تبدیلی اور نوجوان نسل

جس تبدیلی کی بات عمران خاں کرتے ہیں وہ اب سرعام نظر آنے لگی ہے،اکثر دوست ملتان کے ضمنی الیکشن میں جاوید ہاشمی کی شکست کو تحریک انصاف کی بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں جبکہ راقم کے خیال میں اُس سے بھی بڑی کامیابی یہ ہے کہ آج کا نوجوان اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھوں میں لینے کیلئے تیار ہوچکا ہے ۔پاکستانی نوجوان ماضی میں سیاست سے انتہائی دور تھا پر آج یہ عالم ہے کہ سیاسی قائدین نوجوانوں ترجیحی نشستوں پر بیٹھانے کو تیار ہیں۔ امتیاز صاحب تبدیلی آچکی ہے ۔ن لیگ کی طرح ہر فیصلہ عمران خان اکیلے نہیں بلکہ تحریک انصاف کرتی ہے۔ تحریک انصاف عمران خان کا nick name نہیں بلکہ ایک ایسی جماعت کا نام ہے جو بنائے گی نیا پاکستان ۔اس ملک میں اب زرداری ،میاں ،سومرو،چوہدری اور دیگر بار یاں باند ھ کر حکومت نہیں کرسکتے۔ اب راج کرے گی خلق خُدا جو تم بھی ہواورہم بھی ۔قارئین محترم یہ گفتگوہے تحریک انصاف کے ایک نوجوان کارکن ڈاکٹر محسن علی رحمانی کی۔ محسن علی پڑھا ،لکھا فکر مند نوجوان اورتحریک کایوسی 146کاہنہ نو لاہور میں منتخب صدرہے ۔اُس کا کہنا ہے کہ ماضی میں نوجوان سیاست سے بہت دور رہے جس کی وجہ سے پاکستان میں جاہل اور نااہل لوگ حکمران بنتے رہے ،اب وہ وقت گزر چکا ہے ۔عمران خان نے دور حاضر کے نوجوان کو نہ صرف سیاست کے میدان میں بلکہ اپنی ذات سے بھی متعارف کروا دیا ہے۔محسن علی نے بڑے اعزاز کے ساتھ کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت ہے جس کے قائد (عمران خان )نے یہ اعلان کیا ہے کہ جس دن میرا بیٹا تحریک انصاف کا لیڈر بنا میں پارٹی چھوڑ دوں گا آج تک کسی نے اتنی ہمت کی ہے بتائے ؟ پھرپارٹی الیکشن کروا کے عمران خان نے یہ اختیار عوام کو دے دیا ہے وہ جسے چاہے پاکستان تحریک انصاف کا سربراہ منتخب کرلیں۔بڑے بڑے ترم خاں آج تک پارٹی الیکشن نہیں کروا سکے لیکن عمران خان نے پارٹی الیکشن کروا کر ثابت کردیا ہے کہ تحریک انصاف پاکستانی عوام کی جماعت ہے ۔انہوں نے بڑے پرعزم لہجے میں بتایا کہ اُمیدواروں کوپارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ پارٹی قیادت حلقہ میں موجود پارٹی ورکر ز کی مرضی کے بغیر نہیں کرے گی۔میں نے محسن علی سے سوال کیا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ عمران خان برسراقتدار آکرملک کو درپیش مسائل حل کرسکیں گے؟وہ بڑے جوشیلے انداز میں بولا امتیاز صاحب میں personality loverنہیں بلکہ policy loverہوں ،عمران خان کی تما م polices کو آج تمام روائتی سیاست دان بھی قابل عمل تسلیم کررہے ہیں یہ الگ بات کہ وہ اپنے منہ سے کہہ نہیں سکتے۔ میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان ملک وقوم کے مسائل کو حل کرسکیں گے لیکن تحریک انصاف برسراقتدار آکر اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لٹیروں کا ایسا احتساب کرے گی جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملے گی ۔