے جنگ کرنے والا قرار دیا،زنا پر اسی کوڑے کنوارے رجم شادی شدہ کے لئے، جوا اور شراب پر بھی سخت سزائیں اسلامی شریعت میں موجود ہیں اﷲ کے رسول ﷺ ،صحابہ کرام،اولیاء اﷲ نے ان کو ناپسند کیا اور جہنم کا راستہ بتایا حضور ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ میں آلات موسیقی توڑنے آیا ہوں جبکہ اسلام کے نا م پر حاصل ہونے والے ملک میں موسیقی کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوعدالتیں موسیقی کے خلاف اپیل سننے کو وقت کا ضیاع سمجھتی ہوں درخواست گزار پر عدالت کا وقت ضائع کرنے پر پانچ ہزار جرمانہ ادا کرنے کا حکم صادر کر دیتی ہو، موسیقار کو سپر سٹارکلمہ پڑھنے والے حکمران قرار دیں تو اسلام کہاں سے اٹھے گا؟ اسلام کی حقانیت کیسے ثابت ہوگی؟ایسے ملک کو کسطرح کس بنیاد پرکس طرح اسلامی ملک کہا جائے گا ؟ کہیں ہمیں اسلام کے نا م پر دھوکا تو نہیں دیا جا رہا؟اسلام کے نام پر کفر چالاکی تو نہیں کر رہا؟ کلمہ پڑھنے والے سیاستدان اس میں کب سے کتنے حصہ دار ہیں؟

سیکولرز ازم کے منحوس سائے پاکستان پر چھائے ہوئے ہیں ان ساؤں سے قوم کے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے مذہبی قیادت کو بیدار مغز ہونا پڑے گا مثبت کردار ادا کرنے کے لئے فرقہ بندیوں ،آپس کے فروعی دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث اختلافات کو پس پشت ڈال کر وحدت قائم کرنے کے لئے اﷲ،قرآن،رسول ﷺ کے دئیے گئے نظام حق، نظام خلافت کے لئے میدان عمل میں اترنا ہوگا آج پاکستان کی مذہبی جماعتیں اسلامی نظام خلافت کے قیام کی داعی تو ضرور ہیں مگر مسنون طریقہ اختیار کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں مجھ کم عقل کو سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے مذہبی قائدین کارکنان نبی ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن جب نظام حق حکومت کے ذریعے قائم کرنے کی باری آتی ہے تو سنت رسول ﷺ کو کیوں بھول جاتے ہیں ؟ میرا ایمان ہے ہے کہ نظام حق ،نظام رحمت،نظام مصطفی ﷺیا نظام خلافت (جو درحقیقت ایک ہی نظام کے مختلف نام ہیں)مسنون جدجہد کے بغیر قائم نہیں ہوگا؟مسنون جدوجہد نہ کرنے کے نتائج وہی ہیں جو اوپر ذکر کر دئیے کہ بحیثیت قوم ہم اﷲ و رسول ﷺ کی نافرمانی کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں حدود اﷲ کا ہم حکومتی سطح پر سرعام مذاق اڑا رہے ہیں ہم سود ،جوئے کو منافع،ناچ گانے،زناکو فیشن اور رواج،نئی تہذیب و تمدن قرار دے کر کر رہے ہیں شراب پینے کے عمل بد کو سیر و تفریح کے لئے ضروری خیال کیا جا رہا ہے میلوں ٹھیلوں میں ہم پھنسے ہوئے ہیں ،اسلام آباد کی سرزمین پر اسوقت آزادی و انقلاب کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو رہا کیا یہ نیا پاکستان بنانے اور انقلاب لانے والے بے حیائی عریانی فحاشی بے غیرتی کا میلہ نہیں لگائے ہوئے ؟ کیا وہاں پر مرد وزن کا اختلاط نہیں ؟ کیا وہاں بے حیائی ،فحاشی زنا کو فروغ دینے کے نوجوانوں کو مواقعے فراہم نہیں کئے جارہے ؟ وہ سب کچھ ہورہا ہے جس کا یہاں تذکرہ نہیں کیا جا سکتا اس میلے کو جمہوری حق دے کر طول دیا جا رہا ہے جب اﷲ و رسول کی نافرمانی سینہ تان کر حکومت ،نظام حکومت کی پیٹھ پر بیٹھ کر ہوگی تو اس قوم کے ساتھ یہی کچھ ہوگا جو سابقہ قو موں کے ساتھ ہوا۔۔۔۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا یہاں پر اسلامی نظام خلافت کے علاوہ جو بھی نظام چلایا جائے گا جمہوریت کی طرح ناکام ہوگا ۔۔۔۔ ادھر ادھر کی مارنے کی بجائے قوم کے تمام طبقات کو اپنی گذشتہ غلطی پر اﷲ سے معافی مانگتے ہوئے اپنا رویہ بدلنا ہوگا خصوصا محترم المقام علمائے کرام کو عوام کی صحیح رہنمائی کے لئے مسنون طریقے سے اسلامی نظام قائم کرنے کے سلسلے میں کی قوم کی رہنمائی،قیادت وسیادت کرنا ہوگی اخباری بیانات،جلسے کرنے پر ہی اکتفا کو ختم کرکے مزید آگئے عملی قدم بڑھانا ہو گا اگر خدا نخواستہ ایسا نہ ہوا تو پاکستان کو سیکولر ازم کے بڑھتے ہوئے طاقت ور سیلاب سے کوئی نہیں بچا سکے گا یہ وقت ہے طاقت ور ،پختہ فیصلہ کرنے کا۔۔۔۔ اگر پاکستان میں اسلامی نظام خلافت قائم ہوتا تو سود،شراب،جوئے ،زناکی حدود اﷲ و اسلامی قونین کا نفاذہوتااور کسی میں اسلامی حدودو قیود،اسلامی قوانین کی بغاوت کی جرات نہ ہوتی ۔اے میری قوم!اگر افغانستان جیسا غریب ملک اﷲ کا نظام خلافت پانچ سال چلا سکتا ہے تو پاکستان جیسا ایٹمی طاقت کا حامل ملک اس مقدس نظام کو کیوں نہیں چلا سکتا؟؟؟
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244151 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.