باقی رہی مسائل کی بات تو پاکستان کو اﷲ تعالیٰ نے ہر طرح کے وسائل سے مالا مال کررکھا ہے ۔نہ کھانے پینے کی کمی ہے اور نہ ہی عقل وشعور کی کمی ہے ۔کمی ہے تو بس ایماندار حکمرانوں کی جو عوام دوست ہوں ،جو خوف خُدا رکھتے ہوں ،جوپڑھے لکھے ہوں اور جن کے گِریبان کرپشن اور لوٹ مارسے پاک ہوں ،جن کے ضمیر زندہ ہوں ،جن کی غیرت اور خوداری انہیں بے غیرتی کرنے سے روکے ۔محسن علی کو اِس قدر پُر اُمید اور پُرجوش دیکھ کر مجھے خوشی بھی ہوئی اور فکر بھی ۔اس موقع پر سینئر صحافی و کالم نویس جناب ایم اے تبسم بڑی خاموشی سے ساتھ موجود رہے۔والہانہ انداز میں بولے امتیاز بھائی میں نے آپ سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ تبدیلی آچکی ہے ۔انہوں کہا میں عمران خان کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ مخلص اور ایماندار شخص ہے اور باقی سیاست دانوں کی طرح ہر عہدہ یاوزارت اپنے خاندان میں تقسیم نہیں کرے گا ،ایم اے تبسم صاحب نے کہا آج آپ نے محسن علی کی باتیں سن کر کیا محسوس کیا؟ آپ کو لگتا ہے محسن ایم این اے یاایم این اے کا اُمیدوار ہے ؟میں نے کہا نہیں ۔توپھر یاد رکھوامتیاز تبدیلی اسی کا نام ہے جس کی شروعات عمران خان نے کردی ہے ۔بذریعہ الیکشن تبدیلی آنی ہوتی تو کب کی آچکی ہوتی ،حقیقت یہ ہے کہ تبدیلی کے بعد ہونے والے الیکشن کے ذریعہ ملک وقوم کی حالت سنور سکتی ہے ۔انہوں نے کہا میں آج پاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کرتاہوں کہ اب پریشان ہونے کا وقت گزرچکا ،اب نوجوان اپنے وطن کی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ بیتاب بھی ہیں اور نوجوانوں میں اس بات کا شعور اجاگر کرنے کا سہراعمران خان کے سرہے ۔آپ دیکھنا امتیاز عمران خان جیتے نہ جیتے تحریک انصاف ضرور کامیاب ہوگی ۔ خوشی اس بات کی ہے کہ اگر ملک کے نوجوان محسن علی کی طرح اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں میں لینے کا فیصلہ کرلیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی سے نہیں روک سکتی اور آج جن مسائل کی وجہ سے ہرپاکستانی پریشان ہے وہ سارے مسائل نوجوانوں کے جوش کے سامنے شائد کچھ پل ہی ٹھہر پائیں ۔فکر اس بات کی ہے کہ اگر عمران خان نے کل کرسی اقتدار پہ بیٹھ کرمحسن اور محسن جیسے لاکھوں نوجوانوں کے جذبات کی قدر نہ کی تو پھر نارمل تبدیلی کا وقت گزرجائے گا ۔خیر میں بھی پوری قوم کی طرح دعا گو ہوں کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں اہل ،محب وطن اور عوام کے دکھ درد سمجھنے والے نمائندے عطا فرمائے ۔تحریک انصاف کی کارکردگی کیا ہوگی یہ تو آنے والا وقت بتائے گا لیکن محسن کی پُرجوش اور اُمید بھری گفتگوسننے کے بعد مجھے اُمید سی ہوچلی ہے کہ اب پاکستان کی نوجوان نسل اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں میں لینے کیلئے تیارہوچکی ہے، اور کسی صورت برداشت نہیں کرے گی کہ اب کوئی اس ملک میں لوٹ مار کرے ۔
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 512284 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.